مجھ کو معلوم نہیں چاہت کے تقاضے لیکن
ہم نے تیری باتوں کے سوا ہر بات بھلا رکھی ہے
سفر مشکل ہے معلوم ہے لیکن
تو ہمارا ہے تو ہر فکر مٹا رکھی ہے
تو بھولا دے تو بھولا دے لیکن ہم نے
تیری خوشبو بھی تعویز بنا رکھی ہے
تو الگ ہو تو ہر بار یوں لگتا ہے
زندگی موت کے پہلو میں بیٹھا رکھی ہے
No comments:
Post a Comment