سرمدی زندگی
تو ہمیں ڈھونڈ لے
ہم زمانوں کے پر شور بازار میں
درد کی بھیڑ میں
غم کی یلغار میں
ایسے کهوئے گئے خود کو ملتے نہیں
ہم صحیفہ ترا
آپ اپنے پتے پر جو لکھا تھا تو نے
وہ مکتوب ہیں
تیری پہلی تلاوت کو ترسے ہوئے
بند مکتوب ہیں
یاد کر زندگی
زندگی...یاد کر !!۔
No comments:
Post a Comment