وہ اب میری زندگی میں نہیں ہے، اور میں نے اُسے اپنی زندگی پر اثرانداز ہونے سے بھی قابو پا لیا ہے مگر وہ ابھی بھی میرے لاشعور میں باقی ہے، شاید میری رگوں میں خون کی طرح دوڑتا ہے،
102 جیسے تیز بُخار میں جہاں اپنی ہوش نہیں ہوتی انسان کو، میں نے غُنودگی میں اُسے اپنےپاس بیٹھے ہوئے پایا، جیسے وہ دیکھ رہا ہو مجھے۔ اُس تیز بخار کی تکلیف میں ہونے والے اُس سکوں کو شاید میں کبھی الفاظ میں بیاں نہیں کرسکتی
No comments:
Post a Comment