ملو ہم سے
کہ ہم بچھڑے ہوئے ہیں
ہمارے خواب آنکھوں سے
جدا
تعبیر جیون سے
ہمارے آنسوؤں میں
آرزوؤں کی کسک ویسی نہیں اب کے
دلو ں میں درد بھی
پہلو بدل کر اور بن بیٹھا
ہماری شام اب روئے تو
پلکوں سے جدائی کی جگہ مایوسیوں کا غم ٹپکتا ہے
ہمارا دل دلِ ویران ہو
کر بھی کسی کے درد کی خواہش نہیں کرتا
ملو ہم سے
ہمارا حال بھی دیکھو
محبت کے مراحل جس طرح
سے سر کیے ہم نے
لہو کو بھی پسینہ آ
گیا اکثر
ہمارے چیتھڑے پاگل ہوا
جیسے اڑا لاتی تھی بستی سے
شب حیران سے پوچھو
شب ویران حیرت سے ہمیں
تکتی تو کہتی
...مجتمع ہو کر یہاں سے
لوٹ آخر کیوں نہیں جاتے
No comments:
Post a Comment