ہجرت
جب اپنے ہی راستے انجان لگنے لگ جائیں حیران و پریشان کرتے ہوئے اجنبی نظروں سے دیکھنے لگ جائیں لفظ بے معنی ہو کر رخ بدلتے ہوئے آپ کو تنہائی کا احساس دلانے لگ جائیں
اور خاموشی کی زبان میں آپ کو راہ بدل جانے کا حکم بار بار دیا جائے
تو بد گمانی پالنے سے پہلے ہی اپنے مسکراتے لمحے ! روٹھنے اور منانے کی آس میں بہتے آنسو ! خوشی سے دہکتے چہرے کی چمک ! ساتھ گزرے لمحے ! محبت کی گٹھری میں بندھ کر چپکے سے کچھ یادیں لے کر ہجرت کر جائیں
محبت بھرا مان ٹوٹنے سے پہلے اسے یادوں کے گلدان میں اپنی چاہت کا پانی دے کر ہمیشہ کے لیے خوشبو پھیلانے کے لیے چھوڑ دے
نڈھال قدموں کو روکنے مت دیجیے گا آہستہ آہستہ ہی سہی پر محبت کا بھرم قائم رکھنے کے لیے شام ڈھلے سورج غروب ہونے کے ساتھ ساتھ چپکے سے ہجرت کر جائیں
بھرم قائم کر جائیں
No comments:
Post a Comment