Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Pages

Wednesday, October 17, 2018

صبح و شام کے وہ اذکار جو صحیح احادیث سے ثابت ہیں ایک جامع پوسٹ


صبح و شام کے وہ اذکار جو صحیح احادیث سے ثابت ہیں ایک جامع پوسٹ

1

جس شخص نے شام کو تین مرتبہ یہ کلمات کہے اسے رات کو زہریلا جانور نقصان نہیں پہنچائے گا -

أعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق 
میں اللہ کے مکمل کلمات کی پناہ میں آتا ہوں ، اس کی مخلوق کے شر سے

*****صحیح مسلم # ٢٧٠٩ *****

.2

جس شخص سے صبح شام یہ کملات تین تین مرتبہ کہے اللہ تعالیٰ پر واجب ہو جاتا ہے کہ قیامت کے دن اس سے راضی کرے -
.
رضيتُ باللهِ رباً,وبالإسلامِ ديناً, وبمُحمدٍ نبياً
.
میں اللہ کے ساتھ (اس کے ) رب ہونے پر راضی ہو گیا اور اسلام کے ساتھ (اس کے ) دین ہونے پراور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (اس کے ) نبی ہونے پر ۔
,
****** سنن ترمزی # ٣٣٨٩ *****

3

جس شخص نے صبح و شام یہ کلمات سات مرتبہ کہے ، اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت کے اہم معاملات میں اسے کافی ہو جاتا ہے -
حسبِي الله لا إله إلا هو عليه توكلت وهو ربٌّ العرش العظيم
.
مجھے اللہ ہی کافی ہے ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں‌ ، اس پر میں نے بھروسہ کیا اور وہ عرش عظیم کا رب ہے ۔
***** سنن ابی داؤد # ٥٠٨١ *****
.
ایک روایت میں ہے اللہ تعالیٰ اسے دنیاوی اور اخروی تمام فکروں سے کافی ہو جائے گا -

4

دعاحضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو یہ دعا صبح و شام پڑھنے کی نصیحت فرمائی تھی -
.
يا حيُّ يا قيوم برحمْتك أستغيث أصلح لي شأني كله ولا تكلنِي إلَى نفسي طرفةَ عْين''

. اے زندہ جاوید ! ائے قائم و دائم !‌میں‌تیری ہی رحمت کے ذریعے سے مدد طلب کرتا ہوں‌، تو میرا ہر کام سنوار دے اور آنکھ چھپکنے کے برابر بھی مجھے میرے نفس کے سپرد نہ کرنا ۔
.
***** صحیح الجامع الصغیر # ٥٨٢٠ سند صحیح *****

5

دعاسورہ اخلاص اور (المعوذتين) قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ،قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ .
.
رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! جو شخص یہ سورتیں صبح و شام تین تین مرتبہ پڑھے گا تو یہ اسے دنیا کی ہر چیز سے کافی ہو جائیں گی -
.
***** ابو داؤد # ٥٠٨٢ سند صحیح *****

6

رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!’’جو سورۃ البقرہ کی آخری دو آیات رات کو پڑھ لے وہ اس کے لئے کافی ہیں۔
*****سنن ترمذی: ۲۸۸۱، حسن، صحیح*****

7
جس شخص نے ایمان و یقین کے ساتھ یہ کلمات کہے اور رات کو فوت ہو گیا تو وہ جنت میں داخل ہو گا، اسی طرح وہ شخص بھی جس نے صبح کے وقت یہ کلمات کہے اور وہ شام سے پہلے فوت ہو گیا تو وہ جنت میں جائے گا -
.
اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت، خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك مااستطعت، أعوذ بك من شر ما صنعت أَبُوءُ لك بنعمتك علي، وأَبُوءُ بذنبي فاغفر لي, فإنه لايغفر الذنوب إلا أنت.
.
اے اللہ تو ہی میرا رب ہے ، تیرے سوا کوئی معبود نہیں‌ ، تو نے مجھے پیدا فرمایا اور میں‌ تیرا بندہ ہوں اور میں اپنی طاقت کے مطابق تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں ، میں‌تجھ سے اس چیز کے شر سے پناہ مانگتا ہوں جس کا میں نے ارتکاب کیا ، میں‌تیرے سامنے تیرے انعام کا اقرار کرتا ہوں‌ ، لہذا تو مجھے معاف کر دے ۔ واقعہ یہ ہے کہ تیرے سوا کوئی گناہوں‌کو معاف نہیں کر سکتا-
.
***** صحیح بخاری # ٦٣٠٦ *****

.8

-[اللهم عالم الغيب والشهادة فاطر السموات والأرض، ربَّ كل شيء ومليكه، أشهد أن لا إله إلا أنت، أعوذ بك من شر نفسي ومن شر الشيطان وشركه] البخاري في الأدب المفرد, والترمذي (صحيح). صححه الترمذي, والنووي.وفي رواية:" وأن أقترف على نفسي سُوءاً، أو أجُرَّهُ إلى مسلم" ( منكرة ).'' ائے اللہ ! غیب اور حاضر کے جاننے والے ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے !‌ ہر چیز کے رب اور اس کے مالک ! میں‌گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں‌ ۔ میں‌تیری پناہ میں آتا ہوں‌۔ اپنے نفس کے شر سے اور شیطان کے شر سے اور اس کے شرک سے اور اس بات سے کہ اپنے ہی خلاف کسی برائی کا ارتکاب کروں‌یا اسے کسی مسلمان کی طرف کھینچ لاؤں ۔ '' (صبح اور شام ایک مرتبہ ) ( اور نووی کی روایت '' وأن أقترف على نفسي سُوءاً، أو أجُرَّهُ إلى مسلم" منکر ہے ۔ )

9

رسول صلی اللہ علیہ وسلم صبح شام یہ دعا پڑھتے تھے

أَصبحنا وأصبح (أمسَينا وأَمسى) المُلك لله والحْمد لله، لا إله إلا الله وحدهُ لا شَريك له، له المُلك وله الحْمد وهو على كل شيء قدير، ربي أسألك خير مافي هذا اليوم (هذه اللَّيلَة ) وخير ما بعده (ما بعدها). وأعوذُ بك من شر ما فيهذا اليوم (هذه اللَّيلَة) وشر ما بعده (ما بعدها) ربي أعوذ بك من الكسل وسُوءالكِبر، ربي أعوذ بك من عذاب في النار وعذاب في القبر
.
ہم نے صبح کی اوراللہ کے سارے ملک نے صبح کی اور سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے (ہم نے شام کی اوراللہ کے سارے ملک نےشام کی اور سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے ) اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں‌۔ ، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں‌، اسکی بادشاہت ہے اور اسی کے لیے سب تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر کامل قدرت رکھتا ہے ۔ ائے میرے رب ! میں تجھ سے اس دن کی بہتری کا سوال کرتا ہوں‌ اور اس دن کی بہتری کا جو اس کے بعد آنے والا ہے اور میں اس دن کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور اس کے بعد آنے والے دن کے شر سے ۔ ائے میرے رب ! میں‌ کاہلی اور بڑھاپے کی خرابی سے تیری پناہ میں آتا ہوں‌۔ ائے میرے رب ! میں آگ کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ میں آتا ہوں‌"
.
***** مسلم #٢٧٢٣*****

10

رسول صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کو صبح و شام یہ دعا پڑھنے کی تلقین کرتے -
اللهم بك أصبحنا، وبك أمسينا، وبك نحيا، وبك نموت، وإليك النشور'
.
ائے اللہ ! تیری حفاظت میں‌ہم نے صبح کی اور تیری حفاظت میں‌ہی شام کی اور تیرے ہی نام پر ہم زندہ ہوتے اور تیرے ہی نام پر ہم مرتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹنا یے ۔ '' اور شام کو کہیے [اللهم بك أمسينا وبك أصبحنا، وبك نَحيا وبك نموت، وإليك المصير]ائے اللہ تیری حفاظت میں ہم نے شام کی اور تیری ہی حفاظت میں‌ صبح کی اور تیرے ہی نام پر ہم زندہ ہوتے ہوتے اور تیرے ہی نام پر ہم مرتے ہیں‌اور تیری ہی طرف لوٹنا ہے ۔
.
***** ترمزی # ٣٣٩ سند صحیح *****

11

رسول صلی اللہ علیہ وسلم صبح و شام کے وقت یہ دعا پڑھا کرتے تھے

.
أصبحنا على فطرة الإسلام وعلى كلمة الإخلاص وعلى دين نبينا محمد وعلى ملةأبينا إبراهيم حنيفاً مسلماً وما كان من المشركين
.
ہم نے فطرت اسلام ، کلمہ اخلاص ، اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین اوراپنے باپ ابراہیم علیہ السلام جو یک رخ اور فرماں بردار تھے کی ملت پر صبح کی اور وہ مشرکوں میں سے نہیں تھے 'اور شام کو کہیے [ أمسينا على فطرة الإسلام وعلى كلمة الإخلاص وعلى دين نبينا محمد وعلى ملةأبينا إبراهيم حنيفاً مسلماً وما كان من المشركين' ہم نے فطرت اسلام ، کلمہ اخلاص ، اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین اوراپنے باپ ابراہیم علیہ السلام جو یک رخ اور فرماں بردار تھے کی ملت پر شام کی اور وہ مشرکوں میں سے نہیں تھے ''
.
***** مسند احمد # ٤٠٦/٣ سند صحیح *****

12

مجھے ذاتی طور پر اس دعا سے بہت بہت بہت ہی زیادہ محبت ہے
.
اس دعا کے متعلق حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا صبح و شامکے وقت (کبھی ) نہیں چھوڑا کرتے تھے -
.
اللهم إني أسألك العافية في الدنيا والآخرة، اللهم إني أسألك العفو والعافية في ديني ودنياي وأهلي, ومالي، اللهم استر عوراتِي، وآمن روعاتِي، اللهم أحفظني من بيْن يدي، ومن خلفيوعن يَمينِي، وعن شِمالِي، ومن فوقِي، وأعوذ بعظمتك أن أُغْتَال من تَحتِي
.
اے اللہ ! بے شک میں تجھ سے دنیا اور آخرت میں‌معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں‌، ائے اللہ ! بے شک میں تجھ سے اپنے دین ، اپنی دنیا اور اپنے اہل و مال میں معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں‌۔ ائے اللہ ! میرے عیبوں پر پردہ ڈال دے اور میری گھبراہٹوں کو امن دے ۔ ائے اللہ ! تو میری حفاظت فرما ، میرے سامنے سے ، میرے پیچھے سے ، میری دائیں طرف سے ، میری بائیں طرف سے اور میرے اوپر سے ۔ اور میں تیری عظمت کے ساتھ اس بات سے پناہ مانگتا ہوں‌کہ ناگہاں اپنے نیچے سے ہلاک کیا جاؤں "
.
*****ابو داؤد # ٥٠٧٤ سند صحیح *****

13
جو شخص سو مرتبہ یہ دعا پڑھے گا ، اسے دس غلام آزاد کرنے برابر ثواب ملے گا ، ایک سو نیکیاں‌لکھی جائیں گی ۔ اس کے سو گناہ مٹا دیے جائیں گئے شام تک شیطان سے محفوظ رہے گا ________اور قیامت کے دن اس سے افضل عمل لے کر کوئی نہیں آئے گا لیکن وہ شخص جس نے یہی کلمات زیادہ مرتبہ کہے -
.
لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحْمد، وهو على كل شيء قدير
.
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں‌۔ وہ اکیلا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں‌۔ اس کی بادشاہت اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر کامل قدرت رکھتا ہے ۔
.
***** صحیح بخاری # ٣٢٩٣ *****.

14
جو صبح و شام سو مرتبہ پڑھے ____ تو قیامت کے دن کوئی شخص اس سے افضل کلمات نہیں لائے گا اور اس کے گناہ سمندر کی جھاگ کے برابر بھی ہوں‌تو معاف کر دیئے جاتے ہیں یعنی تمام گناہ
.
سبحان الله وبحمده
اللہ اپنی تعریف سمیت پاک ہے
.
***** مسلم #٢٦٢٩ ، بخاری #٦٤٠٥ *****

15

صبح و شام تین تین مرتبہ یہ دعا پڑھنی چاہیے ، صبح کی نماز سے لے کر اشراق تک مسلسل ذکر کرتے رہنے سے یہ دعا صرف تین مرتبہ پڑھنا زیادہ افضل ہے -
.
سبحان الله وبحمده، عدد خَلْقِهِ، ورضا نفسه، وزِنَةَ عرشه، ومِدَادِ كلماته
.
میں‌اللہ کی پاگیزگی بیان کرتا ہوں‌اس کی تعریفوں‌کے ساتھ ، اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر ، اس کی ذات کی رضا کے برابر ، اس کے عرش کے وزن اور اس کے کلمات کی روشنائی کے برابر "
.
****** مسلم # ٢٧٢٦ ، ترمزی # ٣٥٥٥٥ *****

16

دن میں کم سے 100 یا 70 مرتبہ استغفار ضرور کریں .استغفر الله واتوب إليه
.
میں اللہ سے بخشش مانگتا ہوں اور اسی کی طرف توبہ کرتا ہوں -
.
***** بخاری # ٦٣٠٧ ، مسلم # ٢٧٠٢ *****

17
جو شخص صبح کے وقت آیت الکرسی کی تلاوت کرتا ہے وہ شام تک (شریر) جنوں سے محفوظ ہو جاتا ہے اور جو شام کو پڑھتا ہے وہ صبح تک شریر جنوں سے محفوظ ہو جاتا ہے"

'
.***** صحیح الترغیب و الترہیب #٦٦٢ ______نسائی فی عمل الیوم و اللیله #٩٦٠ _________المسترک للحاکم حدیث # ٢٠٦٤ سند ضعیف *****

18
جو شخص صبح و شام یہ دعا تین تین مرتبہ پڑھے گا اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکے گی -
.
بسم الله الذي لا يضر مع اسمه شيء في الأرض ولا في السماء وهو السميع العليم،
.
(میں شروع کرتا ہوں) اس اللہ کے نام سے جس کے نام کے ساتھ زمین و آسمان میں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی اور وہی خوب سننے والا ، خوب جاننے والا ہے"
.
***** ترمزی # ٣٣٨٨ ، سند صحیح *****

19

فرمان نبوی ہے جو شخص مجھ پر صبح دس مرتبہ اور شام دس مرتبہ درود بھیجے گا اسے میری شفاعت نصیب ہو گی - ایک بات یاد رکھیں سنت سے ثابت شدہ درود ہی پڑھا جائے -
.
***** صحیح الجامع الصغیر # ٦٣٥٧ ****
20
تین تین بار صبح وشام یہ دعا پڑھنا بھی ثابت ہے:

اللَّهُمَّ عَافِنِي في بَدَني، اللَّهُمَّ عافِني في سَمْعي، اللَّهُمَّ عافِنِي في بَصَري، لا إله إلاَّ أنت، اللَّهُمَّ إني أعُوذُ بِكَ من الكُفْرِ، والفَقْرِ، اللَّهُمَّ إني أعُوذُ بِكَ مِنْ عذابِ القَبْرِ، لاَ إله إلاَّ أنْتَ".
.
"اے اللہ !مجھے میرے جسم میں عافیت دے، اے اللہ !مجھے میرےکانوں میں عافیت دے، اے اللہ !مجھے میری آنکھوں میں عافیت دے،تیرے علاوہ کوئی عبادت 
کے لائق نہیں، اے اللہ !میں کُفر اور فقر سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور عذابِ قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں،تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں"
حسن
(صحيح سنن أبي داود 
3/959)
21

نماز فجر سے لیکر طلوعِ آفتاب تک بیٹھے رہنا اور پھر دو رکعت نماز ادا کرنے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے کہ:
.
جو شخص با جماعت فجر کی نماز ادا کرے اور پھر بیٹھ کر اللہ تعالی کا ذکر کرتا رہے یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جائے ، پھر دو رکعت نماز ادا کرے تو اس کیلیے مکمل ، مکمل ، مکمل حج و عمرہ کرنے کا ثواب ہو گا۔
.
ترمذی: (586) اس حدیث کے صحیح ہونے کے بارے میں اختلاف ہے، چنانچہ کچھ اہل علم نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے ، جبکہ دیگر اہل علم نے حسن کہا ہے ، اس حدیث کو حسن قرار دینے والوں میں البانی رحمہ اللہ بھی ہیں انہوں نےا سے "صحیح ترمذی" میں حسن کہا ہے۔



No comments:

Post a Comment

')