ہم بھی کِتنے عجیب ہیں ناں!
کبھی کبھی ڈھیروں میسجز کے جواب میں،
ایک لفظ تک نہیں ہوتا ہمارے پاس،
تو کبھی میسج سین کر کے چھوڑ دیتے ہیں،
تو کبھی بلا وجہ سٹوریز اور پوسٹ لگا کر،
جواب اور کمینٹس کے منتظر ہوتے ہیں۔
کبھی لوگوں کے بیزار لہجوں کا جواب بھی،
مُحبت کے سوا کُچھ نہیں ہوتا۔
تو کبھی کِسی کے مُحبت بھرے لہجے سے بھی،
وحشت سی محسوس ہوتی ہے ہمیں۔
کبھی کِسی کی بھی نظروں میں نہیں آنا چاہتے،
تو کبھی کِسی کی ایک نظر کے لِیے،
پہروں ایک ہی مقام پر کھڑے رہ جاتے ہیں۔
کبھی خود کو وقت کی،
بے رحم موجوں کے حوالے کر دیتے ہیں،
تو کبھی وقت کا پلٹنا سب سے بڑی خواہش ہوتی ہے۔
مغرور اِتنے کہ؛
دُنیا کو اپنے مزاج کا نہیں سمجھتے،
اور سادہ دِل اِتنے کہ؛
لوگوں کی باتوں کو دِل سے لگا لیتے ہیں۔
کبھی کِسی ایک سے بات نہ ہو،
تو کِسی سے بھی بات نہ کرنا،
تو کبھی کِسی ایک سے بات نہ کرنے کی خاطر،
سب سے بات کرنا۔
ہم بھی کِتنے عجیب ہیں ناں!
خود اپنے آپ کو نہیں سمجھتے،
اور لوگوں کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں،
اور پھر اِس کوشش میں اپنا آپ کھو دیتے ہیں!