وہ میرے ہاتھوں کی دسترس سے
بہت پرے تھا
مَیں جُھک گیا تھا
مگر وہ پھر بھی نشیب میں تھا
اُسے اٹھانے کے واسطے مَیں
اگرچہ اُترا تھا پستیوں میں
مگر وہ میری اَنا کے زینے پہ پاؤں رکھ کے
کُچھ ایسا اُونچا ہوا کہ دیکھو
وہ میرے ہاتھوں کی دسترس میں نہیں رہا ہے
Looking for something?
No comments:
Post a Comment