Welcome to my blog!

Meet the Author

Blessed with the best _ Alhumdulillah!a million times for every blessing in my life.

Looking for something?

Subscribe to this blog!

Receive the latest posts by email. Just enter your email below if you want to subscribe!

Pages

Tuesday, January 23, 2024

جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے، جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے

 



جو ہم پہ گزرے تھے رنج سارے، جو خود پہ گزرے تو لوگ سمجھے

جب اپنی اپنی محبتوں کے عذاب جھیلے تو لوگ سمجھے


وہ جن درختوں کی چھاؤں میں سے مسافروں کو اٹھا دیا تھا

انہیں درختوں پہ اگلے موسم جو پھل نہ اترے تو لوگ سمجھے



اس ایک کچی سی عمر والی کے فلسفے کو کوئی نہ سمجھا

جب اس کے کمرے سے لاش نکلی، خطوط نکلے تو لوگ سمجھے


وہ خواب تھے ہی چنبیلیوں سے، سو سب نے حاکم کی کر لی بیعت

پھر اک چنبیلی کی اوٹ میں سے ، جو سانپ نکلے تو لوگ سمجھے

 


وہ گاؤں کا اک ضعیف دہقاں، سڑک کے بننے پہ کیوں خفا تھا

جب ان کے بچے جو شہر جاکر کبھی نہ لوٹے تو لوگ سمجھے



No comments:

Post a Comment

')