انڈین فلموں میں دس بارہ ایکسٹرے اکٹھے کرکے منتریوں اور بڑے لوگوں کے خلاف ہائے ہائے کے نعرے لگوائے جاتے ہیں۔ اوپن سورس کی دنیا میں بھی ہائے ہائے کے نعرے لگتے رہتے ہیں جن کا نشانہ عمومًا مائیکروسافٹ اور اس کی پراڈکٹس ہوتی ہیں۔ اور اس کے "حواری" بھی نہیں بچتے، جیسے نوویل جو ڈاٹ نیٹ فریم ورک کا اوپن سورس متبادل مونو بناتی ہے۔ خیر بات تھی فیس بُک کی ہائے ہائے کی۔ اوپن سورس والے جب کسی کی ہائے ہائے کرنا چاہیں تو اس چیز کا اوپن سورس متبادل شروع کردیتے ہیں۔ فلیش پلئیر کا اوپن سورس متبادل آیا جی نیش، چلا یا نہیں چلا یہ الگ بات ہے۔ اسی طرح مائیکروسافٹ آفس کا متبادل اوپن آفس ہے جو کچھ نہ ہونے سے کچھ ہونا بہتر والی بات ہے۔
تو جناب اب فیس بُک کے حالیہ پرائیویسی کے خلاف اقدامات نے بہت سے لوگوں کے احتجاج پر مجبور کردیا۔ قصہ ان کا یہ ہے کہ فیس بُک اپنی پارٹنر ویب سائٹس کے ساتھ آپ کی پروفائل سے معلومات شئیر کرے گا چناچہ جب آپ فیس بُک سے وہاں تشریف لے جائیں گے تو آپ کی آںکھوں کے سامنے وہی چیزیں نچائی جائیں گی جنھیں آپ نے وش لسٹ میں رکھا ہوا ہے یا فیورٹ لسٹ میں جیسے کوئی کتاب جو آپ پڑھنا چاہ رہے ہیں۔ امریکی سینٹرز سے لے کر عام لوگوں تک سب نے اس بات پر فیس بُک کو لعن طعن کیا ہے لیکن فیس بُک نے نہیں مان کر دی۔ تو اب اوپن سورس والے میدان میں آگئے، چار طلباء نے مل کر ڈائیاسپورا تشکیل دینے کا سوچا ہے جو کہ فیس بُک کی طرح کی سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ہوگی لیکن آپ کے کنٹرول میں، آپ کی مرضی کے مطابق پرئیویسی مہیا کرتے ہوئے۔ اور اس کام کے لیے انھوں نے فنڈ ریزنگ بھی شروع کی ہوئی ہے۔ فی الحال ان کے پاس اٹھاون ہزار ڈالر ہوچکے ہیں اور ابھی ان کے بیس دن باقی ہیں چندہ مہم کے۔ یعنی ایک لاکھ ڈالر سے اوپر ہوجائے گا اور اس کے بعد یہ نیٹ ورکنگ سائٹ شروع ہوگی۔ اور میں تو اس کا رکن دوڑ کر بنوں گا استعمال چاہے میں فیس بُک ہی کروں۔ آخر انگلی کٹا کر شہیدوں میں بھی تو شامل ہونا ہے۔ ہمیشہ کی طرح جیسے لینکس میرے پاس انسٹال ہوتا ہے استعمال کروں نا کروں، اوپن آفس بھی انسٹال ہوتا ہے استعمال کروں نا کروں، اس کی رکنیت بھی ہوگی استعمال ۔۔۔۔۔
فیس بُک کے باغی ڈائیاسپورا میں پناہ لے سکتے ہیں انھیں ویلکم کہا جائے گا، ایک اور فیس بُک آگئی ہے ہر ڈومین سے فیس بُک نکلے گی تم کتنی فیس بُک چھوڑو گے۔