Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Friday, July 22, 2022

وہ کیک ہاتھوں میں لیے دریا کے کنارے کھڑی تھی

 


وہ کیک ہاتھوں میں لیے

دریا کے کنارے کھڑی تھی

آفتاب تقریباً غروب ہونے کو تھا... اور اس غروب ہوتے آفتاب کے ساتھ وہ زندگی کے ایک سال کو الوداع کہنے آئی تھی

بچپن سے سنا تھا اس نے کہ طلوع آفتاب کے وقت اسکی پیدائش ہوئی تھی


 تیس سال کی بہار و خزاں دیکھی تھیں، زندگی کا طلوع و غروب دیکھا تھا

آج وہ انتیسواں آفتاب غروب ہوتے دیکھنے آئی تھی


بچوں کی ایک ٹولی اسکے پاس آئی... اور اس نے کیک بچوں کو تھما دیا

اور انکو دور جاتا دیکھتی رہی. جو آپس میں لڑ بھی رہے تھے اور کیک بانٹ بھی رہے تھے

جاتے جاتے ایک بچہ اسکو لمبی عمر کی دعا دے گیا


وہ اب زندگی سے ڈر گئی تھی.. جو زندگی سے محبت کرنے والی تھی

وہ زندگی کی بے ثباتی اور بے یقینی سے ڈر گئی تھی. کہ کب؟ کیسے؟ کس پل؟ موت واقعہ ہو جائے وہ ڈر گئی تھی

وہ زندگی جینے اور زندگی سے محبت کرنے والوں میں سے تھی

مگر آج وہ یہاں کھڑی زندگی کا حساب کتاب کر رہی تھی، زندگی جینے کے علاوہ اس نے اس زندگی میں کیا ہی کیا ہے؟ اس کی زندگی تو بے مقصد گزری تھی

کچھ بھی تو ایسا نہیں کیا کہ مرنے کے بعد اسکو یاد رکھا جاتا

آج وہ اس مقصد کا تعین کرنے آئی تھی کہ اب اسے کیا کرنا ہے... مرنے سے پہلے جینا ہے تو کیسے جینا ہے


اچانک ایک ہیولا سا اسکے سامنے کھڑا ہوا تھا... اس سے مخاطب ہوا تھا

تمہیں لگتا ہے کہ تم نے زندگی میں کوئی بڑا کام نہیں کیا؟


لڑکی: ہاں


ہیولا: کیا ضروری ہے کہ بڑا کام ہی کیا جائے تو لوگ یاد رکھیں گے ؟ کئی لوگ تو چھوٹے چھوٹے کام کر بھی نام بنا جاتے ہیں


لڑکی : لیکن میں نے ایسا بھی تو کچھ نہیں کیا


ہیولا: کیا تم لوگوں کی دل آزاری کرتی ہو؟ کر دو تو معافی مانگتی ہو.؟


لڑکی : کوشش کرتی ہوں کہ میری وجہ سے کسی کا دل نہ دکھے اور معافی بھی مانگ لیتی ہوں


ہیولا : کسی کا برا چاہا؟


لڑکی : نہیں

ہیولا:  دوسروں کی مدد کرتی ہو؟ خوش اخلاقی سے پیش آتی ہو؟


لڑکی: بلکل


ہیولا: چھوٹی چھوٹی خوشیاں بانٹتی ہو؟ غموں میں غمگیں ہوتی ہو؟ قربانی دیتی ہو پیاری چیزوں کی؟


لڑکی: کوشش کرتی ہوں پوری


ہیولا : کسی کی حق تلفی کرتی ہو؟ حقوق پورے کرتی ہو؟ فرض ادا کرتی ہو؟ے


لڑکی : کوشش تو ہوتی


ہیولا: اب بھی تمہیں لگتا ہے کہ تم نے کچھ نہیں کیا زندگی میں... اللہ کہتا ہے حقوق العباد، حقوق اللہ سے زیادہ ضروری ہے... اسکی مخلوق کو اذا نہ پہنچائی جائے.  بہترین انسان وہ ہے جو رحم کرے

تو کیا اب بھی تم خود کو کمتر سمجھتی ہو

زندگی کے لیے ضروری نہیں بڑے کام کیے جائیں، چھوٹی چھوٹی نیکیاں بھی بہت کام آتی ہیں


ہیولا غائب ہوگیا تھا. اور سورج بھی ڈوب چکا تھا


لیکن اسے سمجھ آگیا تھا کہ اسکی زندگی کا مقصد اللہ کے احکامات کی پیروی ہے جو زندگی خوشی سے جینے کا بہترین ذریعہ ہے۔



No comments:

Post a Comment

')