محبت ریت جیسی
تھی
مجھے یہ غلط فہمی تھی
کہ محبت ڈھیر ساری تھی
میں دونو ہاتھ بھر بھر کے
محبت کو سمبھالونگی
زمانے سے چھپا لونگی
کبھی کھونے نہیں دونگی
مگر میں نے اسی ڈر سے
کہ محبت ہی نہ کھو جائے
یہ مٹھیاں بند رکھی تھیں
مگر جب مٹھیاں کھولی
تو دونو ہاتھ خالی تھے
کیوں کہ
محبت ریت جیسی تھی
No comments:
Post a Comment