Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Monday, September 20, 2021

سورة : البقرہ

بسم اللہ ! 

سورة : البقرہ 

 وَ اُشْرِبُوْا فِیْ قُلُوْبِهِمُ الْعِجْلَ بِكُفْرِهِمْ

یہاں پر بات ہو رہی ہے بنی اسرائیل کے اُن لوگوں کی جنہوں نے اللہ کے علاوہ ایک معبود (بچھڑا)  پکڑ لیا تھا۔آئیں تاویل عام میں دیکھتے ہیں۔ اشربو لفظ قرآن میں پینے کیلئے استعمال ہوتا ہے ہماری زبان میں شربت کو بھی شربت اس لئے کہا جاتا ہے کہ وہ پینے کی چیز ہے۔ تو بات تو یہاں غیر اللہ کو معبود بنا لینے کی ہو رہی ہے تو یوں کیوں کہا گیا کہ "اشربو فی قلوبھم العجل" ان کے دلوں میں پِلا دیا گیا بچھڑا ! 
آپ نے کبھی رمضان میں افطار کرتے وقت کچھ بھی کھانے سے پہلے پانی پیا ہے؟ یا پھر گرمی کے موسم میں جب ٹھنڈا پانی پئیں تو کیسا لگتا ہے بھلا؟ یوں لگتا ہے ناں جیسے روح تک اس کی تاثیر گئی ہو۔ اور محبت بھلا کہاں محسوس ہوتی ہے ؟ کہاں داخل ہوتی ہے ؟ دماغ میں ؟ نہیں یہ قلب میں داخل ہوتی ہے۔ قلب ، یعنی دل۔ ہمارا دل۔ آپ کا میرا ہم سب کا دل۔ جس طرح پانی جسم میں جاتا ہے تو جسم میں رچ بس جاتا ہے جسم اور اس پانی کو الگ نہیں کیا جا سکتا۔ویسے ہی ہمارے دلوں میں کچھ محبتیں ایسی ہوتی ہیں جو ہمارے دلوں میں رچ بس گئی ہیں دل اور اُن محبتوں کو الگ الگ کرنا نا ممکن ہے۔ تو اُن کے دلوں میں "عجل" کی محبت کو رچا دیا گیا تھا۔ اب عجل بہت انٹرسٹنگ لفظ ہے۔ یہ عربی زبان میں بچھڑے کیلئے استعمال ہوتا ہے جس میں طاقت اور پھرتی ہو۔ یہاں بچھڑے سے مراد معبود ہے جو بنی اسرائیل نے بنایا تھا۔ لیکن کیا یہ صرف انہوں نے کیا تھا ؟  
یہ تو ہم سب بھی کرتے ہیں۔ ہم سب نے اپنی اپنی زندگیوں میں کچھ "عجل" بنا رکھے ہیں۔ کسی کا عجل "مال ہے کسی کا اولاد کسی کا اقتدار اور کسی کا کوئی محبوب شخص۔ یہ ہمارے عجل ہیں۔ معبود وہ ہوتا ہے جس کو انسان پوجے جس کی ویسی قدر کرے جیسی قدر اللہ کا حق ہے۔ جس کی رضا اور ناراضگی کی ویسے فکر ہو جیسے اللہ کی ہوتی ہے۔ 

کیا ایسا نہیں ہے کہ ہم نے اولاد کے آرام کو اللہ کے احکامات پر priority دے رکھی ہے ! تھکے ہارے آتے ہیں کام کاج کر کے ، پڑھ لکھ کر ، کوئی بات نہیں کھاو پیو لیٹ جاؤ آرام کر لو۔ پھر چاہے اولاد لیٹ کر گیمز کھیلے یا لوگوں کے ساتھ فضول چٹ چیٹ اور گوسپز کے مزے لوٹے۔
اقتدار ہمارے ہاتھ سے نا جائے ایمان جاتا ہے تو جاتا رہے۔ مال پرس اور بٹوے میں ہی رہے ہم اس مال کو کسی غریب کے منہ کا نوالا کیوں بنائیں بھلا ؟ صدقہ کیوں دیں خیرات کیوں نکالیں ۔ محنت کی کمائی ہے "خود" کماتے ہیں کسی کو کیسے دے دیں۔
اور ؟ 
آہ یہ ہمارے محبوب لوگ۔ جن کو ہم نے دلوں کے تخت سونپ رکھے ہیں۔ وہ ایک نظر دیکھ لیتے ہیں تو ہمیں زندگی تب زندہ محسوس ہوتی ہے۔ اُن کا ہونا ہمارے لئے زندگی اور نہ ہونا تو موت ہے۔ اُن کو عادت ہے ہمارے قلب کو کچل دینے کی تو کیا ہوا ہم تو دل کو ہاتھ میں لئے اُن کے تابع ہیں۔ 
؀ تم قتل کرو ہو یا کرامات کرو ہو !

ہم نے اِن لوگوں کو پوجا ہے ان کی ویسی قدر کی ہے جیسی اللہ کی نہیں کی۔💔 ان کی رضا ناراضگی کا ویسے خیال رکھا ہے جیسے اللہ کا نہیں رکھا۔ 💔
یہ ہمارے عجل ہیں۔
اب آگے آیت دیکھیں ! 
واشربو فی قلوبھم العجل _____ بکفرھم
یعنی عجل کی محبت اُن کے دل میں بٹھائی اور رچائی بسائی گئی_____اُن کے کفر کرنے کی وجہ سے۔ 
تو اِس سے ہمیں کیا پتہ چلتا ہے بھلا ؟ مجھے جہاں تک یہ آیت سمجھ میں آئی ہے تو وہ یہ ہے کہ ایسی چیزوں کی محبتیں ہمارے دلوں میں سزا کے طور پر گاڑھ دی جاتیں ہیں۔ پھر اللہ ہمیں اُن محبتوں سے move on نہیں ہونے دیتے۔ ہم بار بار اُنہیں محبتوں کے گرد گھومتے ہیں۔ کسی کے دل سے مال کی محبت نہیں نکلتی کسے کے دل اقتدار ، پاور ، اور اختیارات کی محبت کے ہاتھوں مجبور ہیں۔ اور ان محبتوں نے کیسے کیسے گناہ کروائے ہیں۔ ان چیزوں کی چاہ نے ایمان بِکوا دیا ہماری شرم ہمارا لحاظ ہماری حیا ہم سے چھین لی۔ ہم بے خوف ہو گئے بے حیا ہو گئے اور معاشرے میں ڈٹ کر اِن "عجل" کی قسموں کے پیچھے جی جان سے بھاگنے لگے۔ 
کیوں کسی ایک شخص کی محبت سے اُس کی سوچ سے ہمیں چھٹکارا نہیں ملتا ہم کیوں اُسی گرداب میں بار بار دھنسے چلے جاتے ہیں۔ کسی نے کہا آج کے بعد میں فلاں لڑکی کو میسج نہیں کروں گا غلط نا دیکھوں گا نا کروں گا کچھ دن گزرے اور پھر ہم دل کے ہاتھوں ہار مان گئے بات چیت پھر شروع ہو گئی۔ کسی لڑکی نے فیصلہ کیا کہ فلاں مرد کو آئندہ کبھی میسج نہیں کروں گی کبھی کوئی گھٹیا بات نہیں سنوں /کروں گی۔ باہر جاتے وقت بال نہیں کھولوں گی سر سے ڈوپٹہ نہیں اُتاروں گی اور یہ سب کچھ ہو جاتا رہا۔ ارادہ کرنے کے باوجود ہم کمزور پڑ جاتے ہیں۔ ڈھیلے ہو جاتے رہے ۔ اور ہم سے اُن گناھوں کے گرداب سے نکلا ہی نہیں جاتا۔ کیوں کہ کچھ محبتوں کے سراب ہمیں سزا کے طور پر تعاقب کرنے کیلئے نصیب ہوتے ہیں۔ یہ نہیں ہے کہ اِس صورت حال میں ان چیزوں کا کوئی حل نہیں ہے۔ حل ہے۔ اور ایک ہی حل ہے۔ اور وہ ہے اللہ کو خاص کر لینا۔❤️
اپنے دل سے سارے عجل نکالنے کیلئے ہمیں اپنے دل کے تخت پر اللہ کو لے کر آنا ہو گا۔ خیر اور شر دونوں ایک ہی جگہ پر نہیں رہ سکتے۔ کیونکہ نہیں بنائے اللہ نے آدمی کے سینے میں دو دل۔

No comments:

Post a Comment

')