Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Pages

Sunday, September 13, 2020

اسے کسی بھی شیڈ کی لپسٹک پسند تھی ،


اسے کسی بھی شیڈ کی لپسٹک پسند تھی ،
اور مجھے صرف لائنر !

وہ چائے اور پراٹھے کا شوقین تھا ،
میں فرینچ ٹوسٹ پہ مرنے والی تھی !

اسے فاسٹ میوزک پسند تھا ،
اور میں نصرت صاحب کے سروں پہ سر دھننے والی تھی !

وہ کیپٹن جیکسپیرو کا فین تھا ،
اور میں نے یہ نام پہلی بار شائد اسی سے سن رکھا تھا جانے کون تھا وہ !

خیر اسے گھنٹوں بولنا پسند تھا ،
اور مجھے فقط اسے سننا !

وہ سگریٹ کے دھوؤں کا شیدائی تھا ،
اور میں ڈارک چاکلیٹ پہ مر مٹنے والی تھی  ! 

اسے چوڑیوں سے بھری کلائیاں اور گالوں کو چھوتی بالیاں بھاتی تھیں ،
اور میں سونے کان لئے بائیں ہاتھ پے رسٹ واچ باندھنے والوں میں سے تھی !

اسے ہتھیلیوں پے حنائی رنگ پسند تھے ، 
اور میں مہندی کے اترتے رنگوں سے کوفت زدہ تھی 

وہ جون کی وحشتوں کا ساتھی تھا ،
اور میں امرتا کی نظموں میں جیتی تھی !

وہ حقیقت شناس تھا ،
اور میں ناولوں کے خمار میں ڈوبی !

وہ روشنیوں کے شہر کا چمکتا دمکتا ستارا تھا ،
اور میں فرید نگر کی گلیوں کی اداس بنجارن !

وہ ڈوبتے سورج کو سمندر کنارے الوداع کہنے کا عادی تھا ،
اور میں گز بھر کے ٹیرس کے اک کونے میں کھڑی پورے چاند کی دیوانی !

وہ وہ برف زدہ پہاڑوں کا باسی تھا ، 
اور میں  دھوپ کنارے بیٹھی پاگل لڑکی !

اسے رنگوں سے انسیت تھی ،
اور مجھے فقط سیاہ رنگ بھاتا تھا !

وہ قمیض کی آستینیں چڑھائے رکھتا تھا ،
اور میں لمبے دوپٹوں میں خود کو الجھائے رکھتی تھی ! 

وہ بولتا تو اسکی بھوری آنکھیں کلام کرتی تھی ،
اور میں اسکے سامنے جیسے بولنا بھول جاتی تھی ! 

وہ دنیا کے سامنے سر اٹھا کر جینے کا عادی تھا ،
اور مجھے اسکے سامنے سر جھکائے رکھنا اچھا لگتا تھا  !

نہ میں نے اسے بدلنا چاہا نہ اس نے مجھے !

ایک عرصہ ہوا دونوں کو رشتے سے آگے بڑھے 

مگر کل ایک دوست آئی تھی ملنے
مجھے ناشتے میں چائے اور پراٹھا کھاتے دیکھ کر خوب ہنسی تھی ،
کمرے میں چلتے فاسٹ میوزک پے وہ ایکدم چونکی تھی  !
میں کچھ کہتی کہ میرے ہاتھوں میں کھنکھتی سرخ چوڑیاں اور کانوں میں ہلکورے لیتی بالیاں مجھ سے پہلے بول اٹھی تھی ،

اور سامنے کرسی پہ ادھ کھلی پڑی جون کی کتاب " لیکن " جیسے اسکے سارے سوالوں کے جواب دے گئی تھی !

مگر پھر ڈریسنگ پہ پڑی پنک لپسٹک اور مسکارے کو ہاتھ میں لئے وہ مجھے بتا رہی تھی ،
اسکے بھی سگریٹ کا لائٹر کئی دنوں سے خاموش ہے
کہ وہ اب کافی شانت سا رہنے لگا ہے  ۔۔ 
ہاں لیکن  دائیں ہاتھ میں رسٹ واچ پہننا وہ آج بھی نہیں بھولا ہے 


No comments:

Post a Comment

')