میں جانتی ہوں کہ ایک مسلمان کا بہترین ساتھی قرآن ہوتاہے اور اسے اپنی تمام کنسولیشن (ہدایت) اللہ تعالیٰ سے لینی چاہیے، اپنا مسئلہ صرف اللہ تعالیٰ کے سامنے رکھنا چاہیے، لیکن اگر یہی کافی ہوتا تو اللہ سورہ عصر میں یہ نہ فرماتا کہ ’’انسان خسارے میں ہے، سوائے ان کے جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور ایک دوسرے کو حق کی تلقین کی۔ اور ایک دوسرے کو صبر کی تلقین کی۔‘‘ سر! یہ جوو تواصو بالصبر ہوتا ہے نا، یہ بندے کو بندوں سے ہی چاہیے ہوتا ہے، خصوصاً تب جب دل میں مکڑی کے جالے بن جائیں۔
No comments:
Post a Comment