Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Pages

Saturday, June 6, 2020

محبت یوں بھی ہوتی ہے

محبت یوں بھی ہوتی ہے 

اسکے تخیل میں جب پہلی بار محبت کا لفظ ابھرا تو اسے اس لفظ کی تشریح کیلئے زیادہ تگ و دو نہیں کرنا پڑی تھی کیونکہ اسکے تخیل کو بچپن سے ہی ایک تصویر عطا کر دی گئی تھی وہ اپنے ماموں زاد سے منسوب تھی اور اسی کو اپنا سب کچھ مانے ہوئے تھی اسکے لئے وہ لڑکا اسکی پوری کائنات تھا دوسری جانب بھی حالات کچھ مختلف نہ تھے ایسے میں دو نفوس کے مابین محبت جیسے جذبے کا پنپنا فطری سا ردعمل تھا ان دونوں کی زندگی مستقبل خواب ایک دوسرے کے بغیر ادھورے تھے مگر تقدیر کو شاید کچھ اور ہی منظور تھا اسی لئے انکا محبت سے سنیچا رشتہ خاندانی چپقلشوں کی بھینٹ چڑھ گیا لڑکا مضبوط اعصاب کا مالک تھا یا اپنے احساسات کو چھپانے میں ماہر اس نے چپ چاپ عمر بھر کے جدائی کے فیصلے پہ اپنے بڑوں کے سامنے سر تسلیم خم کر لیا وقت اور حالات سے سمجھوتہ کر لیا مگر وہ فطرتاً حساس طبع اور شاید بیوقوف بھی تھی اسلئے یہ صدمہ اس کی جان پہ کچھ زیادہ بھاری گزرا تھا محبت کھو جانا اسکے لئے زندگی کھو جانے جیسا تھا مایوسی اتنی بڑھی کہ اس نے اپنی سانسوں کی ڈور توڑ دینے کا فیصلہ کر لیا مگر وہ اس معاملے میں بھی بدقسمت نکلی خودکشی کی کوشش ناکام رہی اور بچ جانے پر خاندان والوں کی جو لعنت ملامت سہی وہ الگ ہاں ماں نے پھر بھی اس نصیبوں جلی کو سینے سے لگا لیا اور روتے روتے اسکے آگے ہاتھ جوڑ دئیے وہ جو سمجھ رہی تھی کہ زندگی ختم ہو چکی ہے اس لمحے بے بسی کی تصویر بنا اپنی ماں کا چہرہ دیکھ کر ڈھیروں ڈھیر شرم میں ڈوب گئی کیا صرف ایک شخص کے نہ ملنے پہ زندگی ختم ہو جاتی ہے؟ اس لمحے اس نے خود سے پوچھا تھا
اگر واقعتاً ایسا ہی تھا تو اسکے ماں باپ بہن بھائی اور باقی جان نچھاور کرتے رشتوں کا کیا کیا انکا اسکی زندگی پہ کوئی حق نہیں تھا بالفرض وہ مان لیتی کے اس ایک شخص کی محبت اسکی زندگی میں شامل باقی تمام رشتوں کی محبت پہ حاوی تھی تو پھر اللہ اور اسکی محبت کا کیا حق ہوا؟
اسپتال کے بستر پہ پڑی حرام موت مرنے سے بچ جانے والی اس لڑکی کیلئے وہ لمحہ اسکی زندگی کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا وہ نئی زندگی ملنے پہ شکر گزار ہوئی اور اس نے پھر سے جینے کی ٹھان لی اور سب سے پہلے اپنے رب کو راضی کرنے کا سوچا اور رب کو راضی کرنے کا سب سے بہترین طریقہ اسکی خلق خدمت کرنا تھا سو اس نے دوسروں کیلئے جینا شروع کر دیا اپنے پیاروں کے لئے وہ کہ جنکا اسکی زندگی پہ کچھ نہ کچھ حق لازم تھا  
وقت یونہی بیتتا گیا جب اسکے زخم بھرنے لگے اس نے خوش رہنا سیکھ لیا اسکے وجود کا اضطراب ختم ہوا وہ سمجھ گئی رب   راضی ہو گیا تھا اگر انسانوں کی محبتیں اسقدر سکون دے سکتی ہیں کہ انکے بچھڑنے سے انسان کو اپنا سب کچھ ختم ہوتا دکھائی تو ربِ رحمان کی محبت کیسا سکون دیتی ہو گی اس سے محبت لے لی گئی مگر بدلے میں سکون عطا کر دیا گیا ایسا سکون جو ان لوگوں کو بھی نصیب نہیں ہوتا جو اپنی محبت کو پا لیتے ہیں 
ہاں ہو جاتی ہے اکثر سبھی کو محبت ہو جاتی ہے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ہونے کے باوجود انسان نامحرم کی چاہ میں پڑ جاتا ہے اور ایسا اسلئے ہوتا ہے کیونکہ محبت کے معاملات میں انسان مکمل طور پہ دل سے کام لیتا ہے شعور و عقل کا عمل دخل کم ہی ہوتا ہے اور محبت ہر شخص پہ مختلف انداز میں اترتی ہے کسی کیلئے یہ انعام ہے تو کسی کیلئے سزا جبکہ کسی کیلئے فقط رب سے ملوانے کا ذریعہ
اسلئے اگر تم محبت کو کھو دو مگر رب کو پا لو 
تو خسارہ کیسے ہوا 🙃

● کہکشاں خان ♡



No comments:

Post a Comment

')