Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Pages

Thursday, October 27, 2016

دُکھوں میں ضبط کی زنجیر تو پہن لوں گا






دُکھوں میں ضبط کی زنجیر تو پہن لوں گا


میں اپنا سر کسی دہلیز پر نہ رکھوںگا


میں تیرے قرب کے تسکین بخش پہلو میں


یہ ایک رات تو کیا ساری عمر جاگوں گا


میں اپنا دُکھ نہ سناؤں گا شہر والوں کو


ترے وقار کی اے دوست لاج رکھوں گا

وہ ایک شخص بھی اخلاص سے تہی نکلا


وفا کی سرد ترازو میں کس کو تولوں گا


شکستِ شیشۂ دل سے تو موت بہتر ہے


کوئی بتائے کہ کب تک یہ زہر چاٹوں گا


میں ایک شعلۂ احساس ہوں' اے شہر سکوت!


دماغ و دل بھی ہوئے منجمد تو بولوں گا


یہ تیرے ماتھے پہ تازہ شکن جو اُبھری ہے


اسی لکیر کے گرداب سے میں اُبھروں گا


ترے لبوں کے تبسم کے سرخ پتھر پر


میں اپنی روح کے لرزیدہ ہونٹ رکھ دوں گا






وہ میرے پاس بھی آ کر ستائے گا احمد


میں اُس سے دور بھی رہ کر دُعائیں ہی دوں گا


No comments:

Post a Comment

')