ایک مرتا ہوا شخص س اپنی موت کے دن کیا کیا سوچ سکتا ہے
وہ سوچ سکتا ہے زندگی تو وہ زندگی نا تھی جو جئی
وہ سوچ سکتا ہے دوائے درد وہ دوا نا تھی جو لی
وہ سوچ سکتا ہے محبت وہ محبت نا تھی جو کی
وہ سوچ سکتا ہے راحت وہ راحت ناتھی جو لی
وہ سوچ سکتا ڈر وہ ڈر نا تھا جو سمجھا
وہ سوچ سکتا ہےشر وہ وہ شر نا تھا جو سینچا
وہ سوچ سکتا ہے مروت وہ مروت نا تھی جو خدا سے رکھی
وہ سوچ سکتا ہے عقیدت وہ عقیدت نا تھی جو اپنی رضا سے کی
وہ سوچ سکتا ہے کہ سوچنا وہ سوچنا نا تھا جو سوچتا رہا
وہ سوچ سکتا ہے کوسنا وہ وہ کوسنانا تھا جو مقدر کو کوستا رہا
وہ سوچ سکتا ہے بعذ از موت حق مل ہی جائے گا
وہ سوچ سکتا ہے تخلیق کا راز کھل ہی جائے گا
وہ سوچ سکتا ہے کار حیات بیکار ہی گئی
وہ سوچ سکتا ہے محنت دوام لاچار ہی گئی
وہ سوچ سکتا ہے موت ہی ہے آخر کو زندگی کا خواب
وہ سوال جو شروع ہوا تھا وقت پیدائش مانند خواب
سوچے وہ کچھ بھی،ڈرے یا ڈولےبس اس بات کو تولے کہ مابعد الموت خود کو دیکھ لے اگر لیے سب سوالوں کے جواب تو ٹوٹ نا جائیں وہ خواب جو سرکشی میں بنتا رہا دوران عرصہ حیات ۔
No comments:
Post a Comment