Kahkashan Khan Blog This page is dedicated to all the art, poetry, literature, music, nature, solitude and book lovers. Do what makes your soul happy. Love and Peace. - D
Pages
▼
Thursday, September 24, 2015
Wednesday, September 23, 2015
Tuesday, September 22, 2015
Friday, September 18, 2015
Thursday, September 17, 2015
Wednesday, September 16, 2015
2015 بروز 16 ستمبر
ﭘﺘﮧ ﻧﮩﯿﮟ ....... ﻣﯿﮟ سلور ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺍﻭﺭ ﮐﯿﺎ
ﭼﻬﻮﮌﮮ ﺟﺎ ﺭهی ﮨﻮﮞ؟
ﻣﮕﺮ ﺍﺗﻨﺎ ﺿﺮﻭﺭ ﮨﮯ ﮐﮧ ﯾﮩﺎﮞ ﮐﮯ ﺧﻮﺏ ﺻﻮﺭﺕ ﺭﻧﮓ ﻣﯿﺮﯼ ﺁﻧﮑﻬﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﺩﻝ ﻣﯿﮟ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﻧﻘﺶ ﺭﮨﯿﮟ ﮔﮯ .
ﺍﻭﺭ ﭼﺎﮨﮯ ﻭﻗﺘﯽ ﮨﯽ ﮐﯿﻮﮞ ﻧﮧ ﺳﮩﯽ ........ ﯾﮩﺎﮞ کے کوریڈور ، ﮔﻠﯽ ﮐﻮﭼﻮﮞ ﭘﮧ ﺍﭘﻨﮯ ﻗﺪﻣﻮﮞ ﮐﮯ ﻧﺸﺎﻥ ﺍﻭﺭ ﯾﮩﺎﮞ ﮐﯽ ﻓﻀﺎﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﻟﻤﺲ ﭼﻬﻮﮌﮮ ﺟﺎ ﺭهی ﮨﻮﮞ .
ﮐﺴﯽ ﻧﮯ ﺻﺤﯿﺢ ﮐﮩﺎ ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﮯ ﮨﻮ ﮐﮧ ﺩﻧﯿﺎ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺑﻐﯿﺮ ﮐﯿﺴﮯ ﮨﻮﮔﯽ , ﺗﻮ ﯾﮧ
ﺩﯾﮑﮫ ﻟﻮ ﮐﮧ ﺟﻮ ﻟﻮﮒ ﻣﺮ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ ﺩﻧﯿﺎ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﻐﯿﺮ ﮐﯿﺴﯽ ﮨﮯ!
Saturday, September 12, 2015
Friday, September 11, 2015
رُتبہ !!!
اُسے کم زور مت سمجھو
وہ بیچاری نہیں ہے
اُسے تقدیر کی گردش نے جب گردش میں ڈالا ہے
ہر اک مُشکل کو سر کر کے
خُود اپنےپاؤں پہ چل کے
ہر اک طُوفاں سے نکلی ہے
وہ غم کے ساحلوں سے سییپیاں چُنتی ہے خُوشیوں کی
وہ دُکھ کے بادلوں میں سائباں بن کے اُبھرتی ہے
اُسے کمزور مت سمجھو
وہ بیچاری نہیں ہے
دکھاؤ مت اُسے تُم خواب جنت کی بہاروں کے
ڈراؤ مت اُسے تُم ذکر کر کر کے جہنُم کا
اُسے خُود خالق ـ تقدیر نے تخلیق کے فن سے نوازہ ہے
وہ دامن میں لئے پھرتی ہے اس دُنیا قسمت کو
وہ اپنے نرم آنچل میں پناہ دیتی ہے نسلوں کو
اُسے کمزور مت سمجھو
وہ بیچاری نہیں ہے
یہ گُزرے کل کی باتیں ہیں کہ جب رسمُوں رواجوں کے
بھییانک ناگ اُس کو خُوں رُلاتے تھے
یہ گُزرے کل کی باتیں ہیں کہ جب کردار پہ تہمت لگا کے
تُم اُسے اُس کی نگاہوں سے گراتے تھے
یہ گُزرے کل کی باتیں ہیں کہ سمجھوتے کی چادر میں لپیٹی کاٹھ کی پُتلی سمجھ کے
تُم اُسے اپنے اشاروں پہ نچاتے تھے
یہ گُزرے کل کی باتیں ہیں
وہ اپنے عزم و ہمت سے
اب اپنی راہ میں حائل انا کے بُت گرا دے گی
وہ بے نام و نشاں رستوں کو سنگ ـ میل کردے گی
اُسے کمزور مت سمجھو
وہ بیچاری نہیں ہے