تم کہتی ہو کتاب لکھوں ، ہاں تم پہ تو دیوان لکھا جانا چاہیے
لکین کیا لکھوں گا میں؟ مجھے تو کچھ بھی نہیں آتا ، ہاں اگر کچھ لکھوں گا تو تمہارے بائیں ابرو کے دائیں کونے کو ستارہ لکھوں گا، تمہارے نچلے لب کو دل کی دھڑکن کی تیزی کا سبب لکھوں گا، تمہارے لہجے کو اف تمہارا لہجہ صدقے جاوں تمہارے لہجے دنیا کے ہر اک سر سنگیت سے مسحور لکھوں گا ، تمہاری آنکھوں کے رنگ کو اپنا پسندیدہ رنگ لکھوں گا ، مری جان خود ہی بتاو اب میں کیا لکھوں تم کہتی ہو کتاب لکھوں
No comments:
Post a Comment