Kahkashan Khan Blog This page is dedicated to all the art, poetry, literature, music, nature, solitude and book lovers. Do what makes your soul happy. Love and Peace. - D
Saturday, January 31, 2015
Wednesday, January 28, 2015
Monday, January 26, 2015
مَیں رَوئی تَو نَہیں ہُوں ..!
مَیں رَوئی تَو نَہیں ہُوں ..!
نہ جانے کِیُوں مَیرا
کاجَل،
جَب بھی ڈالَو آنکُھوں
میں،
اَب اَکثَر پَھیل جاتا
ہے،
مَیں رَوئی تَو نَہیں ہُوں ..!
،
تُم تَو جانتے ہَو اِن
دِنُوں،
بہت ہی ٹَھنڈ ہَوتی
ہے،
تَب ہی ہے سُرخ مَیری
ناک،
مَیں رَوئی تَو نَہیں ہُوں ..!
،
کَہا تَو ہے کہ یُوں
ہی بَس،
بِھیگا ہے آنچَل کا
کَونا،
چَھوڑَو تُم فِکَر مَت
کَرو،
مَیں رَوئی تَو نَہیں ہُوں ..!
،
نَہیں،اُداس کَب ہُوں
مَیں،
زیادہ کام کے باعِث،
تَھکاوَٹ تَو ہَو ہی
جاتی ہے،
مَیں رَوئی تَو نَہیں ہُوں ..!
،
بَتا دَینا اُس کَو جا
کَر،
کَوئی خُوش فَہمی نہ
پالے،
وَیسے ہی سُرخ ہیں
آنکَھیں،
مَیں رَوئی تَو نَہیں ہُوں ..!
محبت کانچ کا سودا
محبت کانچ کا سودا
........ محبت آگ کا دریا
................ محبت جون جیسی ہے
........................ محبت مون جیسی ہے
................................. محبت برف جیسی ہے
.......................................... محبت رات جیسی ہے
.............................................. محبت نیلا موسم ہے
................................................ محبت بارش جیسی
............................................... محبت کچا آنگن ہے
......................................... محبت تیتلیوں کا گھر
....................................................۔ مگر پھر بھی
......................................................................... محبت ہو ہی جاتی ہے
......................................... کسی نامعلوم بستی سے
............................................. کسی انجان ہستی سے
......................................کسی کاغذ کی کشتی سے
...................................کسی کھڑکی کے منظر سے
.................................کسی دھندلی سی حسرت سے
.................................کسی جھوٹی تسلی سے
......................... محبت ہو ہی جاتی ہے
................. محبت ہو ہی جاتی ہے
................ محبت جون جیسی ہے
........................ محبت مون جیسی ہے
................................. محبت برف جیسی ہے
.......................................... محبت رات جیسی ہے
.............................................. محبت نیلا موسم ہے
................................................ محبت بارش جیسی
............................................... محبت کچا آنگن ہے
......................................... محبت تیتلیوں کا گھر
....................................................۔ مگر پھر بھی
......................................................................... محبت ہو ہی جاتی ہے
......................................... کسی نامعلوم بستی سے
............................................. کسی انجان ہستی سے
......................................کسی کاغذ کی کشتی سے
...................................کسی کھڑکی کے منظر سے
.................................کسی دھندلی سی حسرت سے
.................................کسی جھوٹی تسلی سے
......................... محبت ہو ہی جاتی ہے
................. محبت ہو ہی جاتی ہے
........ محبت ہو ہی جاتی ہے
اب سمجھ میں آتا ہے
اب سمجھ میں آتا ہے
پیار کی کہانی میں
کس جگہ ٹھہرنا تھا؟
کس سے بات کرنا
تھی؟
کس کے ساتھ چلنا
تھا؟
کون سے وہ وعدے تھے
جن پہ جان دینا تھی؟
کس جگہ بکھرنا تھا؟
کس جگہ مکرنا تھا؟
کس نے اس کہانی میں
کتنی دور چلنا تھا؟
کس نے چڑھتے سورج
کے
ساتھ ساتھ ڈھلنا تھا؟
اب سمجھ میں آتا ہے
اُس نے جو کہا تھا سب
ہم نے جو سنا تھا تب
*کس*طرح ہلے تھے لب
کس طرح کٹی تھی شب
ہم نے ان سنی کر دی
بات جو ضروری تھی
کس قدرمکمل اور
کس قدر ادھوری تھی
وہ جو اک اشارہ تھا
ذکر جو ہمارا تھا
وہ جو اک کنایہ تھا
جو سمجھ نہ آیا تھا
اب سمجھ میں آتا ہے
جان کے ہی دشمن تھے
جان سے جو پیارے تھے
ہم جہاں پہ جیتے تھے
اصل میں تو ہارے تھے
راہ جس کو سمجھے ہم
راستہ نہیں تھا وہ
واسطہ دیا جس کو
واسطہ نہیں تھا وہ
کس نے رد کیا ہم
کو؟
کس نے کیوں بلایا
تھا؟
جس کو اتنا سمجھے ہم
کیوں سمجھ نہ آیا تھا؟
اب سمجھ میں آتا ہے
اب سمجھ میں آیا جب
زندگی اکارت ہے
دیر سے سمجھ آئی
ایسی اک بجھارت ہے
زندگی کے بھیدوں کو
ہم نے اب سمجھنا تھا
تب سمجھ بھی آتی تو
ہم نے کب سمجھنا تھا
آنکھ جب پگھل جائے
اور شام ڈھل جائے
زندگی کی مٹھی سے
ریت جب نکل جائے
بھید اپنے جیون کا
تب سمجھ میں آتا ہے
سب سمجھ میں آتا ہے
ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﭘﮍﮬﺘی ﮨﻮﮞ، ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﺘی ﮨﻮﮞ
ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﭘﮍﮬﺘی ﮨﻮﮞ، ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﺘی ﮨﻮﮞ
ﺍﮎ ﻭﺭﻕ ﺭﻭﺯ ﻣﻮﮌ ﺩﯾﺘی
ﮨﻮﮞ
ﺍﺱ ﻗﺪﺭ ﺯﺧﻢ ﮨﯿﮟ ﻧﮕﺎﮨﻮﮞ
ﻣﯿﮟ
ﺭﻭﺯ ﺍﮎ ﺁﺋﯿﻨﮧ ﺗﻮﮌ ﺩﯾﺘی
ﮨﻮﮞ
ﻣﯿﮟ ﭘﺠﺎﺭﯼ ﺑﺮﺳﺘﮯ
ﭘﮭﻮﻟﻮﮞ ﮐی
ﭼﮭﻮ ﮐﮯ ﺷﺎﺧﻮﮞ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌ
ﺩﯾﺘی ﮨﻮﮞ
ﮐﺎﺳﺎﺋﮯ ﺷﺐ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﻥ
ﺳﻮﺭﺝ ﮐﺎ
ﻗﻄﺮﮦ ﻗﻄﺮﮦ ﻧﭽﻮﮌ ﺩﯾﺘی
ﮨﻮﮞ
ﮐﺎﻧﭙﺘﮯ ﮨﻮﻧﭧ ﺑﮭﯿﮕﺘﯽ
ﭘﻠﮑﯿﮟ
ﺑﺎﺕ ﺍﺩﮬﻮﺭﯼ ﮨﯽ ﭼﮭﻮﮌ
ﺩﯾﺘی ﮨﻮﮞ
ﺭﯾﺖ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﺑﻨﺎ ﺑﻨﺎ ﮐﮯ
ﻓﺮﺍﺯ
ﺟﺎﻧﮯ ﮐﯿﻮﮞ ﺧﻮﺩ ﮨﯽ ﺗﻮﮌ
ﺩﯾﺘی ﮨﻮﮞ
مجھے پہلے ہی لگتا تھا
مجھے پہلے ہی لگتا تھا
مجھے تم چھوڑ جاؤ گے
دعا کرتی تھی میں رب
سے
میرے خدشوں کو رد کر
کے
تمہارے عہد سچ کر دے
مگر دیکھو اے جانِ
جاں!
دعا مقبول ہونے کے بھی
تو
کچھ قاعدے ہیں
ناں!
کہ جس میں شرطِ اوّل
ہے
یقیں دل سے ہو تب
مانگو
یقیں دل سے اگر نہ ہو
دعا پھر کیسے پوری ہو؟
مگر پھر بھی ہمیشہ ہی
گماں کا آسرا لے کر
دعا کی تار سے میں نے
بہت جوڑا تھا قسمت کو
دعا، منّت، مرادیں،
استخارہ
سب ہی کر ڈالا
یقیں خود کو نہ دے
پائی
گمان و بدگمانی کا یہی
انجام ہونا تھا
میرے خدشے تو سچ نکلے
تمہارے عہد سب جھوٹے
مجھے پہلے ہی لگتا تھا
مجھے تم چھوڑ جاؤ گے
Subscribe to:
Posts (Atom)