کبھی کبھی انسان چاہتا ہےوہ کس
دور کہیں جھیل کے کنارے لہروں پر اپنا عکس دیکھے ۔
کبھی رات کی بارش کے بعد کی خنکی میں بادلوں میں آ دھے ڈھکے چاند کو دیکھے۔
کبھی سپہر کی چائے کو باغیچے میں پھولوں کو دیکھے ۔
کبھی خود کے اندر اس بچے کو ڈھونڈ ے جو ہر دکھ سے آ زاد تھا
جو بس خوش باش سا تھا ۔
کبھی کبھی انسان چاہتا ہے وہ زندگی کو گزارے نہیں بلکہ زندگی کو جیتے اور مسکراتے ہوئے دیکھے۔
No comments:
Post a Comment