Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Pages

Sunday, December 17, 2017

آئینہ کا سوال

 

 

ئینہ دیکھتی ہوں میں تو ٹھٹک جاتی ہوں

ایک انجان سی صورت نظر آتی ہے مجھے

حیراں ہو کر میں کرتی ہوں یہ خود سے سوال

دکھی کر دیتا ہے مجھ کو میرا اپنا ہی سوال

یہ جو چہرہ ہے یہ مرا چہرہ تو نہیں

یہ جو آنکھیں ہیں یہ مری آنکھیں تو نہیں

اس نئے چہرے کا تو لگتا ہے ہر اک نقش اداس

دھواں دیتے نظر آتے ہیں نگاہوں کے چراغ

میری آنکھوں میں تو رہتا تھا تبسم رقصاں

لب پہ رہتی تھی ہنسی کھلتے گلابوں کی طرح

خامشی میں مری ہوتی تھیں ہزاروں باتیں

چہچہاتی پھرتی تھی میں کسی بلبل کی طرح

ہر طرف میں تو جلاتی تھی محبت کے چراغ

میں سمجھتی تھی زندگی خوشیوں کا ہے نام

ہر طرف پھول ہیں مجھ کو کانٹوں سے کیا کام

دکھ کتنے ہیں مقدر میں مجھے معلوم نہ تھا

زندگی کا یہ روپ بھی ہے، سوچا ہی نہ تھا

کھائے جب زخم تو زیست ہے کیا، یہ میں نے جانا

پھر بھی تھے عزم جواں، ہر مشکل کو آسان جانا

ہنس کے سہتی رہی جو زخم زندگی دیتی گئی

اپنے اشکوں کو ھنسی میں میں چھپاتی گئی

شکوہ کرنا نہ کبھی دل کو یہ سمجھاتی رہی

کبھی راہ میں ترے بھی جلینگے محبت کے چراغ

وقت بہت بیت گیا تو میں نے یہ حقیقت جانی

اس جہاں میں وفا کی کوئی قیمت ہی نہیں

تلخیاں گھلتی گئیں کچھ اس طرح دل کے اندر

اک اک کر کے بجھے سب وہ محبت کے چراغ

اب ہے آئینہ اور اک اجنبی چہرہ ہے

جس کے ہر نقش سے ابھرتا ہے اذیت کا سراغ

اور یہ چہرہ مجھ سے کرتا ہے ہردم یہ سوال

ہے کوئی جو کہ دے اس کے سوالوں کا جواب

وقت کے صحرا میں کہاں کھو گیا تیرا وہ وجود

ہر طرف جو کہ جلاتا تھا محبت کے چراغ

 

No comments:

Post a Comment

')