میں گنہگار ہوں
_ ♥
اپنے گنہگار ہونے کو تسلیم کرنے کا ظرف چھوٹے دل اور چھوٹی ذہنیت والے لوگوں میں رتی برابر نہیں ہوتا__
گناہ چھوٹا ہو یا بڑا گناہ گناہ ہی ہوتا ہے_
کس کس کے گنہگار ہیں ہم جانتے ہیں آپ_
کسی کو منزل کا پتا دکھا کر اپنی منزل بدل لینا گناہ ہی تو ہے_
کسی کو ساری عمر دھوکے میں رکھنا گناہ ہی تو ہے_
کسی کی خوشیاں چھین کر آنسو دے دینا گناہ ہی تو ہے_
کسی کو زندگی بخش کر موت کا پروانہ پکڑا دینا گناہ ہی تو ہے_
کسی کی نرم طبیعیت کو چڑچڑے پن میں بدل دینا گناہ ہی تو ہے_
کسی کو محبت کے جھوٹے آسرے دینا گناہ ہی تو ہے_
کسی کے اندر بےسکونی ہی بےسکونی بھردینا گناہ ہی تو ہے_
کسی کو جیتے جی مار دینا گناہ ہی تو ہے_
فرض کریں آپ انتہائی سکون کیساتھ سمندر کنارے کھڑے ہیں کوئی آتا ہے آپ کا ہاتھ تھام کر آپ کو سمندر کی گہرائیوں میں اندر بہت اندر لے چلتا ہے اس جگہ جہاں اس نے ہاتھ چھوڑا تو آپ نے ڈوب جانا ہے_
وہاں لاکر وہ آپ سے کہے دیکھو میں منزل نہیں بن سکتا تمہاری، میری منزل کچھ اور ہے، میرا ساتھ چاہتی ہو تو میرے ساتھ ڈوب جاو یا پھر تمہاری مرضی ہے واپس چلی جاو، پھر وہ ہمیں سمندر میں کھڑا کرکے خود لاتعلق ہوجائے_
تب ہمیں زور کا دھچکا لگتا ہے ہم پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں تو ڈوبنے کے سوا کوئی راستہ نہیں پار کنارے تک جانے کا، ہم آگے اس کی طرف پلٹتے ہیں یہ کیا وہ تو غائب ہم سمندر کے بیچ کھڑے چاروں طرف اسے ڈھونڈتے ہیں وہ ہمیں کہیں نہیں دکھائی دیتا، اور پھر ہم ڈوب جاتے ہیں،_
پھر یہی سلسلہ چلتا ہے ایک ایک کرکے سارے سب ڈوبتے جاتے ہیں، _
کسی کو دہرائے پہ لاکر پھر اسے یہ کہنا کہ میں تو سب کچھ پہلے ہی کلئیر کرچکا تھا سو میں گنہگار نہیں، کسی کو گنہگار بنا کر خود پارسا بن جانا _
گناہ ہی تو ہے_
اور پھر بازی پلٹتی ہے، آپ کو لگتا ہے کہ آپ بس ایک ہی شخص کے گنہگار ہیں پھر ہم اسی ایک شخص کے سامنے اپنا گناہ تسلیم کرتے ہیں اور تھوڑی سزا بھگت کر ریلکیس ہوجاتے ہیں_
ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ اس کشتی میں ہم نے جس جس کو بٹھایا تھا، جس جس کو ساتھ دینے کا وعدہ کیا تھا، جس جس کو پھر لا ڈبویا تھا اس ایک ایک بندے کے آنسو ہم پر قرض ہیں_
آنسو اس کے یا اس کے نہیں ہوتے آنسو تھوڑے یا کم بھی نہیں ہوتے آنسووں کی قیمت آنسو ہی چکاتے ہیں_
اس سمندر کے ہر ہر مسافر کی سسکیاں آپ پر قرض ہیں_
ابھی تو آپ کو صرف ایک شخص کی سسکیاں سنائی دی ہیں ابھی تو آپ نے ایک شخص کی اذیت کا حساب چکایا ہے_
ابھی تو آپ نے ایک شخص کے آنسووں کا بدلہ پورا کیا ہے _
ابھی یاد رکھو کہ آپ پر ایک ایک شخص کے آنسووں کا قرض باقی ہے جسے آپ نے چکانا ہے_
کیونکہ کچھ آنسو معاف کئے جانے کے قابل نہیں ہوتے_
جسے آپ نے گنہگار ٹھہرایا ہے، وہ گنہگار جب تہجد میں روتی ہے نا تو عرش ہل جاتا ہے، سوچو ایک گنہگار تہجد میں خود کو گنہگار بنانے والے پارسا کا نام لے لے روتی ہے،_
نہیں نہیں کوئی بددعا نہیں اس کے لبوں پر_
وہ اپنا ہر ہر آنسو تمہیں معاف کرچکی ہے_
لیکن اس کے آنسو نہیں تھمتے، _
اپنی ذات کے مٹی میں مل جانے کا ماتم ہے جو وہ گنہگار تہجد کے وقت روتی ہے_
اس کا ڈوبنا رائیگاں ٹھہرا، پر_
اسے یقین ہے کہ تہجد کے آنسو رائیگاں نہیں جاتے_
-
ہائے ٹوٹی ساری کی ساری میں
تیرے عشق میں خود ہی سے روٹھی میں
do you have any face book page ?
ReplyDeleteYes it is
Deletewww.facebook.com/meperfectlyimperfect