خوابوں کے جزیرے پر
خواہشوں کی دہلیز پر
چاند کتنا پاس تھا
ارمانوں کی جھیل میں
ڈُوب رہے تھے جذبے
بھی، ارمانوں کی جھیل میں
تنہا میری تنہائی تھی
تنہا میری سوچیں
تنہائی کے عالم میں
دل کے گوشے گوشے میں
پَل پَل اس کو ڈھونڈا
ہے
جس کو ڈھونڈتے صدیاں
بیتیں
کاش وہ اتنا جان سکے
کہ کوئی کتنا ٹُوٹ چکا
ہے
خوابوں کے جزیرے پر
No comments:
Post a Comment