کبھی تم نے وہ کوئلہ دیکھا ہے جو بظاہر تو بجھ گیا ہو ، لیکن اس کے اندر ایک چنگاری سلگتی ہو ۔اس کوئلے کے اوپر سفید راکھ کا غلاف چڑھ جاتا ہے ، ایسا ہی ایک غلاف میرے احساسات پر چڑھ گیا ہے ، راکھ جیسا غلاف اور ایسی ہی ایک چنگاری میرے اندر دہکتی ہے جو کسی کو دکھائی نہیں دیتی۔جس کی تپش ایک میری رگِ جاں کے سوائے کسی تک نہیں پہنچتی۔جو سلگتی ہے ، بجھتی ہے ، پھر سلگتی ہے ، جیسے کوئی اسے اپنے آنچل سے ہوا دیتا ہو۔ جیسے کوئی اسے بھڑکنے اور بھڑکتے رہنے پر مجبور کرتا ہو۔ سنو ! یا تو میں ایسا بھڑکوں گی کہ ہر شے کو جلا کر راکھ کر ڈالوں گی یا ایسا بجھوں گی کہ میرا پورا وجود سفید راکھ میں تبدیل ہو جائے گا
No comments:
Post a Comment