ﺳﺐ ﮐﻮ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﺑﺲ ﺍﯾﮏ ﮨﯽ ﮔﻠﮧ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ ﻣﯿﮟ خود سے ﺭﺍﺑﻄﮧ ﻧہیں ﮐﺮﺗﯽ
ﻣﯿﮟ ﺑﺎﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﯽ ،
ﻣﯿﮟ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮨﯽ ﻣﺼﺮﻭﻑ ﮨﻮﮔﺌﯽ ﮨﻮﮞ ،
ﻣﺠﮭﮯ ﻣﻄﻠﺐ نہیں ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﯿﮯ ﻣﺮﮮ
ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﯽ ﺑﮯﺣﺲ ﮨﻮں ﮐﮧ ﻣﺮﺗﮯ ﮐﻮ ﺍﯾﮏ ﮔﮭﻮﻧﭧ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ
ﺩﻭﮞ
ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺲ ﺍﭘﻨﯽ ﭘﮍﯼ ﺭﮨﺘﯽ ﮨﮯ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ نہیں ﺩﯾﮑﮭﺘﯽ ﮐﮧ
ﮐﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﺎ ﮐﯿﺎ ﺣﺎﻝ ﮨﮯ ، میں ایک دن خالی ہاتھ رہ جاؤں گی کچھ نہیں بچے گا میرے پاس نہ کوئی رشتہ اور نہ کوئی احساس ،
ﯾﮧ ﺳﺐ ﻋﺠﯿﺐ ﮨﮯ ﻧﮧ ؟؟؟
ﭘﺮ ﭘﺘﺎ ﮨﮯ ﻋﺠﯿﺐ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﯽ ﺑﮩﺖ ﮐﻢ ﻭﻗﺖ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﮩﺖ ﺳﺎﺭﮮ ﺩﻭﺳﺖ ﺑﮩﺖ ﺳﮯﺭﺷﺘﮯ ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﻋﺰﯾﺰ ﮐﮭﻮ ﺩﺋﯿﮯ ﭘﮭﺮ ﻭﮦ ﺑﮭﻠﮯ ﻣﯿﺮﯼ ﺳﻮﺷﻞ
ﻻﺋﻒ ﺳﮯ ﺟﮍﮮ ﺗﮭﮯ ﯾﺎ ﺣﻘﯿﻘﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ سے ،
جانتی ہو یہ وہ لوگ تھے جنکے ساتھ میں جتنی مخلص رہ سکتی تھی رہی، جتنا رابطہ رکھ سکتی تھی رکھا ، حتیٰ کہ چوبیس گھنٹوں میں سے بیس گھنٹے انہی کیساتھ گزرتے تھے ، پھر کیا ہوا؟؟
کچھ بھی نہیں بچا ، کچھ بھی نہیں کا مطلب سمجھتی ہو تم؟؟؟
میں یہ بھی نہیں کہہ رہی میں نے ان سے صلے کی امید رکھ کر نبھا رکھا تھا ، مجھے تو بس دکھ ہے افسوس ہے کہ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺭﻭﮎ ﺑﮭﯽ نہیں ﺳﮑﯽ ،
مجھے نہیں معلوم وہ سب یہ ازیت محسوس کر بھی پاۓ کیونکہ انکی زندگیوں میں میری اتنی اہمیت یا اتنی جگہ ہی نہیں بن پائی ۔محسوس تو وہ کرتے ہیں ناں
جو منتیں کرتے ہیں۔سوال کرتے ہیں ۔ضد کرتے ہیں۔ حق جتاتے ہیں۔
منا لیتے ہیں
ﺧﯿﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﻮ ﻣﺎﻧﺘﯽ ﮨﯽ نہیں ہوں کہ جانے والوں کو روکا جائے یہ منت ترلہ ، یہ سوال جواب یہ گلہ شکوہ سب ثانوی چیزیں ہیں ،
رشتے نبھانے کے اور بھی بہت سے طریقے ہوا کرتے ہیں مگر میں آج جہاں پہنچ چکی ہوں اس سب ثانوی چیزوں سے بہت آگے نکل چکی ہوں ،
اور یہ بات اچھی طرح سمجھ چکی ہوں کہ کہ ﺭﺷﺘﻮﮞ ﮐﻮ نبھانے ﮐﯿﻠﺌﮯ
ﺍﻇﮩﺎﺭ ﮐﯽ ، ﮐﺴﯽ ﭨﯿﮑﺴﭧ ﮐﯽ ، ﯾﮧ ﻟﻤﺒﯽ ﻟﻤﺒﯽ ﮐﺎﻟﺰ کی ﻭﻋﺪﻭﮞ
ﮐﯽ یا ﺭﺳﻤﯽ ﺣﺎﻝ ﭼﺎﻝ ﮐﯽ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ نہیں ہوتی ،
ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺭﺷﺘﮯ ﺗﻮ ﺑﺲ ﺩﻟﻮﮞ ﮐﺎ ﻣﻼﭖ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ، ﺭﻭﺡ ﮐﺎ
ﺍﺣﺴﺎﺱ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻧﮧ ﮐﮧ ﺑﺮﻗﯽ ﻟﮩﺮﻭﮞ ﭘﺮ ﻗﺎﺋﻢ ﮐﮭﻮﮐﮭﻠﮯ
ﻋﺎﺭﺿﯽ ﺗﻌﻠﻘﺎﺕ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ۔۔۔ "
ہاں پھر آپ محبت کریں ، اعتماد کریں ، خوش رہیں بھلے تھک جائیں یا
اپنی زندگی میں سیاہ و سفید کچھ بھی کریں
مگر کسی کو مت بتائیں ، اسی میں عافیت ہے آپ کیلئے یقین کریں ۔
No comments:
Post a Comment