Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Saturday, April 30, 2016

ﻣَﯿﮟ رَﻭﺋﯽ ﺗَﻮ ﻧَﮩﯿﮟ ﮨُﻮﮞ


ﻣَﯿﮟ رَﻭﺋﯽ ﺗَﻮ ﻧَﮩﯿﮟ ﮨُﻮﮞ
ﻧﮧ ﺟﺎﻧﮯ ﮐِﯿُﻮﮞ ﻣَﯿﺮﺍ ﮐﺎﺟَﻞ،
ﺟَﺐ ﺑﮭﯽ ﮈﺍﻟَﻮ ﺁﻧﮑُﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ،
ﺍَﺏ ﺍَﮐﺜَﺮ ﭘَﮭﯿﻞ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ،
ﮐَﮩﺎ ﺗَﻮ ﮨﮯ ﮐﮧ ﯾُﻮﮞ ﮨﯽ ﺑَﺲ،
ﺑِﮭﯿﮕﺎ ﮨﮯ ﺁﻧﭽَﻞ ﮐﺎ ﮐَﻮﻧﺎ،
ﺑَﺘﺎ ﺩَﯾﻨﺎ ﺍُﺱ ﮐَﻮ ﺟﺎ ﮐَﺮ،
ﮐَﻮﺋﯽ ﺧُﻮﺵ ﻓَﮩﻤﯽ ﻧﮧ ﭘﺎﻟﮯ،
ﻭَﯾﺴﮯ ﮨﯽ ﺳُﺮﺥ ﮨﯿﮟ ﺁﻧﮑَﮭﯿﮟ،
ﻣَﯿﮟ ﺭَﻭﺋﯽ ﺗَﻮ ﻧَﮩﯿﮟ ﮨُﻮﮞ 


مجھے موسموں کی شدت پسند ہے


مجھے موسموں کی شدت پسند ہے
ہم گرما کے وسط میں ملتے تھے
اور شدت کے جاڑوں میں ملتے تھے
اور دونوں کی سرحد پر جدا ہو جاتے تھے
جیسے مرغابیاں
سرما کے آغاز میں میدانوں کا رخ کرتی ہیں
اور ابابیلیں، گرمی کے آغاز میں 
جھیلوں اور چشموں کو کھوجتی ہیں
ہم دونوں بھی ایک دوسرے کو تلاشتے ہیں
اور جیسے ابابیلیں، بارش کی دعا مانگتی ہیں
ہمارے لبوں پر ملن کے لیے، حرف ِ دعا لرزتا ہے
کاش ہم دونوں پکھیرو ہوتے
سپید برف جیسے بگلے
خاکستری مرغابیاں
یا مٹیالی ابابیلیں
تو ملن میں کوئی شے مانع نہ ہوتی
ایک ساتھ اڑتے اڑتے، بادلوں کو چھو آتے
نہ تم ساحل ہو نہ میں موج
موج کو ساحل کے ملن سے کون روک سکتا ہے
ہم آدمی ہیں
(سب کچھ ہوتے ہوئے بھی کچھ نہیں)
مجھے شدت کی سردی اور شدت کی گرمی پسند ہے
اور موسلا دھار بارشیں
ٹوٹ کر برستی بہار اور خزاں
مجھے تم پسند ہو
کیونکہ تم دنیا کے تمام مردوں سے زیادہ پُرجوش ہو
اور تمہیں میں پسند ہوں
کیونکہ میں دنیا کی تمام عورتوں سے زیادہ گرم جوش ہوں
مجھے نفرت کی مار ڈالنے والی انتہا
اور محبت کی پاگل کر دینے والی انتہا پسند ہے
مجھے شدت پسند ہے
خواہ وصال کی ہو
یا ہجر کی

ﻧﮧ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﮐﻮﺋﯽ ﺁﯾﺎ ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ


ﻧﮧ ﺍﺱ ﻃﺮﺡ ﮐﻮﺋﯽ ﺁﯾﺎ ﻧﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ

ﻣﮕﺮ ﻭﮦ ﮨﮯ ﮐﮧ ﻣﺴﻠﺴﻞ ﺩﯾﺌﮯ ﺟﻼﺗﺎ ﮨﮯ



.

رنگ بکھریں گے تو فریاد کرے گی خوشبو


رنگ بکھریں گے تو فریاد کرے گی خوشبو

تم کسی پھول کوچٹکی سےمسل کردیکھو




ﺍﺱ ﮐﮯ ﭼﮩﺮﮮ ﮐﺎ ﺭﻧﮓ ﮐﯿﺎ ﮨﻮ ﮔﺎ


ﺍﺱ ﮐﮯ ﭼﮩﺮﮮ ﮐﺎ ﺭﻧﮓ ﮐﯿﺎ ﮨﻮ ﮔﺎ .
ﺟﺲ ﮐﮯ ﭘﺎﻭﮞ ﺳﮯ ﮐﮩﮑﺸﺎﮞ ﻧﮑﻠﮯ 





یہ گھر تو نہیں ہے کہ جو گھبرائیں نکل جائیں


یہ گھر تو نہیں ہے کہ جو گھبرائیں نکل جائیں

صحرا ہے سو اب یاں سے تو جانے کے نہیں ہم



دن بھر میں اور کارِ زمانہ لیکن شام ڈھلے


دن بھر میں اور کارِ زمانہ لیکن شام ڈھلے

ساتھ مرے گھر آ جاتا ہے اک انجانا غم



ہم تو بس یہ کہتے ہیں روز جینے مرنے کو


ہم تو بس یہ کہتے ہیں روز جینے مرنے کو 
آپ چاہے کچھ سمجھیں زندگی نہ سمجھا جائے





شہر کرے طلب اگر تم سے علاجِ تیرگی


شہر کرے طلب اگر تم سے علاجِ تیرگی
صاحبِ اختیار ہو، آگ لگا دیا کرو




Friday, April 29, 2016

اپنے خلاف فیصلہ خود ہی لکھا ہے آپ نے


اپنے خلاف فیصلہ خود ہی لکھا ہے آپ نے
ہاتھ بھی مَل رہے ہیں آپ، آپ بہت عجیب ہیں




زمانہ ميرى داستاں پہ رو رہا ہے آج كيوں


زمانہ ميرى داستاں پہ رو رہا ہے آج كيوں
يہی تو كل سنى گئی تھی قہقہوں کے درمياں


Thursday, April 28, 2016

کیا تھا ترکِ محبت کا تجربہ میں نے


کیا تھا ترکِ محبت کا تجربہ میں نے
اور اب یہ سوچ رہا ہوں یہ کیا کِیا میں نے





کوئی تو ہے جو اس ہنستے بستے منظر میں


کوئی تو ہے جو اس ہنستے بستے منظر میں

چپکے سے آواز میں آنسو رکھ جاتا ہے



Sunday, April 17, 2016

نگر_ہو_جائے_گا_ویران_سارا‬


‫نگر_ہو_جائے_گا_ویران_سارا‬
‫اسے_روکو‬ 
‏وہ_ہجرت_کر_رہا_ہے..






صبح کے اجالوں میں ڈھونڈتا ھے تعبیریں.


صبح کے اجالوں میں ڈھونڈتا ھے تعبیریں.


دل کو کون سمجھاۓ خواب خواب ھوتے ھیں..


چلتی ہی جا رہی ہے یہ عمر رواں کی ریل


چلتی ہی جا رہی ہے یہ عمر رواں کی ریل
ہم کو یہیں اترنا ہے .... زنجیر کهینچئیے !




یونہی کوئی مل گیا تھا
















یونہی کوئی مل گیا تھا
سرِ راہ چلتے چلتے،__________!



جو ذرا سی پی کے بہک گیا


جو ذرا سی پی کے بہک گیا

اسے میکدے سے نکال دو




کھلے ہیں پھول ہر سُو جیسے کوئی


کھلے ہیں پھول ہر سُو جیسے کوئی
تِرا صدقہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُتارے دے رہا ہے


Saturday, April 16, 2016

مجھے الفاظ اب وہ چبھ رہے ہیں


مجھے الفاظ اب وہ چبھ رہے ہیں
جنوں میں جو اسے میں کہہ گیا تھا


وہ کسی اور ملاقات میں گم تھے شاید


وہ کسی اور ملاقات میں گم تھے شاید

پہلے اقرار کیا بعد ازاں چونک پڑے




ہاں , زَمانے کِی نہیں اپنی تو , سُن سَکتا تھا


ہاں , زَمانے کِی نہیں اپنی تو , سُن سَکتا تھا

کاش خُود کو ہی کبھی بیٹھ کے سَمجھاتا میں



سسکیاں روکتا ہی رہا


سسکیاں روکتا ہی رہا 
دیر تک 
درد کی انتہا وہ 
بتانے کے بعد 



پریشان رات ہو جائے اگر میں داستاں کہہ دوں میں چپ رہ کے شب تاریک پہ احسان کرتا ہوں


پریشان رات ہو جائے اگر میں داستاں کہہ دوں 

میں چپ رہ کے شب تاریک پہ احسان کرتا ہوں



رات کے بعد رات آئے گی دل سے جاتا ہے کب یہ ڈر دیکھو


رات کے بعد رات آئے گی
دل سے جاتا ہے کب یہ ڈر دیکھو


نقشہ اٹھا کے کوئی نیا شہر ڈھونڈیئے اس شہر میں تو سب سے ملاقات ہو گئی


نقشہ اٹھا کے کوئی نیا شہر ڈھونڈیئے

اس شہر میں تو سب سے ملاقات ہو گئی



Wednesday, April 13, 2016

سُنا ہے جن کی باتیں مِثلِ خوشبو پھیل جاتی ہیں



سُنا ہے جن کی باتیں مِثلِ خوشبو پھیل جاتی ہیں
بہت بِکھرے ہوئے ہوتے ہیں ایسے لوگ اندر سے .



تمہاری گفتگو پھر ہو گئی ہے جارحانہ


تمہاری گفتگو پھر ہو گئی ہے جارحانہ
تمہارے ہاتھ پھر کوئی بہانہ آ گیا ہے






یہاں پر مرکزی کردار خود سوزی کرے گا


یہاں پر مرکزی کردار خود سوزی کرے گا

کہ اب ایسے دوراہے پر فسانہ آ گیا ہے




ﮨﻤﯿﮟ ﯾﻘﯿﻦ ﮨﮯ ﺍﻣﺠﺪ ﻧﮩﯿﮟ ﻭﮦ ﻭﻋﺪﮦ ﺧﻼﻑ


ﮨﻤﯿﮟ ﯾﻘﯿﻦ ﮨﮯ ﺍﻣﺠﺪ ﻧﮩﯿﮟ ﻭﮦ ﻭﻋﺪﮦ ﺧﻼﻑ
ﭘﺮ ﻋُﻤﺮ ﻛﯿﺴﮯ ﻛﭩﮯ ﮔﯽ، ﺍﮔﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﯾﺎ




وہ ملتا بھی محبت سے ہے لیکن عادتاً


وہ ملتا بھی محبت سے ہے لیکن عادتاً 

کئے جاتا ہے باتیں جا بجا ترکِ تعلق کی



Sunday, April 10, 2016

ماہی


ماہی
کبھی کبھی مجھے اچھا لگتا ہے
میرا خاموش کمرہ
دیوار پہ لٹکا کلنڈر
کلنڈر پہ نمایاں تاریخ
کونے میں جلتا دیہ
میرا چاےْ  کا کپ
میرا قلم 
میری ڈایْری
ڈایْری کے اوراق پر بکھرے حروف
ہر حرف میں ماضی کے لمحے
ان لمحوں سے وابستہ تیری یادیں
اور
یادوں میں کھویا میر
از خود قلم
سروش میر


ﮔﻮ ﭼﻞ ﭘﮍﺍ ﮨﻮﮞ , ﺩﻝ ﺳﮯ ﻣﮕﺮ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﯾﮧ


ﮔﻮ ﭼﻞ ﭘﮍﺍ ﮨﻮﮞ , ﺩﻝ ﺳﮯ ﻣﮕﺮ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﯾﮧ

ﻭﮦ ﺍُﭨﮫ ﮐﮯ ﻣُﺠﮫ ﮐﻮ ﺭﻭﮎ ﻟﮯ ﺍﻭﺭ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﻧﮧ ﺩﮮ



Thursday, April 7, 2016

نئی منزلوں کی تلاش تھی سو بچھڑ گئے


نئی منزلوں کی تلاش تھی سو بچھڑ گئے
میں بچھڑ کے تجھ سے بھٹک گیا، تیرا کیا بنا؟



خوش گمانی میں ہم تو ۔۔


خوش گمانی میں ہم تو ۔۔
اذیت کی ساری فصیلوں کو چھو آئے


بس کوئی ایسی کمی سارے سفر میں رہ گئی


بس کوئی ایسی کمی سارے سفر میں رہ گئی

جیسے کوئی چیز چلتے وقت گھر میں رہ گئی




Tuesday, April 5, 2016

ﺣﻮﺻـﻠﮧ ۔۔۔۔۔۔۔ ﺣﻮﺻـﻠﮧ ۔۔۔۔۔۔۔ ﺩﻝِ ﻣُــﻀﻄــﺮ


ﺣﻮﺻـﻠﮧ ۔۔۔۔۔۔۔ ﺣﻮﺻـﻠﮧ ۔۔۔۔۔۔۔ ﺩﻝِ ﻣُــﻀﻄــﺮ

ﺟﻮ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ۔۔۔۔۔۔۔ ﻭﮦ ﺗِـﯿﺮﺍ ﺗﮭﺎ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ !!

Monday, April 4, 2016

ﺫﺭﺍ ﺑﮭﻮﻝ ﮐﺮ ﻣﯿﺮﯼ ﮨﺎﺭ ﮐﻮ ﻣﯿﺮﮮ ﺩﺷﻤﻨﻮﮞ ﻣﺠﮭﮯ ﺩﺍﺩ ﺩﻭ



ﺫﺭﺍ ﺑﮭﻮﻝ ﮐﺮ ﻣﯿﺮﯼ ﮨﺎﺭ ﮐﻮ ﻣﯿﺮﮮ ﺩﺷﻤﻨﻮﮞ ﻣﺠﮭﮯ ﺩﺍﺩ ﺩﻭ
ﻣﯿﮟ ﻟﮍﺍ ﮨﻮﮞ ﺁﺧﺮﯼ ﺳﺎﻧﺲ ﺗﮏ
 ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﺍﯾﮏ ﮨﯽ ﺗﯿﺮ ﺗﮭﺎ






Saturday, April 2, 2016

ﺍﮔﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺷﺎﺗﯿﮟ



ﺍﮔﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﯽ
ﺑﺎﺗﯿﮟ ﺷﺎﺗﯿﮟ
ﮐﻤﻨﭧ ﺷﻤﻨﭧ
ﭘﮍھتی ﺷﮍتی رھتی ﮨﻮﮞ
ﻣﺠﮭﮯ ﯾﻘﯿﻦ ﮨﮯ
ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﻣﯿﺮﯼ ﺗﺤﺮﯾﺮﯾﮟ ﺷﺤﺮﯾﺮﯾﮟ
ﺑﻼﮒ ﺷﻼﮒ ﺍﻭﺭ ﮐﺎﻟﻢ ﺷﺎﻟﻢ
تکتا شکتا رہتا ہوگا 
چور کہیں کا ____




ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺷﮩﺮ ﮐﯽ ﺭﻭﺍﯾﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ




ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺷﮩﺮ ﮐﯽ ﺭﻭﺍﯾﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ
ﺩﻋﺎ ﺳﮯ ﻗﺒﻞ ﭘﻮﭼﮭﻨﺎ : ﺍﺛﺮ ﻣﯿﮟ ﮐﺘﻨﯽ ﺩﯾﺮ ﮨﮯ؟




ﺳﺒﮭﯽ ﻏﻤﮕﯿﮟ ﺗﮭﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﯿﺎﻟﮯ ﻣﯿﮟ ﺯﮨﺮ ﭘﺎ ﮐﺮ


ﺳﺒﮭﯽ ﻏﻤﮕﯿﮟ ﺗﮭﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﯿﺎﻟﮯ ﻣﯿﮟ ﺯﮨﺮ ﭘﺎ ﮐﺮ
ﻣﯿﮟ ﻣﻄﻤﺌﻦ ﺗﮭﺎﮐﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﺗﮑﻤﯿﻞ ﮐﯽ ﮔﮭﮍﯼ ﺗﮭﯽ




تم کیا دو گے اذیت کیا کرو گے مجھے اداس


تم کیا دو گے اذیت کیا کرو گے مجھے اداس
⁰⁰میری مسکراہٹ پر سزائیں کانپ اٹھتی ہیں




اسی کو جینے کا حق ہے جو اس زمانے میں


اسی کو جینے کا حق ہے جو اس زمانے میں

ادھر کا لگتا رہے اور ادھر کا ہو جائے



ہزار باتوں کی ایک کہہ کر , وہ آنکھ جھپکے گا بات کر کے میں چاہ کر بھی نہ کہہ سکوں گا حضور یہ تو زیادتی ہے


ہزار باتوں کی ایک کہہ کر , وہ آنکھ جھپکے گا بات کر کے

میں چاہ کر بھی نہ کہہ سکوں گا حضور یہ تو زیادتی ہے




جاتے ہیں دل سے لوگ محبت کی راہ میں


جاتے ہیں دل سے لوگ محبت کی راہ میں

لیکن ترے جنوں میں تو سارا گیا ہوں میں




')