اور پھر زمانے کے دیے گۓ گھاؤ لفظوں میں پروکر سمندر کے گہرے پانیوں میں بہا آئی
آسمان نم ھوا
بدلیوں نے بھی شور سا مچایا
پرندوں نے بھی نوحے کیے
مگر میں سجتی رہی ، سنورتی رہی ، مسکراتی رہی
♡
- Next یا تو احساس مر گیا ! سائیں یا مرا زخم ! بھر گیا سائیں ناز ، نخرہ ، اگر ، مگر ، سب کچھ وقت! مسمار کر گیا سائیں پہلے ہمت نے خیر باد کہا پھر وہ شوقِ سفر گیا ! سائیں عظمتِ زندگی مقدم تھی لوگ سمجھے کے ! ڈر گیا سائیں ایک تار فلک سے کیا ٹوٹا ایک اپنا بکھر گیا سائیں تین لفظوں کی یہ کہانی ہے آیا ؛ ٹھہرا ؛ چلا گیا ! سائیں
- Previous I dont feel like connected to places, persons anymore
No comments:
Post a Comment