Kahkashan Khan Blog This page is dedicated to all the art, poetry, literature, music, nature, solitude and book lovers. Do what makes your soul happy. Love and Peace. - D
Pages
▼
Saturday, April 30, 2016
مجھے موسموں کی شدت پسند ہے
مجھے موسموں کی شدت پسند ہے
ہم گرما کے وسط میں ملتے تھے
اور شدت کے جاڑوں میں ملتے تھے
اور دونوں کی سرحد پر جدا ہو جاتے تھے
جیسے مرغابیاں
سرما کے آغاز میں میدانوں کا رخ کرتی ہیں
اور ابابیلیں، گرمی کے آغاز میں
جھیلوں اور چشموں کو کھوجتی ہیں
ہم دونوں بھی ایک دوسرے کو تلاشتے ہیں
اور جیسے ابابیلیں، بارش کی دعا مانگتی ہیں
ہمارے لبوں پر ملن کے لیے، حرف ِ دعا لرزتا ہے
کاش ہم دونوں پکھیرو ہوتے
سپید برف جیسے بگلے
خاکستری مرغابیاں
یا مٹیالی ابابیلیں
تو ملن میں کوئی شے مانع نہ ہوتی
ایک ساتھ اڑتے اڑتے، بادلوں کو چھو آتے
نہ تم ساحل ہو نہ میں موج
موج کو ساحل کے ملن سے کون روک سکتا ہے
ہم آدمی ہیں
(سب کچھ ہوتے ہوئے بھی کچھ نہیں)
مجھے شدت کی سردی اور شدت کی گرمی پسند ہے
اور موسلا دھار بارشیں
ٹوٹ کر برستی بہار اور خزاں
مجھے تم پسند ہو
کیونکہ تم دنیا کے تمام مردوں سے زیادہ پُرجوش ہو
اور تمہیں میں پسند ہوں
کیونکہ میں دنیا کی تمام عورتوں سے زیادہ گرم جوش ہوں
مجھے نفرت کی مار ڈالنے والی انتہا
اور محبت کی پاگل کر دینے والی انتہا پسند ہے
مجھے شدت پسند ہے
خواہ وصال کی ہو
یا ہجر کی