Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Pages

Friday, July 24, 2020

رات کا وہ پہر تھا

رات کا وہ پہر تھا جب ہر طرف خاموشی اور سکون طاری تھا۔سب لوگ سکون کی نیند سو رہے تھے لیکن اللہ والوں کے بستر تو اس وقت خالی ہوا کرتے ہیں اور وہ اللہ کی بارگاہ میں حاضری دیے ہوئے ہوتے ہیں۔ ایسے میں اس کی آنکھ کھلتی ہے وہ کلمہ پڑھنے کے بعد موبائل کی سکرین روشن کر کے وقت دیکھتی ہے تو اس کا چہرہ خوشی سے کِھل اٹھتا ہے کہ اللہ نے آج بھی اسے چن لیا ہے کہ وہ اپنی نیند کو اللہ کی محبت کی خاطر قربان کرکے اس سے ہم کلام ہو وہ خاموشی سے اٹھتی ہے اور وضو کرتی ہے ۔وضو کے پانی کا ہر موتی جیسے جیسے اس کے جسم کو تر کر رہا تھا ویسے ویسے اس کا جسم اطمینان سے بھرتا جا رہا تھا۔ آخر وہ لاڈلی نماز کے لیے آ کھڑی ہوتی ہے۔ معمول کی طرح وہ آج بھی یہ بات دھراتی ہے کہ "دلوں کی توجہ کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔
وہ اللہ اکبر (اللہ بہت بڑا ہے) اسی رحیم، رحمان و کریم پروردگار کی خاطر وہ اپنی نیند قربان کرکے اس کی بارگاہ میں حاضر ہوئی ہے ۔وہ اس بات کا اقرار کرتے ہوئے دنیا کی تمام تر سوچوں اور خواہشات سے بےخبر اس عظیم ذات سے اپنا تعلق جوڑتی ہے۔ سجدے میں جاتے ہی جیسے اس کے بےترتیبی سے دھڑکتے دل کو قرار آجاتا ہے ۔ اس کی ٹوٹی ہوئی سانسیں ٹھیک ہونے لگتی ہیں اور اس کے جسم کی  کپکپاہٹ تھم سی جاتی ہے۔ بہت دیر سجدے میں رہنے کے بعد جب وہ سر اٹھاتی ہے تو جیسے اس تنہا، سیاہ، خاموش رات میں اسے اطمینان مل گیا ہو سلام پھیر کر وہ دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتی ہے تو ہمت ٹوٹ جاتی ہے اور آنسوؤں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔ اسے کہاں خبر تھی کہ اس کی آنکھوں سے گرنے والے یہ پانی کے قطرے اس عظیم ذات کے ہاں قیمتی موتیوں کی سی اہمیت رکھتے ہیں۔دعا کے لیے دوبارہ ہاتھ اٹھانے کی کوشش کرتی ہے لیکن بےسود۔ آخر وہ بےبس ہوکر اپنی عاجزی کو ظاہر کرتے ہوئے، اپنے ساری انا کو قربان کرکے، خود کو خاک تسلیم کرکے سجدے میں گر جاتی ہے۔ بڑی مشکل سے زبان سے چند الفاظ ادا ہوتے ہیں، تیرا دیدار، تیرا دیدار۔اس متکبر، سمیع البصیر ذات کا دیدار۔اس کے جسم کی تھرتھراہٹ اس بات کی وضاحت کر رہی تھی کہ وہ آج بھی بہت تڑپ اور شدت سے اللہ سے کچھ مانگ رہی ہے ۔ اس کا سارا وجود ربِ کائنات سے ایک ہی فریاد کر رہا تھا۔ اس کے دل پر بار بار یہ خواہش دستک دے رہی تھی کہ وقت یہیں تھم جائے اور وہ اپنے رب کے حضور التجا کرتی رہے۔
اور تہجد تو کامل ایمان ہے ۔ ہاں تہجد عشق ہے۔


No comments:

Post a Comment

')