Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Pages

Wednesday, November 30, 2016

Usey kaho


اسے کہو
اس کی نام نہاد محبتوں کو 
ہم جنگل میں پھینک آئے۔۔۔



Pucha Gaya naseeb k suraj ka kiya bana



پُوچھا گیا نصیب کے سُورج کا کیا بنا ؟
میں نے کہا وہ سو گیا ، ایسا بنا عدو



Usne pucha k mujhe yaad kiya ?


اس نےپوچھا کہ مجھے یاد کیا ؟
میں نے تب ہنس کے کہا، دیر تلک




Yeh main nahin , na sahi


یہ میں نہیں۔۔ نہ سہی۔۔۔ اپنے سرد بستر پر
یہ کروٹیں سی بدلتا ہوا سا کچھ تو ہے







Cheen kar neend woh bola


چھین کر نیند وہ بولا، کیونکر ؟
خواب مرتا گیا ، مرتا ہی گیا



Ab to tumhare bjhi ander ki bol rahi hain maayosi


اب تو تمھارے بھی اندر کی بول رہی ہے مایوسی
مجھ کو سمجھانے بیٹھے ہو٬ اپنا لہجہ دیکھو تم



Agar Dekhoon To Kal Tak Tha Jahan Ab Bhi Waheen hoon



اگر دیکھوں تو کل تک تھا جہاں اب بھی وہیں ہوں
مگر سوچوں تو طے ہوتا سفر کیوں لگ رہا ہے



Ab Asman Bhi Bada Shaant Hai



اب آسماں بھی بڑا شانت ہے، زمیں بھی سُکھی
گزر گیا ہے جو ہم پر گزرنے والا تھا




Tumhare Daai'ron main ik umar se mehu gardish hoon



تْمھارے دائِروں میں اِک عْمر سے محوِ گردش ہوں 
میرا مرکز نہیں بدلا_______ میرا محور نہیں بدلا




Sunday, November 27, 2016

Koun jaye ga wahan tak ae dost


کون جائے گا وہاں تک اے دوست
میں ترے ساتھ جہاں تھا پہلے




Woh Bichra To Kabhi Subah Nahin Hui


‏وہ بچھڑا ...... تو پھر کبھی صبح نہ ہوئی
‏رات ہی ہوتی گئی , ہر رات کے بعد 




Damne shab k naam koi roshni to hai


‏دامانِ شب کے نام کوئی روشنی تو ہو
‏تارے نہیں نصیب، تو آنسو بکھیریے




Zindagi ka safar tumhare bagher


‏زندگی کا سفر تمھارے بغیر
‏آخرِ کار کٹ گیا لوگو



Jaan leva bohat hai bakhabri


جان لیوا بہت ہے باخبری 
خود کو تھوڑا سا بے خبر رکھنا





Saturday, November 26, 2016

Waqt koi shaam nahin




وقت کوئی شام نہیں


جسے وحشت سے ڈھانپا جا سکے


نہ کوئی گیت، جس کی لے


ہمارے ہونٹوں کی گرفت میں ہو


یہ ایک لا متناہی لا تعلق ہے


وقت ٹھہرا رہتا ہے


ان زمینوں پر


جہاں سے نئے قافلے نکل پڑتے ہیں


وقت گزاری کے کٹھن سفر پر


گزشتہ بہت پیچھے رہ گیا


جہاں تک کوئی سڑک نہیں جاتی


گاڑی کی کھٹ کھٹ سے


شہر کی ویرانی کہاں کم ہوتی ہے


مقفل گھروں


اور قہوہ خانوں کی بھنبھناہٹ میں


ساری باتیں تو لوگ کرتے ہیں!


کتابوں کی جلدیں، کاغذوں کا شور


موبائل کے پیغامات


اور وقت گزر جاتا ہے


حالانکہ نہیں گزرتا


بچوں کو سیڑھیاں چڑھا چکنے کے بعد


دہلیز پر بیٹھ کر


کسی بے سمت افق کو گھورتے ہوئے؟


حساب کرتے ہوئے


ان خوابوں کا، جو دیکھے



Agar Hamare Dukhon Ka Ilaaj




اگر ہمارے دکھوں کا علاج


نیند ہے


تو کوئی ہم سے زیادہ گہری نیند نہیں سو سکتا


اور نہ ہی اتنی آسانی اور خوبصورتی سے


کوئی نیند میں چل سکتا ہے


اگر ہمارے دکھوں کا علاج


جاگنا ہے


تو ہم اس قدر جاگ سکتے ہیں


کہ ہر رات ہماری آنکھوں میں آرام کر سکتی ہے


اور ہر دروازہ


ہمارے دل میں کھل سکتا ہے


اگر ہمارے دکھوں کا علاج


ہنسنا ہے


تو ہم اتنا ہنس سکتے ہیں


کہ پرندے، درختوں سے اڑ جائیں


اور پہاڑ ہماری ہنسی کی گونج سے بھر جائیں


ہم اتنا ہنس سکتے ہیں


کہ کوئی مسخرہ یا پاگل


اس کا تصور تک نہیں کر سکتا


اگر ہمارے دکھوں کا علاج


رونا ہے


تو ہمارے پاس اتنے آنسو ہیں


کہ ان میں ساری دنیا کو ڈبویا جا سکتا ہے


جہنم بجھائے جا سکتے ہیں


اور ساری زمین کو پانی دیا جا سکتا ہے


اگر ہمارے دکھوں کا علاج


جینا ہے


تو ہم سے زیادہ با معنی زندگی


کون گزار سکتا ہے


اور کون ایسے سلیقے اور اذیت سے


اس دنیا کو دیکھ سکتا ہے


اگر ہمارے دکھوں کا علاج


بولنا ہے


تو ہم ہوا کی طرح گفتگو کر سکتے ہیں


اور اپنے لفظوں کی خوشبو سے


پھول کھلا سکتے ہیں


اور اگر تم کہتے ہو:


ہمارے دکھوں کا علاج کہیں نہیں ہے


تو ہم چپ رہ سکتے ہیں


قبروں سے بھی زیادہ


Mere Pas Raaton Ki Tareeqi Main






میرے پاس راتوں کی تاریکی میں


کھلنے والے پھول ہیں


اور بے خوابی


دنوں کی مرجھائی ہوئی روشنی ہے


اور بینائی


میرے پاس لوٹ جانے کو ایک ماضی ہے


اور یاد۔۔۔


میرے پاس مصروفیت کی تمام تر رنگا رنگی ہے


اور بے معنویت


اور ان سب سے پرے کھلنے والی آنکھ


میں آسماں کو اوڑھ کر چلتا


اور زمین کو بچھونا کرتا ہوں


جہاں میں ہوں


وہاں ابدیت اپنی گرہیں کھولتی ہے


جنگل جھومتے ہیں


بادل برستے ہیں


مور ناچتے ہیں


میرے سینے میں ایک سمندر نے پناہ لے رکھی ہے


میں اپنی آگ میں جلتا


اپنی بارشوں میں نہاتا ہوں


میری آواز میں


بہت سی آوازوں نے گھر کر رکھا ہے


اور میرا لباس


بہت سی دھجیوں کو جوڑ کر تیار کیا گیا ہے


میری آنکھوں میں


ایک گرتے ہوئے شہر کا سارا ملبہ ہے


اور ایک مستقل انتظار


اور آنسو


اور ان آنسوؤں سے پھول کھلتے ہیں


تالاب بنتے ہیں


جن میں پرندے نہاتے ہیں


ہنستے اور خواب دیکھتے ہیں


میرے پاس


دنیا کو سنانے کے لیے کچھ گیت ہیں


اور بتانے کے لیے کچھ باتیں


میں رد کیے جانے کی لذت سے آشنا ہوں


اور پذیرائی کی دل نشیں مسکراہٹ سے


بھرا رہتا ہوں


میرے پاس


ایک عاشق کی وارفتگی


در گذر اور بے نیازی ہے


تمہاری اس دنیا میں


میرے پاس کیا کچھ نہیں ہے


وقت اور تم پر اختیار کے سوا؟




JAne kin reh guzron se









جانے کن رہ گزاروں سے


دوڑے چلے آتے ہیں


لاشیں بھنبھوڑتے، بو سونگھتے


بیٹھ گئے ہیں لوگ


کہ بیٹھے ہوؤں کو کاٹتے نہیں!


ویرانی کے عقب میں


راستوں اور شاہراہوں کے کہرام


اور جلتی بجھتی روشنیوں کے تعاقب میں


پھٹے ہوئے حلق کے ساتھ


گاڑیوں کے ساتھ ساتھ بھاگتے ہیں


دیوار پر


ٹانگ اٹھا چکنے کے بعد


معاف کیجئے گا


فتح علی خاں صاحب!


آپ کا الاپ، کانوں میں جم گیا ہے


مرکیاں ٹوٹتی ہیں


ہم رخصت ہو رہے ہیں


جینے کے جواز سے دست بردار


پٹاخوں سے پتلونیں بچاتے


پھدکتے پھرتے ہیں


ہماری قومی موسیقی


کافور کی مہک سے بھی خالی ہے


سڑاند ہے چہار جانب


اور بھونکنے کی آوازیں


بے سر، بے تال


جان کی امان پاؤں


تو سیدھا آپ ہی کی طرف آؤں گا






Bohat Dour Tak




بہت دور تک


یہ جو ویران سی رہ گزر ہے


جہاں دھول اڑتی ہے


صدیوں کی بے اعتنائی میں


کھوئے ہوئے


قافلوں کی صدائیں بھٹکتی ہوئی


پھر رہی ہیں، درختوں میں


آنسو میں


صحراؤں کی خامشی ہے


ادھڑتے ہوئے خواب ہیں


اور اڑتے ہوئے خشک پتے


کہیں ٹھوکریں ہیں


صدائیں ہیں


افسوں ہے سمتوں کا


حد نظر تک


یہ تاریک سا جو کرہ ہے


افق تا افق جو گھنیری ردا ہے


جہاں آنکھ میں تیرتے ہیں زمانے


کہ ہم ڈوبتے ہیں


تو اس میں


تعلق ہی، وہ روشنی ہے


جو انساں کو جینے کا رستہ دکھاتی ہے


کندھوں پہ


ہاتھوں کا لمس گریزاں ہیں


ہونے کا مفہوم ہے غالباً


وگرنہ وہی رات ہے چار سو


جس میں ہم تم بھٹکتے ہیں


اور لڑکھڑاتے ہیں، گرتے ہیں


اور آسماں، ہاتھ اپنے بڑھا کر


کہیں ٹانک دیتا ہے ہم کو


کہیں پھر چمکتے، کہیں ٹوٹتے ہیں




Us k ghar main ya is k ghar main





اس گھر میں یا اس گھر میں


تو کہیں نہیں ہے


دروازے بجتے ہیں


خالی کمرے


تیری باتوں کی مہکار سے بھر جاتے ہیں


دیواروں میں


تیری سانسیں سوئی ہیں


میں جاگ رہا ہوں


کانوں میں


کوئی گونج سی چکراتی پھرتی ہے


بھولے بسرے گیتوں کی


چاندنی رات میں کھلتے ہوئے


پھولوں کی دمک ہے، یہیں کہیں


تیرے خواب


مری بے سایہ زندگی پر


بادل کی صورت جھکے ہوئے ہیں


یاد کے دشت میں


آنکھیں کانٹے چنتی ہیں


میرے ہاتھ


ترے ہاتھوں کی ٹھنڈک میں


ڈوبے رہتے ہیں


آخر۔۔۔ تیری مٹی سے مل جانے تک


کتنے پل


کتنی صدیاں ہیں


اس سرحد سے


اس سرحد تک


کتنی مسافت اور پڑی ہے


ان رستوں میں


کتنی بارشیں برس گئی ہیں


آنکھیں مری


تیری راتوں کو ترس گئی ہیں





Aagey barhne wale





آگے بڑھنے والے


بدن کو کپڑوں پر اوڑھتے


اور چھریاں تیز کر کے نکلتے ہیں


بھیڑ کو چیر کر راستہ بناتے


ناخنوں سے نوچ لیتے ہیں


لباس اور عزتیں-


سرخ مرچوں سے ہر آنکھ کو اندھا کر دیتے ہیں


اور بڑھ جاتے ہیں


رعونت بھری مسکراہٹ کے ساتھ


چیختے اور چپ کرا دیتے ہیں


سر عام رقص کرتے ہیں


اور گاڑیاں ٹکرا جاتی ہیں


لڑکے لڑ پڑتے


مرد، پتلونیں کس لیتے


اور بوڑھے، تمباکو میں


گڑ کی مقدار بڑھا دیتے ہیں


کوئی میز ان کے سامنے جما نہیں رہ سکتا


اور کوئی محفل


ان کا داخلہ روک نہیں سکتی


وہ ٹھوکر سے دروازہ کھولتے ہیں


اور ہر کرسی ان کے لیے خالی ہو جاتی ہے


ان کے دبدبے سے


دیواروں کے پلستر اکھڑ جاتا ہے


کاغذ، شور کرنا بھول جاتے ہیں


اور موسم، ارادہ تبدیل کر لیتے ہیں


آگے بڑھنے والوں سے پناہ مانگتے ہیں


ان کے ساتھ


ڈرتے ہیں


زمین پر جھک کر چلنے والے


بوجھل خاموشی سے انہیں دیکھتے


اور گزر جاتے ہیں


آگے بڑھنے والے نہیں جانتے


کہ آگے بڑھا جا ہی نہیں سکتا


پھر بھی وہ بڑھتے ہیں


پہنچ کر دم لیتے ہیں


بے حیائی کی شدت


آنکھوں میں


موتیا اترنے کی رفتار تیز کر دیتی ہے


ہر تنے کی چھال


بدن پر ان مٹ خراشیں چھوڑ جاتی ہے


پھٹکری اور ویزلین سے چکنایا ہوا ماس


ہڈیوں سے ہمیشہ جڑا نہیں رہ سکتا


ہر بدن اور ہر کرسی کی


ایک عمر ہوا کرتی ہے


اور پھر ہم انہیں دیکھ سکتے ہیں


ایک دن


لپٹے ہوئے لباس میں


خلا کو گھورتے ہوئے


کسی نیم تاریک نشیب میں


پر کٹے پرندے کی طرح


مٹی پر لوٹتے ہوئے


آگے بڑھنے کی پیہم کوشش میں



duniyā kī mahfiloñ se uktā gayā huuñ yā rab


duniyā kī mahfiloñ se uktā gayā huuñ yā rab
kyā lutf anjuman kā jab dil hī bujh gayā ho




dīvāroñ se mil kar ronā achchhā lagtā hai


dīvāroñ se mil kar ronā achchhā lagtā hai
ham bhī pāgal ho jā.eñge aisā lagtā hai



dard-e-dil kyā bayāñ karūñ 'rashkī'


dard-e-dil kyā bayāñ karūñ 'rashkī'
us ko kab e'tibār aatā hai



ab to kuchh bhī yaad nahīñ hai



ab to kuchh bhī yaad nahīñ hai
ham ne tum ko chāhā hogā





ab ai ḳhudā ināyat-e-bejā se fā.eda


ab ai ḳhudā ināyat-e-bejā se fā.eda
mānūs ho chuke haiñ ġham-e-jāvedāñ se ham



aas kyā ab to ummīd-e-nā-ummīdī bhī nahīñ



aas kyā ab to ummīd-e-nā-ummīdī bhī nahīñ
kaun de mujh ko tasallī kaun bahlā.e mujhe



Raasta hai k kat'ta jata hai


راستہ ہے کہ کٹتا جاتا ہے
فاصلہ ہے کہ کم نہیں ہوتا



Us ke wade pah naaz thy kiya kiyea


اس کے وعدے پہ ناز تھے کیا کیا
اب دروبام سے ندامت ہے



Yeh dekhne ko jata hoon is sheher bar bar


یہ دیکھنے کو جاتا ہوں اس شہر بار بار 
کس کس کو میری نقل مکانی کا دکھ ہوا




Tu jeet bhi jaye to koi baat nahin hai


تو جیت بھی جائے تو کوئی بات نہیں ہے 
میں کوئی برابر کا مقابل تو نہیں ہوں



Tumhare sath woh dil ki udasiyan bhi gaiyen


تمہارے ساتھ وہ دل کی اداسیاں بھی گئیں
کہاں سے اپنی دعاؤں کو میں اثر دوں گا


Koi nahin hai yahan jis se dil ki baat kahon


کوئی نہیں ہے یہاں جس سے دل کی بات کہوں
میں اس جہان کو دیکھو تباہ کر دوں گا



Tere khilaaf aj se ailaan jang hai



تیرے خلاف آج سے اعلانِ جنگ ہے
اب مجھ کو اس جہان کی پروا نہیں کوئی



Duniya se ajtak hai bas is baat par gilah


دنیا سے آج تک ہے بس اس بات پر گلہ
دنیا میں آج تک مجھے سمجھا نہیں کوئی





Sehra main ghoomne ka mujhe younhi shoq hai


صحرا میں گھومنے کا مجھے یونہی شوق ہے 
میں نے تمہارے عشق کا دعویٰ نہیں کیا



Rehti thi ismain aik mohabbat ki kaainaat


رہتی تھی اس میں ایک محبت کی کائنات
دل توڑ کے یہ آپ نے اچھا نہیں کیا



Duniya ko chorne ka sabab mukhtasar hai


دنیا کو چھوڑنے کا سبب مختصر یہ ہے 
جینا ترے بغیر گوارہ نہیں کیا



Insaaf to yehi ha tujhe bhi saza mile


انصاف تو یہی ہے تجھے بھی سزا ملے
جب میں نے کوئی جرم بھی تنہا نہیں کیا



Friday, November 25, 2016

Tum mujhe chor kar istarah nahin ja sakte


تم مجھے چھوڑ کے اس طرح نہیں جا سکتے
اس تعلق پہ بہت نازکیا ہے میں نے



Hamesha tujhse taluq pah mujhko naaz raha hai


ہمیشہ تجھ سے تعلق پہ مجھ کو ناز رہا
ہر ایک زخم پہ سوبار مسکرایا ہوں


Ye sare log tumhara mazaq urate hain


یہ سارے لوگ تمہارا مذاق اڑاتے ہیں 
جہاں میں اور محبت کا نام مت لینا




Roothey logon ko manae main maza ata hai


روٹھے لوگوں کو منانے میں مزہ آتا ہے
جان کر آپکو ناراض کیا ہے میں نے



Ye kis ki yaad main ashkon ke band toote hain


یہ کس کی یاد میں اشکوں کے بند ٹوٹے ہیں 
یہ کس کو ڈھونڈتے پھرتے ہیں کوبہ کو دریا



Woh jo khamoshi nahin sun paya


‏وہ جو خاموشی نہیں سن پایا
‏لفظ اب اس کا کیا بگاڑیں گے



Mout iski hai kare zamana jiska afsos


موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس
‏یوں تو دنیا میں سبھی آئیں ہیں مرنے کے لیے





')