Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Pages

Wednesday, November 22, 2017

انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہات




انگڑائی بھی وہ لینے نہ پائے اٹھا کے ہاتھ 
دیکھا جو مجھ کو چھوڑ دیئے مسکرا کے ہاتھ 
بے ساختہ نگاہیں جو آپس میں مل گئیں 
کیا منہ پر اس نے رکھ لیے آنکھیں چرا کے ہاتھ 
یہ بھی نیا ستم ہے حنا تو لگائیں غیر 
اور اس کی داد چاہیں وہ مجھ کو دکھا کے ہاتھ 
بے اختیار ہو کے جو میں پاؤں پر گرا 
ٹھوڑی کے نیچے اس نے دھرا مسکرا کے ہاتھ 
گر دل کو بس میں پائیں تو ناصح تری سنیں 
اپنی تو مرگ و زیست ہے اس بے وفا کے ہاتھ 
وہ زانوؤں میں سینہ چھپانا سمٹ کے ہائے
اور پھر سنبھالنا وہ دوپٹہ چھڑا کے ہاتھ 
قاصد ترے بیاں سے دل ایسا ٹھہر گیا 
گویا کسی نے رکھ دیا سینے پہ آ کے ہاتھ 
اے دل کچھ اور بات کی رغبت نہ دے مجھے 
سننی پڑیں گی سیکڑوں اس کو لگا کے ہاتھ 
وہ کچھ کسی کا کہہ کے ستانا سدا مجھے 
وہ کھینچ لینا پردے سے اپنا دکھا کے ہاتھ 
دیکھا جو کچھ رکا مجھے تو کس تپاک سے 
گردن میں میری ڈال دیئے آپ آ کے ہاتھ 
پھر کیوں نہ چاک ہو جو ہیں زور آزمائیاں 
باندھوں گا پھر دوپٹہ سے اس بے خطا کے ہاتھ 
کوچے سے تیرے اٹھیں تو پھر جائیں ہم کہاں 
بیٹھے ہیں یاں تو دونوں جہاں سے اٹھا کے ہاتھ 
پہچانا پھر تو کیا ہی ندامت ہوئی انہیں 
پنڈت سمجھ کے مجھ کو اور اپنا دکھا کے ہاتھ 
دینا وہ اس کا ساغر مے یاد ہے نظامؔ 
منہ پھیر کر ادھر کو ادھر کو بڑھا کے ہاتھ


No comments:

Post a Comment

')