Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Pages

Sunday, January 3, 2016

جُستجُو





پتا ھے! یہ جو جُستجُو ھے ناں۔۔۔۔! یہ بہت بے چین رکھتی ھے۔ اِس میں مبتلا شخص اُس وقت تک قرار نہیں پاتا جب تک کہ وہ ِاسے مکمل نہ کرلے۔ کسی شے کی جُستجُو کرنا یہ تو فطری عمل ھے، یہاں تک بات سمجھ میں بھی آتی ھے۔ لیکن اُسی جُستجُو کو حاصل کرنے کی خاطر حد سے گزر جانا سمجھ میں نہیں آتا۔ کیونکہ خُدا کی بنائی اِس کائنات میں سب کی حدود مقرر ہیں اور کوئی شے ان حدود سے تجاوز نہیں کرتی ھے۔ انسان چونکہ ہر معاملے میں بااختیار ھے مگر کسی چیز کے حصول کی جہاں بات آتی ھے وہاں اُسے بھی مقدر کے آگے گھٹنے ٹیکنا پڑتے ہیں۔


روزمرہ کی زندگی کے لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو ہر شخص کسی نہ کسی کھوج میں مصروفِ عمل ھے۔ منزل تک پہنچنے کا اگر راستہ معلوم ہو تو منزل تک رسائی قدرے سہل اور آسان ہو جاتی ھے۔ اس کے ساتھ ساتھ ہمت اور مضبوط عزم کا ہونا بھی لازم ھے، کیونکہ اکثر و بیشتر ہم زندگی کی راہ میں حائل دشواریوں اور کٹھنائیوں کے سبب حوصلے ہار جاتے ہیں اور شکست سے دوچار ہونا پڑتا ھے۔ جبکہ کوئی جُستجُو ایسی بھی ہوتی ھے جس میں منزل کی راہ کا علم اور عزم و حوصلہ بھی اُس تک رسائی حاصل کرنے میں معاون ثابت نہیں ہو پاتا۔۔۔


جیسے کہ ایک چکور چاند تک پہنچنے کی جُستجُو لیئے جنون کے ساتھ اِس عزم سے سفر شروع کر دیتا ھے کہ اُسے پا لے گا۔ اِس نا ختم ہونے والے سفر میں وہ مسلسل چاند کی جانب اپنی اُڑان جاری رکھتا ھے حتی' کہ اُس کا جنون اُسے موت کے دہانے پہ لا کھڑا کرتا ھے۔۔۔۔ اِسی طرح کبھی بارش کے بعد پروانوں کے جھرمٹ کو شمع کے گِرد مچلتے دیکھا ھے؟ پروانے کو بھی شمع کو چُھونے کی جُستجُو ہوتی ھے۔۔۔۔۔۔ پر وہ بھی شمع کے قریں پہنچ کے جل کر چکور کی مانند دم ہار جاتا ھے۔ پر اِن کی ایک بات مجھے بہت اچھی لگتی ھے۔۔۔ یہ دستبردار نہیں ہوتے، یہ جانتے ہوئے بھی کہ اِن کی جُستجُو لاحاصل ھے پھر بھی جاں فشانی کے ساتھ اپنی جُستجُو کی طرف لپکتے ہیں کہ اُسے پا لینگے۔ مگر یہ عاقبت نا اندیش یہ نہیں جانتے کہ جان لیواہ ھے لاحاصل کی تمنا کرنا۔۔۔۔














اِس پوری گفتگو کا لبِ لباب یہ ٹھہرا کہ کسی کی جُستجُو کرنا کوئی بُری بات نہیں اور نہ ہی اُسے حاصل کرنا معیوب ھے، بات جنون پہ آ کر بگڑتی ھے۔۔۔۔ یہ پا لینے کا جنون ہی ھے جو تمام حدود عبور کرواتا ھے۔ شائد محبت ھے ہی جنون کا نام۔۔۔۔ کسی پہ خود کو مٹا دینا ہی محبت ھے۔۔۔۔ جب جنون ہی نہیں تو وہ محبت کیسی؟؟؟ اِسی لیئے تو لوگوں کو چکور اور پروانے کی مانند فنا ہوتے دیکھا ھے۔ بظاہر تو یہ اپنی اپنی جُستجُو کو حاصل کرنے کی محبت میں فنا ہو جاتے ہیں پر حقیقت میں امر ہو جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔














No comments:

Post a Comment

')