ھم وہ نســــل ہیں جسے اب کوئی چیز حیــــــران نہیں کر سکتی، جو باتیں ہم نے کبھی اپنے بـــــڑوں سے سنی تھیں ہمارے دور میں یہ ہوتا تھا وہ ہوتا تھا۔۔۔ایسی گرمی آتی تھی، ایسی لو چلتی تھی، ایسے جاڑے آتے تھے، چار رضائیوں کے بعد بھی کپکپاہٹ نا ختم ہو۔۔۔
»• ایسـے ســـورج گرہن ہوا تھا۔۔۔۔۔
»•یوں جنگـــــ ہوئی تھی۔۔۔
»•یوں قتــل و غارتـــــ ہوئی تھی۔۔۔
»•وبائیں پھیــــلا کرتی تھیں۔۔۔
»•کثرتــــ امواتـــــ ہوا کرتی تھی۔۔۔
ظالـم جابر اور عقـــل سے عاری حکمــــــرانوں کی سربراہی تھی۔۔۔
پچھلی دو دہائیوں میں پیدا ہونے والی ہم وہ واحـــد نســــل ہیں جس نے اتنے قلیل وقت میں اتنا سب کچھ دیکھا ۔۔ہماری جوانیاں روگ ہیں۔۔۔ہماری خوشیاں فاسد۔۔۔ہم اندر سے ٹوٹی باہر سے ہنستی مخلوق ہیں۔۔۔
»•ہم تخلیق کار ہیں مگر کچھ کرنے سے قاصر ہیں۔۔۔
»•ہم محبتوں میں ناکام ہیں۔۔۔
»•ہم رزق کو ترسے ہوئے۔۔۔
ہمارے دلوں پر بھلائی کی بات اثر نہیں کرتی۔۔
»•ہمارے نفس ہماری طاقت سے باہر ہیں۔۔
»•ہمارے ایمان سلامت ہیں مگر دہکتے انگارے کی مانند ہتھیلی پر اٹھائے پھرتے ہیں۔۔۔
»•ہم پر نااہل حکمران مسلط ہوتے ہیں۔۔۔
»•ہم پر ٹڈیوں کی یلغار ہوتی ہے۔۔۔
»•ہم اپنے اردگرد کے دکھوں سے نظریں چرا کر اس سوشل میڈیا نامی چمکتی چکا چوند دنیا میں پناہ ڈھونڈتے ہیں۔۔۔
»•ہم محنت کرتے ہیں مگر پھل نہیں ملتا۔۔۔
کچھ نصیبـــــ پہ جیتے ہیں اور زندگی بھر عیش کرتے ہیں۔۔۔
ہم وہ قیمتی ھیـــــرا ہیں جس کی قدر کسی جوہــــری کو نہیں معلوم اور کسی کونے میں پڑے منتظر ہیں کہ کوئی قدردان آئے اور ہمیں سیاہ مٹی کے بنے پتھــــر سے اکھاڑ کر کسی تاج میں سجا کر ہمیں عــــــروج بخشــے۔۔۔
No comments:
Post a Comment