اداسی ترک کر دو اب
یونہی بیکار نہ
بیٹھو
کسی کے ہجر میں
جاناں
نہ خود کو اتنا
تڑپاؤ
اُداسی ایک شعلہ
ہے
گھروں کو جو جلاتا ہے
یہ دل بھی اک گھروندہ ہے
جو جل جائے
تو کچھ باقی نہیں رہتا
میری مانو
وہ سارے خط
جو اُس نے تم کو لکھے تھے
جلا ڈالو
تمہیں جس نے بھلا ڈالا
اُسے تم بھی بھلا ڈال
No comments:
Post a Comment