مجھے ایک خدا چاہئے
" میں پھولوں کے انبار کو پسند نہیں کرتا۔۔ گلدستوں میں پتیوں کے مڑ جانے کا احتمال ہوتا ہے۔۔ میں ستاروں کے جمگھمٹ کو پسند نہیں کرتا،، اس طرح نگاہیں بھٹک جاتی ہیں۔۔۔ میں انسانوں کے ہجوم کو پسند نہیں کرتا،، کیونکہ ہجوم کا تصور صرف قیامت سے متعلق ہے۔۔۔
مجھے ایک پھول،، ایک ستارہ،، ایک انسان چاہئے۔۔۔۔ اور اس وحدت کو صرف افسانہ ہی سہارا دے سکتا ہے ۔۔۔ میں ایک پھول کی پنکھڑیوں کا ذکر کروں گا،، تو سب پھولوں کی نمائندگی ہوجائے گی ۔۔۔۔ میں ایک ستارے کی پرواز کا حال بتاؤں گا تو سارے نظام شمسی کی سیمابی سرشت کا احساس مکمل ہوجائے گا۔۔
میں ایک انسان کو اپنے فن کا مرکز بناؤں گا تو ہبوطِ آدم سے لے کر موجودہ دور تک کا انسانی سفرنامہ سامنے آجائے گا۔۔۔ مجھے وحدت سے محبت ہے،، نقادوں کی زمانی اور مکانی وحدتیں میرے نزدیک محض اضافی حیثیت رکھتی ہیں۔۔۔ مجھے ایک خدا چاہئے اور ایک کائنات اور ایک انسان ۔۔۔ متفق اور مجتمع !"
No comments:
Post a Comment