یقین توڑے
گمان چھینے
ملے جو فرصت تو سوچنا تم،
تمہارے لفظوں نے میری آنکھوں سے
کیسے کیسے جہان چھینے
سکون لے کر
قرار لے کر
بس ایک پل میں جھٹک کے دامن
بدل کے رستہ چلے گئے ہو
شکستگی کے عذاب دے کر
وہی ہیں آنسو،
وہی ہیں نالے،
جسے محبت میں عمر طے کر کے یہ خبر ہو
کہ راستے ہی غلط تھے سارے
بتاؤ ہمدم ذرا یہ مجھکو،
وہ اشک روکے یا دل سنبھالے؟
وہ کیسے دل سے تمہیں نکالے؟؟؟
No comments:
Post a Comment