دل مضطر کو سمجھایا بہت ھے
مگر اس دل نے تڑپایا بہت ھے
قیامت ھے یه ترک آرزو بھی
مجھے اکثر وه یاد آیا بہت ھے
تبسم بھی حیا بھی بے رخی بھی
یه انداز ستم بھایا بہت ھے
ره ھستی کے اس جلتے سفر میں
تمھاری یاد کا سایه بہت ھے
Looking for something?
No comments:
Post a Comment