Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Wednesday, July 14, 2010

I am offline.




Almost everything will work again if you unplug it for a few weeks, including you.

- Anne Lamott

I am offline. 
See you soon. 
Take care all of you. 
Much love and peace.

- D



Friday, May 14, 2010

Thank you for being with me



I started this page 12 years ago when I needed a dedicated space in my life to focus on reading. Since then, it has grown into a place for the poetry, literature, art that has moved me, even changed me. It helped me connect to with thousands of people and introduced me to wonderful, creative people. It’s hard to believe there was a time before I had even heard of poets and writers like Khadija Mastoor, Kishwar Naheed, Mazhar ul Islam, Umera Ahmed, Mohsin Hamid, Daniyal Mueenuddin,

 Jane Hirshfield, Rainer Maria Rilke, Gabriel García Márquez, Rumi. Tumblr, Blogs, Pinterest, and Books have given me that precious gift.

lt brings me great joy to share the poetry, books I am reading and engaging with, but it also takes up a great deal of time. Now a days I am not able to find time to share. I don't know what exactly I feel. I need my space and time.

Thank you for being with me even after the old page got hacked.
Thank you all for the support and love. It means a lot.



Much love, light and peace.

- D





Monday, January 25, 2010

فیس بُک


انڈین فلموں میں دس بارہ ایکسٹرے اکٹھے کرکے منتریوں اور بڑے لوگوں کے خلاف ہائے ہائے کے نعرے لگوائے جاتے ہیں۔ اوپن سورس کی دنیا میں بھی ہائے ہائے کے نعرے لگتے رہتے ہیں جن کا نشانہ عمومًا مائیکروسافٹ اور اس کی پراڈکٹس ہوتی ہیں۔ اور اس کے "حواری" بھی نہیں بچتے، جیسے نوویل جو ڈاٹ نیٹ فریم ورک کا اوپن سورس متبادل مونو بناتی ہے۔ خیر بات تھی فیس بُک کی ہائے ہائے کی۔ اوپن سورس والے جب کسی کی ہائے ہائے کرنا چاہیں تو اس چیز کا اوپن سورس متبادل شروع کردیتے ہیں۔ فلیش پلئیر کا اوپن سورس متبادل آیا جی نیش، چلا یا نہیں چلا یہ الگ بات ہے۔ اسی طرح مائیکروسافٹ آفس کا متبادل اوپن آفس ہے جو کچھ نہ ہونے سے کچھ ہونا بہتر والی بات ہے۔


تو جناب اب فیس بُک کے حالیہ پرائیویسی کے خلاف اقدامات نے بہت سے لوگوں کے احتجاج پر مجبور کردیا۔ قصہ ان کا یہ ہے کہ فیس بُک اپنی پارٹنر ویب سائٹس کے ساتھ آپ کی پروفائل سے معلومات شئیر کرے گا چناچہ جب آپ فیس بُک سے وہاں تشریف لے جائیں گے تو آپ کی آںکھوں کے سامنے وہی چیزیں نچائی جائیں گی جنھیں آپ نے وش لسٹ میں رکھا ہوا ہے یا فیورٹ لسٹ میں جیسے کوئی کتاب جو آپ پڑھنا چاہ رہے ہیں۔ امریکی سینٹرز سے لے کر عام لوگوں تک سب نے اس بات پر فیس بُک کو لعن طعن کیا ہے لیکن فیس بُک نے نہیں مان کر دی۔ تو اب اوپن سورس والے میدان میں آگئے، چار طلباء نے مل کر ڈائیاسپورا تشکیل دینے کا سوچا ہے جو کہ فیس بُک کی طرح کی سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ہوگی لیکن آپ کے کنٹرول میں، آپ کی مرضی کے مطابق پرئیویسی مہیا کرتے ہوئے۔ اور اس کام کے لیے انھوں نے فنڈ ریزنگ بھی شروع کی ہوئی ہے۔ فی الحال ان کے پاس اٹھاون ہزار ڈالر ہوچکے ہیں اور ابھی ان کے بیس دن باقی ہیں چندہ مہم کے۔ یعنی ایک لاکھ ڈالر سے اوپر ہوجائے گا اور اس کے بعد یہ نیٹ ورکنگ سائٹ شروع ہوگی۔ اور میں تو اس کا رکن دوڑ کر بنوں گا استعمال چاہے میں فیس بُک ہی کروں۔ آخر انگلی کٹا کر شہیدوں میں بھی تو شامل ہونا ہے۔ ہمیشہ کی طرح جیسے لینکس میرے پاس انسٹال ہوتا ہے استعمال کروں نا کروں، اوپن آفس بھی انسٹال ہوتا ہے استعمال کروں نا کروں، اس کی رکنیت بھی ہوگی استعمال ۔۔۔۔۔


فیس بُک کے باغی ڈائیاسپورا میں پناہ لے سکتے ہیں انھیں ویلکم کہا جائے گا، ایک اور فیس بُک آگئی ہے ہر ڈومین سے فیس بُک نکلے گی تم کتنی فیس بُک چھوڑو گے۔



')