میری جاں کے موسمِ زرد میں ۔۔۔۔۔
میرے دل کے آنگنِ زرد میں ۔۔۔۔۔
یہ جو حسرتوں کی ہے خانقاہ،
یہاں دیپ جلتے ہیں شام کو !!
تیری یاد کے، تیرے پیار کے،
یہاں رقص کرتی ہیں خوشبوئیں،
تیری چاہتوں کے خمار کی !!
سبھی زخم مہکے گلاب ہیں !
مگر اس مزار پہ جان جاں !!
ہیں اداسیوں کے وہ روز و شب،
جنھیں کاٹتے،جنھیں جھیلتے،
میری زندگی کا ہر اک پل ۔۔۔۔۔
ہے عذاب میں، ہے سراب میں !!
تیرے خواب میں ہی گزر گئی ۔۔۔۔۔
وہ جو عمر تھی بڑے کام کی !!
جسے زیست کہتے ہیں چارہ گر !!
وہ تو جانے کب سے کدھر گئی !!!
کبھی جی اٹھی، کبھی مر گئی !
وہ یہیں کہیں بکھر گئی !!
یہ جو خواہشوں کا مزار ہے ۔۔۔۔۔۔
میری جاں کے موسمِ زرد میں،
میرے دل کے آنگنِ زرد میں،
یہ جو حسرتوں کی ہے خانقاہ،
یہاں دیپ جلتے ہیں شام کو ۔۔۔۔۔۔!!!
No comments:
Post a Comment