زندگی کی راہوں میں
یونہی آنے جانے میں
لوگ کتنے ملتے ہیں
بات ہم سے کرتے ہیں
کوئی اس میں جھوٹی ہےاور کوئی سچی ہے
دل پہ ہاتھ رکھ دے جو بات وہ ہی اچھی ہے
بات سامنے بھی ہے
بات پیٹھ پیچھے بھی
کپکپاتے ہونٹوں پر
سرسراتے لفظوں سی
ان کہی نہ رہ جائے بات نرم جذبوں کی
بات گو کہ سادہ ہے
بات دل لگی بھی ہے
بےرُخی بھی ہے اس میں
دلبری زیادہ ہے
بات شعر و نغمہ سی
شاعروں نے جب بھی کی
سحر طاری کر دے گی
ساحروں نے جب بھی کی
بات رت جگا بھی ہے بات میکدہ بھی ہے
ہوش میں نہ آنے دے بات وہ نشہ بھی ہے
بات وار کرتی ہے
گھاؤ بھی لگاتی ہے
اور دل کے ٹکڑوں کو جوڑتی بھی جاتی ہے
بات کرتے رہنے سے
وقت کٹنے لگتے ہیں
تلخ بات سہنے سے فاصلے سمٹتے ہیں
خامشی کے جنگل میں گھومتے ہی رہنے پر
پنچھی اپنی آوازیں خود ہی بھول جاتے ہیں
حبس کی ہواؤں میں زرد پھول کھلتے ہیں
زندگی کی راہوں میں
تھوڑی دیر کو چاہے
ساتھ ساتھ چلتے ہیں
آؤ بات کرتے ہیں
No comments:
Post a Comment