اور پتا ہے خوبصورتی کی معیاد کتنی ہوتی ہے؟
گنتی کے محض چند برس
وہ مدت جس میں کوٸ حسین چہرہ اپنی پوری آب و تاب سے
عروج کی بلندیوں پر اڑتا پھرتا ہے ۔
نزاکتوں کا پیکر
حسرت بھری نگاہوں کا اسیر
دیکھنے والے نظر بھر کر دیکھنے پر مجبور ہو جاتے ہیں
جسے دیکھ کر وقت تھم جاۓ نگاہیں پلٹنا بھول جاٸیں
مگر۔۔۔ ۔۔آخر کب تک ؟؟
جب چہرے پر گزرتے وقت کی کڑی چھاپ درج
ہوتی چلی جاتی ہے تو بدنما جھریوں کی صورت دکھنے لگتی ہے ۔
تو رونق رفتہ رفتہ ماند پڑنے لگتی ہے
وجود کھوکھلا ہوتا چلا جاتا ہے
اور وہی حُسن کا وقتِ زوال شروع ہوتا ہے
پھر نہ کوٸ آب و تاب باقی رہتی ہے نہ اٹھتی نگاہیں
نہ کشش ۔نہ ہجوم ۔نہ عروج ۔ نہ ہی وقت
تو یہ طے ہوا کہ حسن اتنی بڑی دلیل نہیں
جس کے تاقب میں اک عمر لٹا دی جاۓ
No comments:
Post a Comment