Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Pages

Thursday, September 24, 2015

میں اکیلا تھا بہت اس شہر میں


میں اکیلا تھا بہت اس شہر میں
پھر بھی __ ایسا تنہا تو نہ تھا

Wednesday, September 23, 2015

مجھے جھوٹ کے وہ جواز پیش کیے گئے



مجھے جھوٹ کے وہ جواز پیش کیے گئے

کسی بات پر میں اگر مگر نہیں کر سکا


کہ جیسے نیند اڑ جائے اچانک


کہ جیسے نیند اڑ جائے اچانک
اچانک ختم ہو جائے کہانی


میں یہ سمجھوں دولت کونین حاصل ہو گئی



میں یہ سمجھوں دولت کونین حاصل ہو گئی
ان کا دامن ہاتھ آ جائے اگر تقدیر سے

میں یہ سمجھوں دولت کونین حاصل ہو گئی


میں یہ سمجھوں دولت کونین حاصل ہو گئی
ان کا دامن ہاتھ آ جائے اگر تقدیر سے


مجھے جھوٹ کے وہ جواز پیش کیے گئے





مجھے جھوٹ کے وہ جواز پیش کیے گئے
کسی بات پر میں اگر مگر نہیں کر سکا




میں نے کہا خراب ہوں گردشِ چشم مست سے


میں نے کہا خراب ہوں گردشِ چشم مست سے
اُس نے کہا رقص کر سارا جہاں خراب ہے۔۔۔!


میں تو منیر آئینے میں خود کو تک کر حیران ہوا


میں تو منیر آئینے میں خود کو تک کر حیران ہوا
یہ چہرہ کچھ اور طرح تھا پہلے کسی زمانے میں...!


ﮐﮭﮍﮐﯿﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﺭﻭﺗﯽ ﮨﯿﮟ. .!!



ﮐﮭﮍﮐﯿﻮﮞ ﮐﮯ ﺷﯿﺸﮯ ﭘﺮ
ﺭﯾﻨﮕﺘﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﻗﻄﺮﮮ

ﯾﻮﮞ ﭘﮭﺴﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﯿﺴﮯ

ﻣﯿﺮﮮ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺩﻝ ﮐﮯ. . ﺩﺭﻣﯿﺎﮞ ﮐﻮﺋﯽ ﮨﮯ ﺟﻮ

ﻣﯿﺮﮮ ﺍﻭﺭ ﺑﺎﺩﻝ ﮐﮯ ﺭﺍﺯ ﮐﻮ ﺳﻤﺠﮭﺘﺎ ﮨﮯ
ﺟﺐ ﮔﮭﭩﺎﺋﯿﮟ ﭼﮭﺎﺋﯿﮟ ﺗﻮ
ﺻﺮﻑ ﻭﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﻭﺗﯿﮟ
ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺑﺮﺳﺘﯽ ﮨﯿﮟ
ﮐﮭﮍﮐﯿﺎﮞ ﺑﮭﯽ ﺭﻭﺗﯽ ﮨﯿﮟ. .!!

قلب کی زمینوں میں بیج ضبط کے بو کر


قلب کی زمینوں میں بیج ضبط کے بو کر
سسکیوں کے موسم میں قہقہے اگاتا ہوں

آسماں..... کی رہی نہ زمیں کی ہی رہی


آسماں..... کی رہی نہ زمیں کی ہی رہی
چاند تارے چهونے والی کہیں کی نہیں رہی


Tuesday, September 22, 2015

ﮐﯿﺴﮯ ﭘﮩﻨﭽﮯ ﻧﯿﻨﺪ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺗﮏ


ﮐﯿﺴﮯ ﭘﮩﻨﭽﮯ ﻧﯿﻨﺪ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺗﮏ
ﺑﯿﭩﮭﺎ ﮨﮯ ﺩﻝ ﺭﺍﺳﺘﮧ ﮔﮭﯿﺮﮮ 


خواب تو خواب ہی ہوتے ہیں معلوم مجھے


خواب تو خواب ہی ہوتے ہیں معلوم مجھے
خواب سے آگے نکل خواب کی تعبیر میں آ


ﻣَﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﺫﺍﺕ ﺳﮯ ﻣﺎﯾﻮﺱ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ


ﻣَﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﺫﺍﺕ ﺳﮯ ﻣﺎﯾﻮﺱ ﺗﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﯿﮑﻦ
ﻣﺮﮮ ﯾﻘﯿﻦ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺪ ﮔُﻤﺎﻥ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ


ابھی جینے دے اے غمِ حیات..


ابھی جینے دے اے غمِ حیات... 
ابھی پلکوں سے جڑے ہیں کچھ خواب میرے


اے میرے دل










 اے میرے دل

درد کی لے رکھ....!!



عجب سنجیدگی اوڑھے...!!



عجب سنجیدگی اوڑھے...!!
بہت بے حس سی لڑکی ہوں...!!


ہم نے تیرے خیال میں ڈھونڈا تیرے جمال کو


ہم نے تیرے خیال میں ڈھونڈا تیرے جمال کو
لفظوں کی دیکھ بھال میں معنی کہیں نکل گئے


.

Friday, September 18, 2015

بن بلائے آ جاتا ہیں سوال نہیں کرتا


بن بلائے آ جاتا ہیں سوال نہیں کرتا 
تمہارا خیال کیوں میرا خیال نہیں کرتا


وہ جو بچھڑا تو ایسا لگا __!


وہ جو بچھڑا تو ایسا لگا __!
میری منت کا دھاگہ ٹوٹ گیا........!!

محبت کی ہوا چلی اور


محبت کی ہوا چلی اور 
میں تیرا ہو گیا______

د دُعا بے زُباں ہے تو کیا


د دُعا بے زُباں ہے تو کیا
میرے آنسو لگیں گے تمہیں

منزلِ خواب ڈھونڈنے والو


منزلِ خواب ڈھونڈنے والو 
اپنی آنکھیں نڈھال مت کرنا

میں زندگی سے نبرد آزما رہا ہوں فرازؔ


میں زندگی سے نبرد آزما رہا ہوں فرازؔ
میں جانتا تھا یہی راہ اک بچاؤ کی تھی


تو سبز ہو گیا تو سبھی لوٹ آئیں گے ، اپنا بنائیں گے





تو سبز ہو گیا تو سبھی لوٹ آئیں گے ، اپنا بنائیں گے


 لوگوں کی بے رخی کا نہ اتنا ملال کر، اپنا خیال کر


Thursday, September 17, 2015

Hazaron doobne wale ha ha liyea likin



Hazaron doobne wale bacha liyea likin
Usko koun bachaye Jo khud doobna chahai..!


Wednesday, September 16, 2015

2015 بروز 16 ستمبر


ﭘﺘﮧ ﻧﮩﯿﮟ ....... ﻣﯿﮟ سلور ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺍﻭﺭ ﮐﯿﺎ
ﭼﻬﻮﮌﮮ ﺟﺎ ﺭهی ﮨﻮﮞ؟
ﻣﮕﺮ ﺍﺗﻨﺎ ﺿﺮﻭﺭ ﮨﮯ ﮐﮧ ﯾﮩﺎﮞ ﮐﮯ ﺧﻮﺏ ﺻﻮﺭﺕ ﺭﻧﮓ ﻣﯿﺮﯼ ﺁﻧﮑﻬﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﻧﻘﺶ ﺭﮨﯿﮟ ﮔﮯ .
ﺍﻭﺭ ﭼﺎﮨﮯ ﻭﻗﺘﯽ ﮨﯽ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮧ ﺳﮩﯽ ........ ﯾﮩﺎﮞ کے کوریڈور ، ﮔﻠﯽ ﮐﻮﭼﻮﮞ ﭘﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﻗﺪﻣﻮﮞ ﮐﮯ ﻧﺸﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﯾﮩﺎﮞ ﮐﯽ ﻓﻀﺎﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﻟﻤﺲ ﭼﻬﻮﮌﮮ ﺟﺎ ﺭهی ﮨﻮﮞ .

ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﺻﺤﯿﺢ ﮐﮩﺎ ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﻮ ﮐﮧ ﺩﻧﯿﺎ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺑﻐﯿﺮ ﮐﯿﺴﮯ ﮨﻮﮔﯽ , ﺗﻮ ﯾﮧ 
ﺩﯾﮑﮫ ﻟﻮ ﮐﮧ ﺟﻮ ﻟﻮﮒ ﻣﺮ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ ﺩﻧﯿﺎ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﮐﯿﺴﯽ ﮨﮯ!


ایسی وحشت، ایسا غم، ایسی بےنیازی

ایسی وحشت،  ایسا غم، ایسی بےنیازی 
میں تو سمجھا تھا 
میں سب کچھ سہ جاؤں گا


 

Saturday, September 12, 2015

ہم تو چپ ہیں مگر زمانے کی




ہم تو چپ ہیں مگر زمانے کی
حشر سامانیاں نہیں جاتیں
 

Friday, September 11, 2015

ہم نے دیکھے ہیں وہ سنّاٹے بھی



ہم نے دیکھے ہیں وہ سنّاٹے بھی

جب ہر اِک سانس صدا ہوتی ہے

 

اب تو بے رنگ ہو گیا سب کچھ




اب تو بے رنگ ہو گیا سب کچھ
سات رنگوں کا شہر تھا مجھ میں

رُتبہ !!!





اُسے کم زور مت سمجھو
وہ بیچاری نہیں ہے
اُسے تقدیر کی گردش نے جب گردش میں ڈالا ہے
ہر اک مُشکل کو سر کر کے
خُود اپنےپاؤں پہ چل کے
ہر اک طُوفاں سے نکلی ہے
وہ غم کے ساحلوں سے سییپیاں چُنتی ہے خُوشیوں کی
وہ دُکھ کے بادلوں میں سائباں بن کے اُبھرتی ہے
اُسے کمزور مت سمجھو
وہ بیچاری نہیں ہے
دکھاؤ مت اُسے تُم خواب جنت کی بہاروں کے
ڈراؤ مت اُسے تُم ذکر کر کر کے جہنُم کا
اُسے خُود خالق ـ تقدیر نے تخلیق کے فن سے نوازہ ہے
وہ دامن میں لئے پھرتی ہے اس دُنیا قسمت کو
وہ اپنے نرم آنچل میں پناہ دیتی ہے نسلوں کو
اُسے کمزور مت سمجھو
وہ بیچاری نہیں ہے
یہ گُزرے کل کی باتیں ہیں کہ جب رسمُوں رواجوں کے
بھییانک ناگ اُس کو خُوں رُلاتے تھے
یہ گُزرے کل کی باتیں ہیں کہ جب کردار پہ تہمت لگا کے
تُم اُسے اُس کی نگاہوں سے گراتے تھے
یہ گُزرے کل کی باتیں ہیں کہ سمجھوتے کی چادر میں لپیٹی کاٹھ کی پُتلی سمجھ کے
تُم اُسے اپنے اشاروں پہ نچاتے تھے
یہ گُزرے کل کی باتیں ہیں
وہ اپنے عزم و ہمت سے
اب اپنی راہ میں حائل انا کے بُت گرا دے گی
وہ بے نام و نشاں رستوں کو سنگ ـ میل کردے گی
اُسے کمزور مت سمجھو
وہ بیچاری نہیں ہے


وہ جس کو شوق تھا مجھکو گنوا کے جینے کا


وہ جس کو شوق تھا مجھکو گنوا کے جینے کا
سنا ھے اب وہ بڑی الجھنوں میں رہتا ھے

  

Thursday, September 10, 2015

اور دُنیا میں تِرا کوئی ٹِھکانہ ہی نہیں



اور دُنیا میں تِرا کوئی ٹِھکانہ ہی نہیں
اے مِرے دل کی تمنّا، لبِ خاموش میں آ

 

ہم نے پلکوں سے تمھاری راہ کے کانٹے چنے




ہم نے پلکوں سے تمھاری راہ کے کانٹے چنے 

جانتے ہو ! ہم تمھیں منزل پہ لائے کس طرح


 

Wednesday, September 9, 2015

فرما گئے تھے راہ میں بیٹھ انتظار کر





فرما گئے تھے راہ میں بیٹھ انتظار کر
آئے نہیں پلٹ کے وہ پیارے کہاں گئے

 

محبت ختم ہوئی اس پر




محبت ختم ہوئی اس پر
اب جو ہوگا ، تماشا ہوگا

 

سبھی اسکے مخالف تھے

سبھی اسکے مخالف تھے  

وہ حق پہ ڈٹ گیا ہوگا



Monday, September 7, 2015

بغاوتوں پہ اُتر آئیں خواہشیں میری




بغاوتوں پہ اُتر آئیں خواہشیں میری
کِسے رِہائی دوں، کِس کو اسیرِ دام کروں

کسی کا انتظار اب کے نہیں ہے


 
کسی کا انتظار اب کے نہیں ہے
 
گئے وہ دن جب کھڑکی دیکھتا تھا

 

تمہاری بات سن لی میں نے

تمہاری بات سن لی میں نے  
بہت دکھ کی کہانی ہے 
سنو تم بعد میں آنا 
ابھی کچھ کر نہیں سکتا



عشق کے آخری ______ مراحل میں




عشق کے آخری ______ مراحل میں
سچ کہوں میں بھی ڈر گیا کچھ کچھ
  

ہم جو روتے ہیں تو روتے ہی چلے جاتے ہیں



ہم جو روتے ہیں تو روتے ہی چلے جاتے ہیں
اُس نے ہنسنے کی بھی ترتیب بنا رکھی ہے ۔

Friday, September 4, 2015

یہ نگاہِ شرم جھُکی جھُکی، یہ جبینِ ناز دھُواں دھُواں




یہ نگاہِ شرم جھُکی جھُکی، یہ جبینِ ناز دھُواں دھُواں
مِرے بس کی اب نہیں داستاں، مِرا کانپتا ہے رُواں رُواں

مِری خلوتوں کی یہ جنّتیں کئی بار سج کے اُجڑ گئیں
مجھے بارہا یہ گمان ہوا، کہ تم آرہے ہو کشاں کشاں



ﻧﮧ ﻣﯿﮟ ﻗﺎﺑﻞ ﺗﻌﺮﯾﻒ ﮨﻮﮞ ____


ﻧﮧ ﻣﯿﮟ ﻗﺎﺑﻞ ﺗﻌﺮﯾﻒ ﮨﻮﮞ ____
ﻧﮧ ﻗﺎﺑﻞ ﺗﺤﺴﯿﻦ..........!
ﺍﮎ ﺳﻠﺠﻬﯽﮨوئی ﻟﮍﮐﯽ ﮨﻮﮞ ﺍﻟﺠﮭﮯ ﻣﺰﺍﺝ ﮐﯽ!


 
')