Kahkashan Khan Blog This page is dedicated to all the art, poetry, literature, music, nature, solitude and book lovers. Do what makes your soul happy. Love and Peace. - D
Tuesday, October 30, 2018
Monday, October 29, 2018
Sunday, October 28, 2018
तरे वादों पे तरे सिलसिल-ऐ दीद पे ख़ाक
तरे वादों पे तरे सिलसिल-ऐ दीद पे ख़ाक
तुझ से जो आख़री था रिशता-ऐ उममीद पे खा़क
تیرے وعدوں پہ ترے سلسلہءِ دید پہ خاک
تجھ سے جو آخری تھا، رشتہ امید پہ خاک
तेरी बख़शी हुई ख़ुशियों पे तरी ईद पे खा़क
मुतमईन दिल ये कहे, "रिशता-ऐ नोमीद पे ख़ाक" (नोमीद -- मायूस)
تیری بخشی ہوئی خوشیوں پہ تری عید پہ خاک
مطمئن دل یہ کہے، "رشتہءِ نومید پہ خاک"
तुझ से जल्लाद को जो कहना है वो साफ़ कहे
पेश लफ़्ज़ी पे तेरी और तेरी तम्हीद पे ख़ाक (पेश लफ़्ज़ी -- Preface , तम्हीद -- Forward )
تجھ سے جلّاد کو جو کہنا ہے وہ صاف کہے
پیش لفظی پہ تری اور تری تمہید پہ خاک
ख़्वाब-ऐ-जन्नत न दिखा, सुन ले ऐ शद्दाद-ऐ-ज़मां
झूठे महताब पे तेरे, तेरे ख़ुर्शीद पे ख़ाक
خوابِ جنت نہ دکھا، سن لے اے شداد زماں
جھوٹے مہتاب پہ تیرے، ترے خورشید پہ خاک
तेरे दामन पे हैं मासूम के ख़ूँ के छींटे
थू क़यादत पे तेरी, हाँ तेरी तक़्लीद पे ख़ाक (तक़्लीद -- Following )
تیرے دامن پہ ہیں معصوم کے خوں کے چھینٹے
تُھو قیادت پہ تری، ہاں تری تقلید پہ خاک
आग नफरत की लगाई तू ने घर घर और अब
झूठे दरमाँ पे तेरी कोशिश-ऐ-तबरीद पे ख़ाक (तबरीद -- To Cool Down )
آگ نفرت کی لگائی تو نے گھر گھر اور اب
جھوٹے درماں پہ، تری کوشش تبرید پہ خاک
तुझ को मालूम है इस्लामी शआईर किया हैं? (शआईर -- Rules )
ऐतराज़ात पे जाहिल, तेरी तन्क़ीद पे ख़ाक
تجھ کو معلوم ہے اسلامی شعائر کیا ہیں؟
اعتراضات پہ جاہل تری تنقید پہ خاک
एक शरियत तुझे गढ़नी थी बहाने न बना
तेरे फ़ितने पे तेरी कोशिश-ऐ-तज्दीद पे ख़ाक
اک شریعت تجھے گھڑنی تھی، بہانے نہ بنا
تیرے فتنے پہ تری کوششِ تجدید پہ خاک
देस काशिफ़ किसी आमिर के हवाले जो करे
उस हिमायत को चपत, साथ मैं ताईद पे ख़ाक
دیس کاشف کسی آمر کے حوالے جو کرے
! اُس حمایت کو چپت، ساتھ میں تائید پہ خاک
Saturday, October 27, 2018
Tuesday, October 23, 2018
ٹائم
ذرا پلک جھپکیئے ۔ جھپک لی ؟ اب یہ پلک جھپکنا آپ کا ماضی بن چکا ۔
کیا آپ مجھے اپنی گھڑی میں دیکھ کر بالکل ایکوریٹ ٹائم بنا سکتے ہیں ؟ سیکنڈز کے ساتھ ؟
میرا دعویٰ ہے کہ آپ ایسا نہیں کر سکتے ۔ کوشش کر دیکھیئے ۔
فرض کریں جس وقت میں نے آپ سے وقت پوچھا اس وقت 3 بج کر 25 منٹ اور 45 سیکنڈز ہوئے تھے ۔ جس وقت آپ نے میرا جملہ سن کر وقت دیکھا اس وقت تک 3 بج کر 25 منٹ اور 50 سیکنڈز ہو چکے تھے ۔ پھر جب آپ نے مجھے وقت بتایا اس وقت تک 3 بج کر 25 منٹ اور 55 سیکنڈز ہو چکے تھے ۔
تو کیا آپ نے مجھے ٹھیک وقت بتا دیا ؟
جی نہیں ۔
اگر آپ نے مجھے وہ وقت بتایا جس وقت میں نے وقت پوچھا تھا تو آپ مجھے ماضی کا وقت بتا رہے ہیں ۔ اور اگر وہ وقت بتا رہے ہیں جو آپ نے گھڑی میں دیکھا تو جھوٹ بول رہے ہیں کیوں کہ بتاتے بتاتے وہ وقت بھی ماضی بن چکا ۔ اور اگر اپنی طرف سے پانچ سیکنڈز بتانے کے شامل کر کے وقت بتا دیں گے تو وہ تو میں نے آپ سے پوچھا ہی نہیں تھا ۔
آپ کے دیکھتے ہی دیکھتے وقت ماضی بن گیا اور آپ کو خبر تک نہ ہوئی ۔
وقت اصل میں ہے کیا ؟
آپ کا ایک طویل ماضی ۔
آپ کا متوقع طویل مستقبل ۔
اور ؟
اور بس ۔
حال کا وجود کیا ہے ؟
حال کو پکڑنا ممکن نہیں ۔
اگر آپ نے اسے نوٹس کر لیا تو آپ کے نوٹس کرتے ہی وہ ماضی میں تبدیل ہو جائے گا ۔ اور جو ماضی ہو چکا وہ حال کیسے ہو سکتا ہے ۔
مستقبل کو ماضی بننے کے لئے صرف پلک جھپکنے کا وقفہ درکار ہے ۔
آئن اسٹائن کے مطابق وقت دو چیزوں کی حرکت کے درمیانی وقفے کا نام ہے ۔
جتنے عرصے میں زمین اپنے محور پر ایک چکر پورا کرتی ہے وہ دن کہلاتا ہے ۔
جتنے عرصے میں چاند زمین کے گرد ایک چکر پورا کرتا ہے وہ ایک ماہ کہلاتا ہے ۔
جتنے عرصے میں زمین سورج کے گرد اپنا ایک چکر پورا کرتی ہے وہ ایک سال کہلاتا ہے ۔
وقت کا پیمانہ ہمیشہ چیزوں کی حرکات رہی ہیں ۔
پہلے ہم مٹی کی گھڑی استعمال کرتے تھے ۔ جتنے وقت میں گلاس کے ایک طرف سے مٹی نکل کر دوسری طرف چلی جائے وہ پیمانہ بن گیا ۔
ہم نے گول گھڑی پتہ نہیں کب ایجاد کی مگر یہ کائنات گول گھڑیوں سے بھری پڑی ہے ۔ سب کا وقت مختلف ۔
قران بھی ایسی ہی تشبیہات دیتا ہے ۔
ﷲ کے نزدیک ایک دن ایسا ہے جیسے ایک ہزار سال جو تم گنتے ہو ۔
فرشتے اور ارواح چڑھتے ہیں ایک ایسے دن جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے ۔
قران میں بھی وقت کا تعین حرکات سے ہے ۔ اور حرکت ہر چیز کی مختلف ۔
میں جب کالج میں تھی تو اس مستقبل کے متعلق خواب دیکھتی تھا جو میں اس وقت گزار رہی ہوں ۔ ہر انسان کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے ۔
آپ کا مستقبل کب آپ کا ماضی بن جائے گا آپ کو پتہ ہی نہیں چلے گا ۔
اس دنیا کی سب سے تیز رفتار چیز جس کا کسی سے کوئی مقابلہ ہی نہیں ۔
کیا بجلی اور کیا روشنی ۔
بس پلکیں جھپکتے جائیے ۔ زندگی گزارتے جائیے ۔
یقین کیجیئے ماں کی گود سے قبر کی آغوش تک صرف پلک جھپکنے کا ہی وقفہ ہے ۔
!!..اسے اچھے کاموں میں گزاریں
Monday, October 22, 2018
Do you know what it means to love somebody?
Do you know what it means to love somebody? Do you know what it means to love a tree, or a bird, or a pet animal, so that you take care of it, feed it, cherish it, though it may give you nothing in return though it may not offer you shade, or follow you, or depend on you? Most of us don't love in that way, we don't know what that means at all because our love is always hedged about with anxiety, jealousy, fear which implies that we depend inwardly on another, we want to be loved. We don't just love and leave it there, but we ask something in return; and in that very asking we become dependent.
So freedom and love go together. Love is not a reaction. If I love you because you love me, that is mere trade, a thing to be bought in the market, it is not love. To love is not to ask anything in return, not even to feel that you are giving something and it is only such love that can know freedom.
- K, Think on this Things
Sunday, October 21, 2018
Saturday, October 20, 2018
کیا آپ ان سات سوالوں کے جواب جانتے ہیں؟
کیا آپ ان سات سوالوں کے جواب جانتے ہیں؟
سوال نمبر1
جنت کہاں ہے؟
جواب
جنت ساتوں آسمانوں کے اوپر ساتوں آسمانوں سے جدا ہے،
کیونکہ ساتوں آسمان قیامت کے وقت فنا اور ختم ہونے والے ہیں،
جبکہ جنت کو فنا نہیں ہے،
وہ ہمیشہ رہے گی،
جنت کی چهت عرش رحمن ہے
سوال نمبر 2
جہنم کہاں ہے؟
جواب
جہنم ساتوں زمین کے نیچے ایسی جگہ ہے
جس کا نام "سجین" ہے.
جہنم جنت کے بازو میں نہیں ہے،جیسا کہ بعض لوگ سوچتے ہیں.
جس زمین پر ہم رہتے ہیں
یہ پہلی زمین ہے،
اس کے علاوہ چھ زمینیں اور ہیں
جو ہماری زمین کے نیچے ہماری زمین سے علیحدہ اور جدا ہیں
سوال نمبر 3
سدر ة المنتهی کیا ہے؟
جواب
سدرة عربی میں بیری /اور بیری کے درخت کو کہتے ہیں
المنتہی یعنی آخری حد
یہ بیری کا درخت وہ آخری مقام ہے
جو مخلوقات کی حد ہے
اس سے آگے حضرت جبرئیل بهی نہیں جا پاتے ہیں.
سدرة المنتهی ایک عظیم الشان درخت ہے،
اس کی جڑیں چهٹے آسمان میں
اور اونچائیاں ساتویں آسمان سے بھی بلند ہیں
اس کے پتے ہاتهی کے کان جتنے
اور پهل بڑے گهڑے جیسے ہیں
اس پر سنہری تتلیاں منڈلاتی ہیں
یہ درخت جنت سے باہر ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت جبریل علیہ السلام کو اسی درخت کے پاس ان کی اصل صورت میں دوسری مرتبہ دیکھا تها
جبکہ آپ صلى الله عليه وسلم نے انہیں پہلی مرتبہ اپنی اصل صورت میں مکہ مکرمہ میں مقام اجیاد پر دیکها تها
سوال نمبر 4:
حورعین کون ہیں؟
جواب
حور عین جنت میں مومنین کی بیویاں ہوں گی
یہ نہ انسان ہیں نہ جن ہیں اور نہ ہی فرشتہ ہیں
اللہ تعالیٰ نے انہیں مستقل پیدا کیا ہے
یہ اتنی خوبصورت ہیں کہ اگر دنیا میں ان میں سے کسی ایک کی محض جھلک دکھائی دے جائے
تو مشرق اور مغرب کے درمیان روشنی ہو جائے
حور عربی زبان کا لفظ ہے
اور حوراء کی جمع ہے
اس کے معنی ایسی آنکھ جس کی پتلیاں نہایت سیاه ہوں اور اس کے اطراف نہایت سفید ہوں.
اور عین عربی میں عیناء کی جمع ہے
اس کے معنی ہیں بڑی بڑی آنکھوں والی
سوال 5
ولدان مخلدون کون ہیں؟
جواب
یہ اہل جنت کے خادم ہیں
یہ بهی انسان یا جن یا فرشتے نہیں ہیں
انہیں اللہ تعالیٰ نے اہل جنت کی خدمت کے لئے مستقل پیدا کیا ہے
یہ ہمیشہ ایک ہی عمر کے یعنی بچے ہی رہیں گے
اس لیے انہیں "الولدان المخلدون" کہا جاتا ہے
سب سے کم درجہ کے جنتی کو
دس ہزار ولدان مخلدون عطا ہوں گے
سوال نمبر 6
اعراف کیا ہے؟
جواب
جنت کی چوڑی فصیل کو اعراف کہتے ہیں.
اس پر وہ لوگ ہوں گے
جن کے نیک اعمال اور برائیاں دونوں برابر ہوں گی
ایک لمبے عرصہ تک وہ اس پر رہیں گے
اور اللہ سے امید رکهیں گے کہ اللہ تعالیٰ انہیں بھی جنت میں داخل کردے
انہیں وہاں بهی کهانے پینے کے لیے دیا جائے گا
پهر اللہ تعالیٰ انہیں اپنے فضل سے جنت میں داخل کردےگا
سوال نمبر 7
قیامت کے دن کی مقدار اور لمبائی کتنی ہے؟
جواب:
پچاس ہزار سال كے برابر.
جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہے
*تعرج الملئكة و الروح اليه في يوم كان مقداره خمسين الف سنة*
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
"قیامت کے پچاس موقف ہیں، اور ہر موقف ایک ہزار سال کا ہو گا"
جب آیت
*"یوم تبدل الأرض غیر الأرض و السماوات"*
نازل ہوئی
تو
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا کہ
"یا رسول اللہ جب یہ زمین و آسمان بدل دئیے جائیں گے تب ہم کہاں ہوں گے"؟
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا
"تب ہم پل صراط پر ہوں گے.
پل صراط پر سے جب گزر ہوگا
اس وقت صرف تین جگہیں ہوں گی
1.جہنم
2.جنت
3.پل صراط"
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
"سب سے پہلے میں اور میرے امتی پل صراط کو طے کریں گے."
*پل صراط کی تفصیل*
قیامت میں جب موجودہ آسمان اور زمین بدل دئے جائیں گے
اور پل صراط پر سے گزرنا ہوگا
وہاں صرف دو مقامات ہوں گے
جنت اور جہنم
جنت تک پہنچنے کے لیے
لازما جہنم کے اوپر سے گزرنا ہوگا
جہنم کے اوپر ایک پل نصب کیا جائے گا
اسی کا نام" الصراط "ہے
اس سے گزر کر جب اس کے پار پہنچیں گے
وہاں جنت کا دروازہ ہوگا
وہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم موجود ہوں گے
اور اہل جنت کا استقبال کریں گے
یہ پل صراط درج ذیل صفات کا حامل ہو گا:
1- بال سے زیادہ باریک ہوگا
2- تلوار سے زیادہ تیز ہو گا
3- سخت اندھیرے میں ہوگا،
اس کے نیچے گہرائیوں میں جہنم بهی نہایت تاریکی میں ہوگی
سخت بپهری ہوئی اور غضبناک ہوگی.
4- گناہ گار کے گناہ اس پر سے گزرتے وقت مجسم اس کی پیٹھ پر ہوں گے
اگر اس کے گناہ زیادہ ہوں گے
،تو اس کے بوجھ سے اس کی رفتار ہلکی ہو گی
.اللہ تعالیٰ ہمیں اس صورت سے اپنی پناہ میں رکھے
اور جو شخص گناہوں سے ہلکا ہوگا
.تو اس کی رفتار پل صراط پر تیز ہوگی
5- اس پل کے اوپر آنکڑے لگے ہوئے ہوں گے
اور نیچے کانٹے لگے ہوں گے
جو قدموں کو زخمی کرکے اسے متاثر کریں گے.
.لوگ اپنی بد اعمالیوں کے لحاظ سے اس سے متاثر ہوں گے
6- جن لوگوں کی بے ایمانی اور بد اعمالیوں کی وجہ سے ان کے پیر پهسل کر وہ جہنم کے گڑهے میں گر رہے ہوں گے
.ان کی بلند چیخ پکار سے پل صراط پر دہشت طاری ہو گی
،رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم پل صراط کی دوسری جانب جنت کے دروازے پر کھڑے ہوں گے
جب تم پل صراط پر پہلا قدم رکھ رہے ہوگے
آپ صلی اللہ علیہ و سلم تمہارے لیے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہوئے کہیں گے"
"یا رب سلم، یا رب سلم
:آپ بهی نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے لیے درود پڑهئے
اللهم صل وسلم على الحبيب محمد.
لوگ اپنی آنکھوں سے اپنے سامنے بہت سوں کو پل صراط سے گرتا ہوا دیکھیں گے
اور بہت سوں کو دیکھیں گے
کہ وہ اس سے نجات پا گئے ہیں.
بندہ اپنے والدین کو پل صراط پر دیکهے گا
لیکن ان کی کوئی فکر نہیں کرےگا،
وہاں تو بس ایک ہی فکر ہو گی کہ کسی طرح خود پار ہو جائے.
روایت میں ہے کہ
،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا قیامت کو یاد کر کے رونے لگیں
:رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے پوچھا
عائشہ کیا بات ہے؟
،حضرت عائشہ نے فرمایا: مجهے قیامت یاد آگئی
یا رسول اللہ کیا ہم وہاں اپنے والدین کو یاد رکهیں گے؟
کیا وہاں ہم اپنے محبوب لوگوں کو یاد رکھیں گے؟
:آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا
ہاں یاد رکھیں گے،
لیکن وہاں تین مقامات ایسے ہوں گے
جہاں کوئی یاد نہیں رہے گا
.(1) جب کسی کے اعمال تولے جائیں گے
(2) جب نامہ اعمال دیئے جائیں گے
(3) جب پل صراط پر ہوں گے.
دنیاوی فتنوں کے مقابلے میں حق پر جمے رہو.
دنیاوی فتنے تو سراب ہیں.
ان کے مقابلہ میں ہمیں مجاہدہ کرنا چاہیے،
اور ہر ایک کو دوسرے کی جنت حاصل کرنے پر مدد کرنا چاہئے
جس کی وسعت آسمانوں اور زمین سے بهی بڑهی ہوئی ہے.
*یا اللہ ہمیں ان خوش نصیبوں میں کردیجئے
جو پل صراط کو آسانی سے پار کر لیں گے.*
اے پروردگار ہمارے لئے حسن خاتمہ کا فیصلہ فرمائیے. آمین
اس تفصیل کے بعد بھی کیا گمان ہے کہ
وہاں کوئی رشتہ داریاں نبھائے گا،
جس کے لئے تم یہاں اپنے اعمال برباد کر رہے ہو؟
مخلوق کے بجائے خالق کی فکر کرو.
اپنے نفس کی فکر کرو
کتنی عمر گزر چکی ہے اور کتنی باقی ہے
کیا اب بهی لا پرواہی اور عیش کی گنجائش ہے؟
ریل
جب ریل کسی سرنگ میں سے گزرتی ہے اور ایک دم سےاندھیرا ہو جاتا ہے تو آپ اپنی ٹکٹ کو پھینک کر ریل سے باہرکود نہیں جاتے
کیونکہ آپ کو ریل کے ڈرائیور پر بھروسہ ہوتا ہے؛
اسی طرح جب زندگی کی ریل دکھوں مصیبتوں اور پریشانیوں کے اندھیروں ںسے گزر رہی ہو تو زندگی کی ٹرین کو چلانے والے پر بھروسہ رکھیں
وہ ان اندھیروں سے ضرور نکال لے جائے گا
بس کبھی کبھی یہ سرنگ چھوٹی ہوتی ہے اور کبھی کبھی بہت بڑی مگر یقین رکھیں ہوتی یہ سرنگ ہی ہے جس کے دوسرے سرے پر روشنی اور اجالا ہی اجالا ہوتا ہے۔بس ہمیں صرف اس سفر کے ختم ہونے کا انتظار کرنا ہے.
ہرنی شیر سے زیادہ تیز رفتار ہوتی ہے۔ لیکن شکار ہو جاتی ہے کیونکہ بار بار وہ پیچھے مڑ مڑ کر دیکھتی ہے کہ شیر کہاں تک پہنچا۔ ایسا کرنے سے اسکی رفتار کم ہو جاتی ہے ۔
بالکل اسی طرح جب ہم زندگی کے سفر پر رواں دواں ہوں تو بار بار ماضی میں جھانکنے سے ہمارا صرف اور صرف نقصان ہوتا ہے۔
جیسے بائک چلانے والا شخص اگر بلا وجہ پیچھے مڑ مڑ کر دیکھے تو نقصان اٹھاتا ہے۔۔۔
!!!اللہ پہ بھروسہ ہی کامیابی کی ضمانت ھے۔۔۔۔
اللہ ہم سب کو اپنی رحمت و برکت کے خزانوں سے نوازے
آمین
Friday, October 19, 2018
Thursday, October 18, 2018
Wednesday, October 17, 2018
What a strange thing is loneliness
What a strange thing is loneliness, and how frightening it is. We never allow ourselves to get too close to it and if by chance we do, we quickly run away from it. We will do anything to escape from loneliness, to cover it up. Avoiding and overcoming loneliness are equally futile, though suppressed or neglected, the pain, the problem, is still there. You may lose yourself in a crowd, and yet be utterly lonely, you may be intensely active, but loneliness silently creeps upon you, put
the book down, and it is there. Amusements and drinks cannot drown loneliness, you may temporarily evade it, but when the laughter and the effects of coffee are over, the fear of loneliness returns. You may be ambitious and successful, you may have vast power over others, you may be rich in knowledge, you may worship and forget yourself in the rigmarole of rituals, but do what you will, the ache of loneliness continues. You may exist only for your family, for the master, for the expression of your talent, but like the darkness, loneliness covers you. You may love or hate, escape from it according to your temperament and psychological demands, but loneliness is there, waiting and watching, withdrawing only to approach again.
This despair can never be dissolved through escape, but only by observing it.
- K
محبت میں انکار نہیں ہوتا ۔
محبت میں انکار نہیں ہوتا ۔
محبوب جب کہے کہ سجدہ واجب ہے ۔ تو پھر کربلا کا میدان ہو ۔ یا آدم کے دیدار کاسجدہ,, سجدہ کیا جاتا ہے ۔ اگر محبوب صبر کا تقاضا کرے.. تو پھر شدید بیماری کا عالم ہو ۔ یا پھر بیٹے کی جدائی کا صدمہ۔ صبر کیا جاتا ہے ۔ اور اگر سامنے آگ ہو۔ اور عشق ثابت قدمی کا خواہش مند ہو۔ تو آگ میں بھی بلا خوف و خطر کود دیا جاتا ہے ۔اگر محبوب دوران نماز قبلہ بدلنے کا حکم دے ۔ تو سوال کے بغیر کہ کیوں بدلنا ہے، باجماعت قبلہ بدل لیا جاتا ہے۔ کیونکہ محبت میں انکار نہیں ہوتا
❤
سورہ البقرہ
بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ
۔ ( شروع کرتا ہوں ) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔
Surat No 2 : Ayat No 2
ذٰلِکَ الۡکِتٰبُ لَا رَیۡبَ ۚ ۖ ۛ فِیۡہ ِۚ ۛ ہُدًی لِّلۡمُتَّقِیۡنَ ۲
یہ ( قرآن ) وہ کتاب ہے جس ( کے کلام اللہ ہونے ) میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے ۔ ( یہ ) ہدایت ہے ان پرہیزگاروں کے لیے ۔
سورہ البقرہ
صبح و شام کے وہ اذکار جو صحیح احادیث سے ثابت ہیں ایک جامع پوسٹ
صبح و شام کے وہ اذکار جو صحیح احادیث سے ثابت ہیں ایک جامع پوسٹ
1
جس شخص نے شام کو تین مرتبہ یہ کلمات کہے اسے رات کو زہریلا جانور نقصان نہیں پہنچائے گا -
أعوذ بكلمات الله التامات من شر ما خلق
میں اللہ کے مکمل کلمات کی پناہ میں آتا ہوں ، اس کی مخلوق کے شر سے
*****صحیح مسلم # ٢٧٠٩ *****
.2
جس شخص سے صبح شام یہ کملات تین تین مرتبہ کہے اللہ تعالیٰ پر واجب ہو جاتا ہے کہ قیامت کے دن اس سے راضی کرے -
.
رضيتُ باللهِ رباً,وبالإسلامِ ديناً, وبمُحمدٍ نبياً
.
میں اللہ کے ساتھ (اس کے ) رب ہونے پر راضی ہو گیا اور اسلام کے ساتھ (اس کے ) دین ہونے پراور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (اس کے ) نبی ہونے پر ۔
,
****** سنن ترمزی # ٣٣٨٩ *****
3
جس شخص نے صبح و شام یہ کلمات سات مرتبہ کہے ، اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت کے اہم معاملات میں اسے کافی ہو جاتا ہے -
حسبِي الله لا إله إلا هو عليه توكلت وهو ربٌّ العرش العظيم
.
مجھے اللہ ہی کافی ہے ، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، اس پر میں نے بھروسہ کیا اور وہ عرش عظیم کا رب ہے ۔
***** سنن ابی داؤد # ٥٠٨١ *****
.
ایک روایت میں ہے اللہ تعالیٰ اسے دنیاوی اور اخروی تمام فکروں سے کافی ہو جائے گا -
4
دعاحضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو یہ دعا صبح و شام پڑھنے کی نصیحت فرمائی تھی -
.
يا حيُّ يا قيوم برحمْتك أستغيث أصلح لي شأني كله ولا تكلنِي إلَى نفسي طرفةَ عْين''
. اے زندہ جاوید ! ائے قائم و دائم !میںتیری ہی رحمت کے ذریعے سے مدد طلب کرتا ہوں، تو میرا ہر کام سنوار دے اور آنکھ چھپکنے کے برابر بھی مجھے میرے نفس کے سپرد نہ کرنا ۔
.
***** صحیح الجامع الصغیر # ٥٨٢٠ سند صحیح *****
5
دعاسورہ اخلاص اور (المعوذتين) قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ ،قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ .
.
رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! جو شخص یہ سورتیں صبح و شام تین تین مرتبہ پڑھے گا تو یہ اسے دنیا کی ہر چیز سے کافی ہو جائیں گی -
.
***** ابو داؤد # ٥٠٨٢ سند صحیح *****
6
رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا!’’جو سورۃ البقرہ کی آخری دو آیات رات کو پڑھ لے وہ اس کے لئے کافی ہیں۔
‘
*****سنن ترمذی: ۲۸۸۱، حسن، صحیح*****
7
جس شخص نے ایمان و یقین کے ساتھ یہ کلمات کہے اور رات کو فوت ہو گیا تو وہ جنت میں داخل ہو گا، اسی طرح وہ شخص بھی جس نے صبح کے وقت یہ کلمات کہے اور وہ شام سے پہلے فوت ہو گیا تو وہ جنت میں جائے گا -
.
اللهم أنت ربي لا إله إلا أنت، خلقتني وأنا عبدك وأنا على عهدك ووعدك مااستطعت، أعوذ بك من شر ما صنعت أَبُوءُ لك بنعمتك علي، وأَبُوءُ بذنبي فاغفر لي, فإنه لايغفر الذنوب إلا أنت.
.
اے اللہ تو ہی میرا رب ہے ، تیرے سوا کوئی معبود نہیں ، تو نے مجھے پیدا فرمایا اور میں تیرا بندہ ہوں اور میں اپنی طاقت کے مطابق تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں ، میںتجھ سے اس چیز کے شر سے پناہ مانگتا ہوں جس کا میں نے ارتکاب کیا ، میںتیرے سامنے تیرے انعام کا اقرار کرتا ہوں ، لہذا تو مجھے معاف کر دے ۔ واقعہ یہ ہے کہ تیرے سوا کوئی گناہوںکو معاف نہیں کر سکتا-
.
***** صحیح بخاری # ٦٣٠٦ *****
.8
-[اللهم عالم الغيب والشهادة فاطر السموات والأرض، ربَّ كل شيء ومليكه، أشهد أن لا إله إلا أنت، أعوذ بك من شر نفسي ومن شر الشيطان وشركه] البخاري في الأدب المفرد, والترمذي (صحيح). صححه الترمذي, والنووي.وفي رواية:" وأن أقترف على نفسي سُوءاً، أو أجُرَّهُ إلى مسلم" ( منكرة ).'' ائے اللہ ! غیب اور حاضر کے جاننے والے ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے ! ہر چیز کے رب اور اس کے مالک ! میںگواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ۔ میںتیری پناہ میں آتا ہوں۔ اپنے نفس کے شر سے اور شیطان کے شر سے اور اس کے شرک سے اور اس بات سے کہ اپنے ہی خلاف کسی برائی کا ارتکاب کروںیا اسے کسی مسلمان کی طرف کھینچ لاؤں ۔ '' (صبح اور شام ایک مرتبہ ) ( اور نووی کی روایت '' وأن أقترف على نفسي سُوءاً، أو أجُرَّهُ إلى مسلم" منکر ہے ۔ )
9
رسول صلی اللہ علیہ وسلم صبح شام یہ دعا پڑھتے تھے
أَصبحنا وأصبح (أمسَينا وأَمسى) المُلك لله والحْمد لله، لا إله إلا الله وحدهُ لا شَريك له، له المُلك وله الحْمد وهو على كل شيء قدير، ربي أسألك خير مافي هذا اليوم (هذه اللَّيلَة ) وخير ما بعده (ما بعدها). وأعوذُ بك من شر ما فيهذا اليوم (هذه اللَّيلَة) وشر ما بعده (ما بعدها) ربي أعوذ بك من الكسل وسُوءالكِبر، ربي أعوذ بك من عذاب في النار وعذاب في القبر
.
ہم نے صبح کی اوراللہ کے سارے ملک نے صبح کی اور سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے (ہم نے شام کی اوراللہ کے سارے ملک نےشام کی اور سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے ) اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ ، وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں، اسکی بادشاہت ہے اور اسی کے لیے سب تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر کامل قدرت رکھتا ہے ۔ ائے میرے رب ! میں تجھ سے اس دن کی بہتری کا سوال کرتا ہوں اور اس دن کی بہتری کا جو اس کے بعد آنے والا ہے اور میں اس دن کے شر سے تیری پناہ میں آتا ہوں اور اس کے بعد آنے والے دن کے شر سے ۔ ائے میرے رب ! میں کاہلی اور بڑھاپے کی خرابی سے تیری پناہ میں آتا ہوں۔ ائے میرے رب ! میں آگ کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے تیری پناہ میں آتا ہوں"
.
***** مسلم #٢٧٢٣*****
10
رسول صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کو صبح و شام یہ دعا پڑھنے کی تلقین کرتے -
اللهم بك أصبحنا، وبك أمسينا، وبك نحيا، وبك نموت، وإليك النشور'
.
ائے اللہ ! تیری حفاظت میںہم نے صبح کی اور تیری حفاظت میںہی شام کی اور تیرے ہی نام پر ہم زندہ ہوتے اور تیرے ہی نام پر ہم مرتے ہیں اور تیری ہی طرف لوٹنا یے ۔ '' اور شام کو کہیے [اللهم بك أمسينا وبك أصبحنا، وبك نَحيا وبك نموت، وإليك المصير]ائے اللہ تیری حفاظت میں ہم نے شام کی اور تیری ہی حفاظت میں صبح کی اور تیرے ہی نام پر ہم زندہ ہوتے ہوتے اور تیرے ہی نام پر ہم مرتے ہیںاور تیری ہی طرف لوٹنا ہے ۔
.
***** ترمزی # ٣٣٩ سند صحیح *****
11
رسول صلی اللہ علیہ وسلم صبح و شام کے وقت یہ دعا پڑھا کرتے تھے
.
أصبحنا على فطرة الإسلام وعلى كلمة الإخلاص وعلى دين نبينا محمد وعلى ملةأبينا إبراهيم حنيفاً مسلماً وما كان من المشركين
.
ہم نے فطرت اسلام ، کلمہ اخلاص ، اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین اوراپنے باپ ابراہیم علیہ السلام جو یک رخ اور فرماں بردار تھے کی ملت پر صبح کی اور وہ مشرکوں میں سے نہیں تھے 'اور شام کو کہیے [ أمسينا على فطرة الإسلام وعلى كلمة الإخلاص وعلى دين نبينا محمد وعلى ملةأبينا إبراهيم حنيفاً مسلماً وما كان من المشركين' ہم نے فطرت اسلام ، کلمہ اخلاص ، اپنے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دین اوراپنے باپ ابراہیم علیہ السلام جو یک رخ اور فرماں بردار تھے کی ملت پر شام کی اور وہ مشرکوں میں سے نہیں تھے ''
.
***** مسند احمد # ٤٠٦/٣ سند صحیح *****
12
مجھے ذاتی طور پر اس دعا سے بہت بہت بہت ہی زیادہ محبت ہے
.
اس دعا کے متعلق حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا صبح و شامکے وقت (کبھی ) نہیں چھوڑا کرتے تھے -
.
اللهم إني أسألك العافية في الدنيا والآخرة، اللهم إني أسألك العفو والعافية في ديني ودنياي وأهلي, ومالي، اللهم استر عوراتِي، وآمن روعاتِي، اللهم أحفظني من بيْن يدي، ومن خلفيوعن يَمينِي، وعن شِمالِي، ومن فوقِي، وأعوذ بعظمتك أن أُغْتَال من تَحتِي
.
اے اللہ ! بے شک میں تجھ سے دنیا اور آخرت میںمعافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں، ائے اللہ ! بے شک میں تجھ سے اپنے دین ، اپنی دنیا اور اپنے اہل و مال میں معافی اور عافیت کا سوال کرتا ہوں۔ ائے اللہ ! میرے عیبوں پر پردہ ڈال دے اور میری گھبراہٹوں کو امن دے ۔ ائے اللہ ! تو میری حفاظت فرما ، میرے سامنے سے ، میرے پیچھے سے ، میری دائیں طرف سے ، میری بائیں طرف سے اور میرے اوپر سے ۔ اور میں تیری عظمت کے ساتھ اس بات سے پناہ مانگتا ہوںکہ ناگہاں اپنے نیچے سے ہلاک کیا جاؤں "
.
*****ابو داؤد # ٥٠٧٤ سند صحیح *****
13
جو شخص سو مرتبہ یہ دعا پڑھے گا ، اسے دس غلام آزاد کرنے برابر ثواب ملے گا ، ایک سو نیکیاںلکھی جائیں گی ۔ اس کے سو گناہ مٹا دیے جائیں گئے شام تک شیطان سے محفوظ رہے گا ________اور قیامت کے دن اس سے افضل عمل لے کر کوئی نہیں آئے گا لیکن وہ شخص جس نے یہی کلمات زیادہ مرتبہ کہے -
.
لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك، وله الحْمد، وهو على كل شيء قدير
.
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ اکیلا ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اس کی بادشاہت اور اسی کی تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر کامل قدرت رکھتا ہے ۔
.
***** صحیح بخاری # ٣٢٩٣ *****.
14
جو صبح و شام سو مرتبہ پڑھے ____ تو قیامت کے دن کوئی شخص اس سے افضل کلمات نہیں لائے گا اور اس کے گناہ سمندر کی جھاگ کے برابر بھی ہوںتو معاف کر دیئے جاتے ہیں یعنی تمام گناہ
.
سبحان الله وبحمده
اللہ اپنی تعریف سمیت پاک ہے
.
***** مسلم #٢٦٢٩ ، بخاری #٦٤٠٥ *****
15
صبح و شام تین تین مرتبہ یہ دعا پڑھنی چاہیے ، صبح کی نماز سے لے کر اشراق تک مسلسل ذکر کرتے رہنے سے یہ دعا صرف تین مرتبہ پڑھنا زیادہ افضل ہے -
.
سبحان الله وبحمده، عدد خَلْقِهِ، ورضا نفسه، وزِنَةَ عرشه، ومِدَادِ كلماته
.
میںاللہ کی پاگیزگی بیان کرتا ہوںاس کی تعریفوںکے ساتھ ، اس کی مخلوق کی تعداد کے برابر ، اس کی ذات کی رضا کے برابر ، اس کے عرش کے وزن اور اس کے کلمات کی روشنائی کے برابر "
.
****** مسلم # ٢٧٢٦ ، ترمزی # ٣٥٥٥٥ *****
16
دن میں کم سے 100 یا 70 مرتبہ استغفار ضرور کریں .استغفر الله واتوب إليه
.
میں اللہ سے بخشش مانگتا ہوں اور اسی کی طرف توبہ کرتا ہوں -
.
***** بخاری # ٦٣٠٧ ، مسلم # ٢٧٠٢ *****
17
جو شخص صبح کے وقت آیت الکرسی کی تلاوت کرتا ہے وہ شام تک (شریر) جنوں سے محفوظ ہو جاتا ہے اور جو شام کو پڑھتا ہے وہ صبح تک شریر جنوں سے محفوظ ہو جاتا ہے"
'
.***** صحیح الترغیب و الترہیب #٦٦٢ ______نسائی فی عمل الیوم و اللیله #٩٦٠ _________المسترک للحاکم حدیث # ٢٠٦٤ سند ضعیف *****
18
جو شخص صبح و شام یہ دعا تین تین مرتبہ پڑھے گا اسے کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکے گی -
.
بسم الله الذي لا يضر مع اسمه شيء في الأرض ولا في السماء وهو السميع العليم،
.
(میں شروع کرتا ہوں) اس اللہ کے نام سے جس کے نام کے ساتھ زمین و آسمان میں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی اور وہی خوب سننے والا ، خوب جاننے والا ہے"
.
***** ترمزی # ٣٣٨٨ ، سند صحیح *****
19
فرمان نبوی ہے جو شخص مجھ پر صبح دس مرتبہ اور شام دس مرتبہ درود بھیجے گا اسے میری شفاعت نصیب ہو گی - ایک بات یاد رکھیں سنت سے ثابت شدہ درود ہی پڑھا جائے -
.
***** صحیح الجامع الصغیر # ٦٣٥٧ ****
20
تین تین بار صبح وشام یہ دعا پڑھنا بھی ثابت ہے:
اللَّهُمَّ عَافِنِي في بَدَني، اللَّهُمَّ عافِني في سَمْعي، اللَّهُمَّ عافِنِي في بَصَري، لا إله إلاَّ أنت، اللَّهُمَّ إني أعُوذُ بِكَ من الكُفْرِ، والفَقْرِ، اللَّهُمَّ إني أعُوذُ بِكَ مِنْ عذابِ القَبْرِ، لاَ إله إلاَّ أنْتَ".
.
"اے اللہ !مجھے میرے جسم میں عافیت دے، اے اللہ !مجھے میرےکانوں میں عافیت دے، اے اللہ !مجھے میری آنکھوں میں عافیت دے،تیرے علاوہ کوئی عبادت
کے لائق نہیں، اے اللہ !میں کُفر اور فقر سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور عذابِ قبر سے تیری پناہ چاہتا ہوں،تیرے علاوہ کوئی عبادت کے لائق نہیں"
حسن
(صحيح سنن أبي داود
3/959)
21
نماز فجر سے لیکر طلوعِ آفتاب تک بیٹھے رہنا اور پھر دو رکعت نماز ادا کرنے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے کہ:
.
جو شخص با جماعت فجر کی نماز ادا کرے اور پھر بیٹھ کر اللہ تعالی کا ذکر کرتا رہے یہاں تک کہ سورج طلوع ہو جائے ، پھر دو رکعت نماز ادا کرے تو اس کیلیے مکمل ، مکمل ، مکمل حج و عمرہ کرنے کا ثواب ہو گا۔
.
ترمذی: (586) اس حدیث کے صحیح ہونے کے بارے میں اختلاف ہے، چنانچہ کچھ اہل علم نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے ، جبکہ دیگر اہل علم نے حسن کہا ہے ، اس حدیث کو حسن قرار دینے والوں میں البانی رحمہ اللہ بھی ہیں انہوں نےا سے "صحیح ترمذی" میں حسن کہا ہے۔
Tuesday, October 16, 2018
Sunday, October 14, 2018
اے ابن آدم
اے ابن آدم !!! یہ تو نے کیا کیا ؟؟؟ اپنی دل لگیوں کے باعث کتنے دلوں کو برباد کیا...تیری ہنسی مزاق کے کھیل میں کتنی روحیں دلگرفتہ ہوئیں ....گر کبھی ندامت کا آحساس تمہارے دل میں اجاگر ہو تو ...ان اجڑی بستیوں میں گھوم زرا ...ان کے دلوں میں اپنی محبت کی عمارتوں کے کھنڈر دیکھ ...خود سے پوچھ...ان لوگوں نے کیا کیا ؟؟کہاں سے اور کس حال میں آئے تھے ؟؟ دیکھ کے اب کیا ہوئے؟؟؟ یہ دل شکستہ، بےبس ، بیزار دنیا.... تمہاری جھوٹی چاہت کے اسیر کیوں ہوگئے ؟؟
Friday, October 12, 2018
Thursday, October 11, 2018
ﺳﻤﻨﺪﺭ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮨﮯ ﮐﺒﮭﯽ ؟
ﺳﻤﻨﺪﺭ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮨﮯ ﮐﺒﮭﯽ ؟
ﺳﻤﻨﺪﺭ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﮨﮯ ﮐﺒﮭﯽ ؟
_________ﺍﺗﻨﺎ ﻭﺳﯿﻊ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ کہ
ﻟﻮﮒ ﺍﺱ ﺳﮯ ﻣﺘﺎﺛﺮ ﮨﻮ ﮐﺮ.............
ﺍﺳﮯ ﺩﻭﺭ ﺩﺭﺍﺯ ﺳﮯ ﺩﯾﮑﮭﻨﮯ ﺁﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﻭﮦ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﻣﯿﮟ ﺍﺗﺮ ﮐﺮ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﺍﭼﮭﺎ
ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﻮ ﻋﺠﯿﺐ
ﺳﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ
ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﻮ ﮐﯿﻮﮞ ؟
ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺑﮍﺍ ﭘﻦ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ
ﻭﮦ ﺳﺐ ﮐﻮ ﮔﮩﺮﺍﺋﯽ ﻣﯿﮟ
ﺑﺮﺩﺍﺷﺖ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ
ﻗﻮﺕ ﺭﮐﮭﺘﺎ ﮨﮯ
ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺷﮑﺎﯾﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﺗﺎ
ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮭﮧ ﺑﮭﯽ ﭘﮭﯿﻨﮑﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﻧﺪﺭ
ﺟﺬﺏ ﮐﺮ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﮯ
ﺍﻭﺭ ﺑﺎﮨﺮ ﺳﮯ ﺗﺮﻭﺗﺎﺯﮦ ﺭﮬﺘﺎ ﮨﮯ
ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﺎﻧﺐ مائل ﮐﺮﺗﺎ ﮬﮯ
" ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﻮ ﮐﯿﻮﮞ ؟ "
ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻭﮦ ﻭﺳﯿﻊ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ
ﺟﺬﺑﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﮍﮐﺘﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ
ﺍﺗﺎﺭ ﻭ ﭼﮍﮬﺎﻭ ﮐﯽ ﺑﮭﯽ ﻣﻨﻔﺮﺩ
ﺍﭘﻨﯽ ﭼﺎﻝ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ
!ﺳﻨﻮ ۔۔۔۔
ﺳﻤﻨﺪﺭ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﮔﮩﺮﮮ ﮨﻮ ﺟﺎﻭ ﺍﭘﻨﮯ ﺍﻧﺪﺭ
ﺩﮐﮭﻮﮞ ﮐﻮ ﺟﺬﺏ ﮐﺮﻧﺎ ﺳﯿﮑﮭﻮ
ﻟﻮﮒ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﻃﺮﻑ ﺑﮭﯽ ﮐﮭﻨﭽﺘﮯ
ﭼﻠﮯ ﺁ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ
ﺗﻢ ﺳﮯ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺳﮑﻮﻥ ﻣﯿﮟ
ﮈﻭﺏ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ۔
ﻣﮕﺮ ﭘﮩﻠﮯ ﺳﻤﻨﺪﺭ ﺑﻨﻨﺎ ﺳﯿﮑﮭﻮ ۔
" ﺳﻤﻨﺪﺭ ﺑﻨﻨﮯ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺭﺍﺯ ﺑﺘﺎﻭﮞ ؟
ﺑﺮﺩﺍﺷﺖ ﮐﺮﻧﺎ ﺳﯿﮑﮭﻮ
' ﺻﺒﺮ ' ﺻﺮﻑ ﺻﺒﺮ ﻭ ﺍﺳﺘﻘﺎﻣﺖ ﮐﻮ
ﺍﭘﻨﺎ ﺷﻌﺎﺭ ﺑﻨﺎ ﻟﻮ ۔
' ﻏﻢ ﻣﻠﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﮯ ﺁﮔﮯ ﺭﻭﻧﺎ
ﻗﺪﺭﺕ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﻣﺨﻠﻮﻕ ﮐﮯ ﺁﮔﮯ ﺭﻭﻧﮯ
ﻧﮩﯿﮟ ﺩﮮ ﮔﯽ ۔
_____ظرف پیدا کیجیے سمندر کی طرح
__وسعتیں_ خاموشیاں_ گہرائیاں
Subscribe to:
Posts (Atom)