تمھیں پتہ ہے میں تمھارے ساتھ کیا کروں گی ؟ میں اس بار تمھیں نامکمل چھوڑوں گی اور نہ مکمل اپناؤں گی -میں تمھیں بغیر کوئی وجہ دیے یا تم سے کوئی وجہ طلب کیے جاؤں گی تا کہ اس درد سے تمھیں کبھی آزادی نہ ملے.
میں تمھیں کلوڏر نہیں دوں گی اس سب سے تا کہ یہ زخم کبھی نہ بھرےتم پل پل تڑپو جیسے میں پل پل تڑپوں گی کچھ زخم ایسے ہوتے ہیں کہ ان کی ٹیسیں روح کو سکون دیتی ہیں -تم وہی درد بن چکے ہو - یاد یے تم کہتے تھےتمھیں میرا درد بانٹنا اچھا لگتا ہے کہ تم سے میرے اندر کا درد بچوں کی طرح مانوس ہو کر بات کرتا ہے آج میں یہ آخری درد تم سے بانٹ رہی ہوں جس کی اذیت سے تم کبھی نکل نہیں پاؤ گے میں تم سے آزادی بھی نہیں چاہتی اور نہ ہی طلب کروں گی مگر میں تمھاری نظروں کے حصار سے ہمیشہ کے لیے نکل جاؤں گی تمھیں اس احساس کے ساتھ چھوڑ کے دور کہیں دنیا کے کسی کونے میں کسی کو تم نے قید کر کہ تکلیف میں رکھا ہوا ہے -تم ڈھونڈو گے مجھے آزاد کرنے کے لیے مگر میں تمھارے سامنے کبھی نہیں آؤں گی کبھی نہیں - دیکھو تم نے مجھے آج وہ بنا دیا جو میں کبھی نہیں تھی جس سے میں نے محبت کی آج اس کے لیے اذیت کا سامان اپنے ہاتھوں سے سجایا ہے اپنے انہی ہاتھوں سے جن کی پناہ میں تم شب و روز گزارتے رہے ہو انہی ہاتھوں سے تم نے مجھ سے میری محبت کا قتل کروایا ہے یہی تمھارے جرمِ فرار کی اور میرے جرمِ وفا کی سزا ہوگی
No comments:
Post a Comment