دستورِ دنیا کس قدر عجیب ہے
جو مرجاتا ہے اپنے ہر گناہ سے بری ہو جاتا ہے ایکدم نیک و صالح بن جاتا ہے لوگ مرنے والی شان میں وہ اوصاف بھی بیان کر جاتے ہیں جو اس میں کبھی تھے ہی نہیں کبھی سوچا ہے عموماً لوگ ایسا کیوں کرتے ہیں؟
شاید اسلئے کیونکہ مرنے والا بے بس و بے اختیار ہو جاتا ہے وہ پلٹ کر انہیں جواب دینے کی سکت نہیں رکھتا شاید اسلئے جینے والے اسکی حالت پہ ترس کھا کر اسے بخش دیتے ہیں اور سارے عذاب پتا ہے کس کے حق میں آتے ہیں؟؟
ان کے جنکا یہ پریشانیاں، نامساعد حالات، یہاں تک کہ اپنوں کو کھو دینے کے غم بھی کچھ نہیں بگاڑ سکتے وہ دوہری آزمائش میں ہوتے ہیں ایک لڑائی اپنی ذات، زندگی اور حالات سے لڑ رہے ہوتے ہیں اور دوسری ایسے لوگوں سے جو انہیں جیتے جی بخشنے کے روادار نہیں ہوتے پھر ایسوں کو واحد ریلیف موت میں ہی دکھائی دیتا ہے کہ چلو جب مر جائیں گے تب شاید روح ہی سکون نامی بلا سے واقف ہو ہی جائے
آپ فقط مرنے والوں کے حق میں بخشش کی دعا مت کیا کیجئے
جینے والوں کو بخشنا بھی سیکھیں 🙃
No comments:
Post a Comment