اگر بچھڑنا ٹھہر گیا ہے
اگر بچھڑنا ٹھہر گیا
ہے
تو میرے خوابوں سمیت
اپنی اداس آنکھیں
بھلا کے جاؤ
کہ جب بھی ملنا پڑے
کسی سے
) کسی شناسا کہ اجنبی
سے (
تو یوں نہ ہو
تم چھپا نہ پاؤ
تمام ماضی
تمام سچ کے لہو میں تر
ناتمام وعدے
کہ اجنبی دوستوں سے
ملتے ہوۓ
خود اپنی اداس آنکھوں
میں
بولتے سچ کو دفن کرنا
بہت ہی مشکل ہے
اپنے ماضی
کے سچ پہ
"اظہار معذرت
"
اور معذرت
اعتراف جرم و سزا سے
بھی
کڑا عمل ہے
" جو تم سے شاید
کبھی نہ ہو گا "
No comments:
Post a Comment