تہوار خوبصورت ہوتے ہیں
کیونکہ ایک مدت انتظار کروانے کےبعد یہ واپس لوٹ آتے ہیں
انسان بھی خوبصورت ہوتے ہیں
لیکن ان میں ایک خرابی ھے
یہ ایک بار زندگی سے چلیں جائیں
تو پھر ساری زندگی انتظار میں گزار دیں
یہ پلٹ کر نہیں آتے
Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.
Looking for something?
Kahkashan Khan Blog This page is dedicated to all the art, poetry, literature, music, nature, solitude and book lovers. Do what makes your soul happy. Love and Peace. - D
تہوار خوبصورت ہوتے ہیں
کیونکہ ایک مدت انتظار کروانے کےبعد یہ واپس لوٹ آتے ہیں
انسان بھی خوبصورت ہوتے ہیں
لیکن ان میں ایک خرابی ھے
یہ ایک بار زندگی سے چلیں جائیں
تو پھر ساری زندگی انتظار میں گزار دیں
یہ پلٹ کر نہیں آتے
ٹوٹے پھوٹے الفاظ
پھیلتی رات کے گہرے ہوتے سائے ۔۔ چمکتا چاند۔۔۔
کہیں اِکا دُکا ستارے مگر بہت مدھم سے نہ ہونے کے برابر ہوں جیسے
ہوا میں نمی سی ہے
شائد کہیں پھر سے بارش برس رہی ہے
اور میں یہاں کھلے آسمان کے بیچ و بیچ لیٹی پھر سے کشمکس میں مبتلا ہوں
کچھ ہے اندر ہی اندر سے بہت بری طرح کاٹ رہا ہے
کچھ چبھ رہا ہے مگر
اب سوچتی ہوں کہ بس _____
اففففف یہ پانی کے ٹپکنے کی آواز بھی عجیب سماع خراشی کا باعث بن رہی ہے
وہ سامنے دیوار پہ بیٹھی بلی نجانے کسے دیکھ رہی
ہے
اور یہ پاؤں کا اکھڑا ناخن عجیب سی تکلیف دے رہا ہے سوچتی ہوں اب اسے اکھاڑ ہی پھینکوں
تو میں کہہ رہی تھی
کچھ ہے جو چبھ رہا ہے ،شائد کچھ کِیکر جیسا ہے خاردار جو جڑیں پکڑ رہا ہے اندر ہی اندر
لیکن بس اب اسے نوچ کر پھینکنا ہے ، مزید نہیں اگنے دینا
ہے
مگر یہ کیسے ہوگا ، ہو بھی پائیگا یا نہیں!
کہیں ایسا نہ ہو آگے بڑھنے کی کوشش ایک بار پھر سے پیچھے رہ جاؤں، کچھ پا لینے کی خواہش میں ایک بار پھر سے سب کھو دوں اور پھر خالی ہاتھ لیے پھوٹ پھوٹ کر رو دوں؟
:')
نجانے میں بھی کیا کچھ یہاں ہانکنے لگی ہوں
لیکن تم مجھے بتاؤ کبھی محسوس کیا ہے بھلا یہ کہیں بہت پیچھے رہ جانے کا خوف ؟؟
اکیلے رہ جانے کا ڈر
یا
منزل کے پاس آکر اسے کھونے کا دکھ ؟؟؟
اپنا خیال خود رکھیں
...!!!
اتار پھینکیں ماضی کے بوجھ کو ماضی کے بوجھ تکلیف کے سوا کچھ نہ دیں گے ، خود کو صاف رکھیں ، سجا کرکھیں خوکو اچھا کھانا کھلائیں ، خود کو سیر پر لے جائیں
اکیلے بیٹھ کر اپنے ساتھ انجوائے کریں چائے کے ایک ایک گھونٹ کا لطف محسوس کریں ، ہم کب تک اپنی خوشیوں کے لیے دوسروں کا منہ دیکھیں گے ، اپنی خوبیاں تلاش کریں ، ان کو استعمال کریں
جو اپنی قدر نہیں کرتا ، لوگ بھی اس کی قدر نہیں کرتے ، جوخود سے محبت نہیں کرتا ، وہ پریشان ہی رہتا ہے
آج سے کسی کام کافیصلہ کریں ، خود کو مصروف رکھیں غیبتیں سازشیں منفی سوچ حسد یہ سب سکون چھنے والے عناصر ہیں ، ہر بات اور ہر کام میں ہمیشہ اچھا پہلو ہی تلاش کریں ، پرسکون رہیں۔
خوش رہیں۔
محبت میں کیے جانے والے تمام دعوے اور وضاحتیں وقتی ہوتی ہے جنہیں سوچ سوچ کر انسان اپنی باقی زندگی بھی جہنم بنا لیتا ہے
" وقت مرہم نہیں ہے "
جو کہتا ہے وقت مرہم ہے وہ جھوٹا ہے ، وہ منافق ہے وہ پاگل ہے
وقت مرہم نہیں ہے نورے
وقت حاکم ہے ، جابر ہے ظالم ہے
، فرعون ہے یزید ہے ، وقت قلت ہے وقت ذلت ہے وقت مرہم نہیں ہے
وہ میرے ہاتھوں کی دسترس سے
بہت پرے تھا
مَیں جُھک گیا تھا
مگر وہ پھر بھی نشیب میں تھا
اُسے اٹھانے کے واسطے مَیں
اگرچہ اُترا تھا پستیوں میں
مگر وہ میری اَنا کے زینے پہ پاؤں رکھ کے
کُچھ ایسا اُونچا ہوا کہ دیکھو
وہ میرے ہاتھوں کی دسترس میں نہیں رہا ہے
بہت سادہ ہے وہ
اور اُس کی دُنیا
میری دُنیا سے سَراسَر مُختلف ہے
الگ ہیں خواب اُس کے
زندگی میں اُس کی ترجیحات ہی کچھ اور لگتی ہیں
بہت کم بولتا ہے وہ
مجھے
اُس نے لِکھا ہے
"صُبح،
میں نے لان میں کچھ خُوبصورت پُھول دیکھے
مجھے بے ساختہ یاد آ گئیں تم
مجھے معلوم ہے
میں عُمر کے اُس مَلگجے حصّے میں ہوں
جب میرا چہرہ
کِسی بھی پُھول سے قُربت نہیں رکھتا
مگر جی چاہتا ہے
اُس کی باتوں پر
ذرا سی دیر کو ایمان لے آؤں
عجب لڑکی ہے باتوں سے پھول چنتی ہے
خاموشیوں سے نظم بُنتی ہے آنکھوں میں خواب سجاتی ہے دل کو یونہی بہلاتی ہے
اور پھر ٹوٹ جاتی ہے
ایک مرتا ہوا شخص س اپنی موت کے دن کیا کیا سوچ سکتا ہے
وہ سوچ سکتا ہے زندگی تو وہ زندگی نا تھی جو جئی
وہ سوچ سکتا ہے دوائے درد وہ دوا نا تھی جو لی
وہ سوچ سکتا ہے محبت وہ محبت نا تھی جو کی
وہ سوچ سکتا ہے راحت وہ راحت ناتھی جو لی
وہ سوچ سکتا ڈر وہ ڈر نا تھا جو سمجھا
وہ سوچ سکتا ہےشر وہ وہ شر نا تھا جو سینچا
وہ سوچ سکتا ہے مروت وہ مروت نا تھی جو خدا سے رکھی
وہ سوچ سکتا ہے عقیدت وہ عقیدت نا تھی جو اپنی رضا سے کی
وہ سوچ سکتا ہے کہ سوچنا وہ سوچنا نا تھا جو سوچتا رہا
وہ سوچ سکتا ہے کوسنا وہ وہ کوسنانا تھا جو مقدر کو کوستا رہا
وہ سوچ سکتا ہے بعذ از موت حق مل ہی جائے گا
وہ سوچ سکتا ہے تخلیق کا راز کھل ہی جائے گا
وہ سوچ سکتا ہے کار حیات بیکار ہی گئی
وہ سوچ سکتا ہے محنت دوام لاچار ہی گئی
وہ سوچ سکتا ہے موت ہی ہے آخر کو زندگی کا خواب
وہ سوال جو شروع ہوا تھا وقت پیدائش مانند خواب
سوچے وہ کچھ بھی،ڈرے یا ڈولےبس اس بات کو تولے کہ مابعد الموت خود کو دیکھ لے اگر لیے سب سوالوں کے جواب تو ٹوٹ نا جائیں وہ خواب جو سرکشی میں بنتا رہا دوران عرصہ حیات ۔
کیا ایسا ہوسکتا ہے
کسی شخص کو کبھی دیکھا نہیں کوئی ملاقات نہ کی ہو مگر اس کے لفظ پڑھ کر اسکی ذات سے عشق ہو جائے؟
....!-"