محبت کی تکمیل کبھی بھی حاصل پر نہیں ہوتی کیونکہ محبت کا اصل تو کسک ہے تڑپ ہے۔اگر محبت حاصل ہو جائے تو وہ محبت کا مقام کھو دیتی ہے۔انسان محبت کے حصول کے بعد اس کی قدر و قیمت بھول بیٹھتا ہے کیونکہ آج کل کی محبت بھی شاہد آجکل کی نسل کی طرح جدید ہو گئی ہے ۔محبت تو فقط راستہ ہے زریعہ ہے خدا کی جانب کا خود کو کھو کر خود کو پانے کا۔خواہش کرنا یا اس کے حصول کی کوشش کرنا مشکل نہیں ہوتا، اصل سنگین مرحلہ تو یہ ہوتا ہے کہ حصول کے بعد اس انسان ،محبت،یا خواہش کی کیا اہمیت رہتی ہے۔بعض لوگ حاصل کرنے کے بعد اس نعمت کوکھو دیتے ہیں، اس کی تپش واہمیت اس کی قدر سب بھول جاتے ہیں اس سے بہتر یہ ہے کہ وہ حاصل ہی نہ ہو کم سے کم وہ ایک کسک بن کے روح پر قابض رہے اور آنکھوں میں نمی رکھے اور خدا سے ایک عجب رشتہ استوار رہے۔اگر آپکو آپکی محبت خدا نہ ملا پائے تو سمجھو آپکو محبت نہیں کشش ہے جس کا حصول صرف ظاہر ہے وگرنہ محبت تو آسمانی تحفہ ہے جو جسم کے لئے نہیں روح کے لیے اُتارا گیا ہے محبت تو کائنات کے زرےزرے میں سمائی ہے۔محبت تو ایک پاک جزبہ ہے جو انسان کو اسکی حقیقت سے روشناس کرا دیتا ہے اس کے حقیقی مالک تک رسائی دے دیتا ہے ۔ محبت فقط مجازی تک محدود نہیں اس کائنات کی بنیاد اس پر رکھی گئی ہے اور خدا اپنی مخلوق سے محبت کا باقاعدہ حکم دیتا ہے ۔محبت تو اس سیپ کی مانند ہے جو ایک قطرے کو اپنے باطن میں چھپا کر انمول موتی بنا دیتی ہے۔
انسان بھی ایک قطرے کی مانند ہے جو پاکیزہ محبت کے سمندر میں ایک گوہرِ نایاب بن سکتا ہے
No comments:
Post a Comment