کبھی کبھی جی چاہتا ہے کہ کاش میں مکافات عمل لکھ سکوں" ....ان. لوگوں کو اپنے سامنے کھڑا کر کے ہر گزرتے وقت کی گواہی مانگوں ".... اور پوچھوں کہ بتاؤں ضروری نہیں ... جسے تم کمزور سمجھتے ظلم کرتے ہو اپنی انا اپنے غرور میں پیروں تلے روندتے خدا بن جاتے ہو اور تمہارے ظلم کی وجہ سے کسی کی زندگی تک برباد ہوجاتی ہے نہ ختم ہونے والی اذیت جو تم کسی کو دیتے ہو اور ایک دن یہی تمہارا ظلم تمہارے گلے کا طوق بن جائے تو کیسا محسوس ہوتا ہے
اور جب وہ پاک ذات ربِ کریم انصاف کرنے پہ آجائے تو کیا ہوتا ہے__اپنی سب تکلیفیں بے چینیاں اور اذیتیں جو صرف اور صرف میرا رب جانتا ہے تمہیں بتاؤں جنہیں میں نے اکیلے سہا...اور جب ان لوگوں کی آنکھوں میں یہی ان کا ظلم خون کے آنسو انہیں رلانے لگے یقین امنڈنے لگے تو اس پل میری آنکھیں ہمیشہ کے لئے بند ہو جائیں"....پھر وہ بھی اذیت کو اس طرح سہے جیسے میں نے سہا"....تنہا اور دم سادھے__انہیں بھی تو علم ہو نہ کہ تکلیفیں کیسے جیتے جی مارتی ہیں "
کیسے زندہ لاش بنا دیتی ہیں کیسے چھوٹی عمر میں لگے روگ بچپن تک کی شرارتیں یادیں تک چھین لیتے ہیں کیسے آپکا ظلم کسی کو چلتا پھرتا زندہ لاش بنا دیتا ہے قوتِ گوئ تک چھین لیتا ہے کیسے انسان اپنی ذات سے لاپرواہی کرتا خود کو اذیت دیتا ہے تو کیسے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتا ہے چاہے پھر اپنوں کی لاکھ محبت ہو آپ کو زندگی کی طرف لوٹنے میں کس کس مسافتوں سے گزرنا پڑتا ہے اور آپ. کے اپنے آپکے کی مسکراہٹ دیکھنے کو ترس جاتے ہیں اور اپنوں کو خود کےلیے روتے تڑپتے دیکھنا کوئ آسان بات نہیں ہوتی دل خون کے آنسو روتا ہے پل پل مرنا پڑتا ہے لیکن آپ چاہ کر بھی کچھ نہیں کر سکتے ہیں ناں
سنو
رہی تیری بات جاناں
تو تمہیں روزِمحشر
اُس ذات کے حساب کیلئے
چھوڑا ہم نے
No comments:
Post a Comment